تلہار ( امتیاز حبیب جونیجو) دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی دیہی خواتین کا عالمی دن منایا گیا خوشحال پاکستان کی بڑی آبادی دیہات پر مشتمل ہونے کے باوجود ملک کے اکثر علائقوں خصوصن سندھ کے دیہات میں عوام غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گذاری رہے ہیں جب بات خوا تین کی آتی ہے تو ہمارے سماج میں ان کو وہ آزادی اب تک نہ مل سکی جن کی ضرورت ہے اس کے علاوہ شہری خواتین کے بدلے دیہاتی خواتین زیادہ مسائل کا سامنہ کرتی ہیں عام طور پر شہر سے انتہائی کم دیہی خواتین تعلیم یافتہ ہونے کی وجہ سے اپنے بچوں کو تعلیم دینے پر توجہ نہیں دے پاتی جو ملک کا بنیادی مسئلہ بن چکا ہے۔
سندھ کے مختلف علائقوں میں سینکڑوںرورل سپورٹ آرگنائزیشن اور سرکاری نیم سرکاری تنظیمیں کام کرتی ہیں لیکن اس اہم دن کے موقعے پر کسی نے خواتین میںبیداری کیلئے نہ تو کوئی ریلی نکالی نہ ہی کہیں کوئی سیمینار منعقد ہوا ہمارے سماج کی دیہی خواتین گھر کے کام کے علاوہ مال مویشی زراعت سلائی کڑھائی میں بھرپور مہارت رکھنے کے باوجود ان کو کوئی ایسا پلیٹ فارم نہ مل سکا جہاں وہ اپنے فن کو آگے لے جا سکیں اس سلسلے میں تلہار کی سابق لیڈی کائونسلر مسمات ہدایت قمبرانی نے کہا کہ شہر کے بدلے گائوں کی خواتین زیادہ محنت کرنے والی ثابت ہوتی ہیں پروہاں کے اکثر مرد اپنی لڑکیوں کو اسکول بھیجنے سے انکار کر دیتے ہیں۔
جس کی وجہ سے وہ بڑی ہوکر پھر اپنی ماں کی طرح ان ہی حدوں تک محدود رہ جاتی ہیںان کو تعلیم، صحت، روزگار، گھر و دیگر حقوق نہ مل سکیں ہیں ہمارے معاشرے میں عورت کو مرد کے برابر حیثیت دینی چاہئے سماجی رہنما محمد یعقوب کنبھار نے کہا کہ یہاں سماجی تنظیموں کے نام پر ادارے بڑی لوٹ مار کرتے ہیں عملی میدان میں ان کا کردار منفی نظر آتا ہے شہروں کی طرح اگر دیہات میں بھی لڑکیوں کی تعلیم کیلئے زور دیا جائے تو ہمارا سماج بہت ترقی کرسکتا ہے لیکن کوئی عوام کا ہمدرد کوئی نہیں سب کو اپنے آپ سے مطلب ہوتا ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ کم سے کم اس دن کو سرکاری یا غیر سرکاری تنظیمیں کوئی ریلی یا دیہات کا دورا کرکے ان کی حوصلہ افزائی کریں عام دنوں کی طرح اس دن بھی دیہی خواتین اپنے کام کاج میں مصروف رہیں۔