دنیا بھرمیں قتل وغارت گری بھی کاروباری صنعت کی صورت اختیار کر گئی ہے، ناہید حسین

کراچی : اربن ڈیمو کریٹک فرنٹ (UDF)کے بانی و چیئرمین ناہید حسین نے کہا ہے کہ دنیا بھرمیں قتل و غارت گری بھی کاروباری صنعت کی صورت اختیار کر گئی ہے اور جب کوئی کام اور روزگارنہ ہو تو بیروزگار نوجوان ان قوتوں کے آلہ کاربن جاتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہماری مذہبی جماعتیں جب تک غیر ملکی آقائوں اور قوتوں کے آلہ کاربنی رہینگی فرقہ وارانہ قتل و غارت گری ہمارے ملک سے ختم نہیں ہو گی۔ حکومت سمیت سیکیورٹی ادارے، پولیس، سیاسی ومذہبی جماعتیں 66 سال میں ان وارداتوں کے پیچھے چھپے ہاتھوں کوآج تک نہ ہی دیکھ پائیں ہیں۔

نہ ہی اس کے خلاف متحد اورایک حکمت عملی کے ساتھ کھڑی ہوپائیں ہیںان خیالات کا اظہار انہوں نے عہدیداران و کارکنان کے ایک ہنگامی اجلاس سے اپنے خطاب میں کیا۔ ناہید حسین نے مزید کہاکہ ملک بھر میں خصوصاً کراچی، کوئٹہ اور پشاور میں ہونے والے فرقہ وارانہ اور لئیسانی فسادات کے بعد ہماری حکومتیں سیاسی ومذہبی جماعتیں وقتی طور پر توکڑی میں اُبال کی طرح اپنا مذمتی اظہار تو کرتی ہیں مگرمستقل طور پر اس کے خلاف کوئی عملی اقدامات سے گریزاں رہتی ہیں انہوں نے کہاکہ مختلف فرقوں سے تعلق رکھنے والے عوام روز بروز غیرمحفوظ ہوتے جارہے ہیں۔

جس کی وجہ سے فرقہ وارانہ،قتل وغارت گری کاسلسلہ ہے کہ رکنے کانام ہی نہیں لے رہاہے حکومت اور مذہبی جماعتیں مانیں یا نہ مانیں عوام جانتی ہے کہ اس تمام قتل وغارت گری کے پیچھے مذہبی منافرت کے علاوہ بعض غیر ملکی ایسی قوتیں بھی کار فرما ہیں جواسکی نہ صرف پشت پناہی کرتی ہیں بلکہ بڑے پیمانے پر اخراجات بھی کر رہی ہیں اوریہ سچ بھی اب کسی سے ڈھکا چھپا نہیں کہ فرقہ وارانہ قتل وغارت گری کے پیچھے چند برادر اسلامی ممالک کی بھاری فنڈنگ بھی ملوث ہے ناہید حسین نے کہاکہ ملک بھر میں فرقہ وارانہ فسادات کرانے کی سازشیں زور پکڑتی جارہی ہیں پنجاب کے شہر بھکر، اسلام آباد اور کراچی کے ہونے والے واقعات حالات کی سنگینی کی نوید دے رہے ہیں۔

حکمراں ہوش کے ناخن لیں کراچی میں نامعلوم مسلح افراد دن دہاڑے قتل کررہے ہیں حکومت سندھ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی ہے ناہید حسین نے آخر میں کہاکہ امن و سلامتی کو کراچی میں یقینی بنانا اور شہریوں کی جان ومال کا تحفظ فراہم کرنا حکومت سندھ کی ذمے داری ہے مگر ہمارے حکمران اتنے بے حس ہوگئے ہیں کہ وہ اپنی حکومت کو بچانے اور دولت سمیٹنے کی دھن میں مصروف ہیں جس کی وجہ سے شہر کراچی پرموت کا سناٹا طاری ہے۔

دہشت گردوں اور ٹارگٹ کلرز نے انسانی جانوں کوکتے بلی کی طرح مارنا شروع کر دیا ہے جس طرح روڈ پر پڑے کتے یا بلی کی لاش پر کوئی افسوس نہیں کرتا اسی طرح دہشت گردوں اور ٹارگٹ کلرز کو انسانی لاشوں پر کسی قسم کا افسوس یا رنج وغم کا احساس نہیں ہوتا اگر اس دہشت گردی کو کنٹرول نہ کیا گیا تو پاکستان کے حالات عراق و شام سے بھی بدتر ہو جائینگے۔