اسلام آباد (جیوڈیسک) دفتر خارجہ میں صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان تسنیم اسلم نے کہا کہ دنیا نے پاکستان کو ایک ذمہ دار ایٹمی ملک کے طور پر تسلیم کر لیا ہے اور پاکستان کی ایٹمی ہتھیاروں کی سکیورٹی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے لیکن پاکستان کو این ایس جی سے باہر رکھنا غیر حقیقی ہے۔ اُمید ہے کہ وہ جلد پاکستان کی یہ بات بھی تسلیم کر لینگے۔
ترجمان نے کہا کہ ایران کے سرحدی محافظوں کی گمشدگی کے معاملے پر پاکستان اور افغانستان سے مدد کیلئے کہا گیا ہے۔ یہ محافظ پاکستانی سرزمین پر قتل نہیں ہوا لیکن پاکستان گمشدہ گارڈز کی تلاش کیلئے ہر ممکن مدد کیلئے تیار ہے۔ اس سلسلے میں ایران سے معلومات بھی مانگی ہیں۔ پاکستان نے مکمل علاقے کا جائزہ لیا ہے اور ہمیں ان کے حوالے سے کوئی نشان نہیں ملے۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی گارڈ کے قتل پر ان اہلخانہ سے ہمدردی ہے اور تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔ سی آئی اے کی جانب سے پاکستان سے طالبان کے شام جانے کی رپورٹ سے متعلق سوال پر ترجمان نے کہا کہ امریکہ نے یہ معلومات ہمارے ساتھ شیئر نہیں کیں۔ پاکستان دہشتگردی کی مذمت کرتا ہے اور خود دہشتگردی سے متاثر ہے۔
ترجمان نے کہا کہ جموں و کشمیر اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے ایجنڈے کا پرانا ترین معاملہ ہے اور اس کے عالمی طور پر تسلیم کر لینے سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔ یہ اہم ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات سے معاملے کو حل کرنا چاہتے ہیں لیکن بھارت ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ہم نے امریکہ کی جانب سے امداد سے کٹوتی کرنے کے حوالے سے رپورٹس دیکھی ہیں۔
ہاﺅس کمیٹی نے تجویز دی ہے تاہم اس کو کافی وقت لگے گا اس لئے ابھی اس پر کوئی بیان نہیں دے سکتے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ ڈرون حملے اس وقت نہیں ہو رہے۔
امید ہے کہ امریکہ اس عمل کو جاری رکھے گا کیونکہ ڈرون حملے دہشتگردی کیخلاف پُراثر ثابت نہیں ہو رہے ہیں۔ دنیا کے دیگر ممالک نے بھی پاکستانی موقف کو تسلیم کیا ہے۔