چین (جیوڈیسک) چین نے کہا ہے کہ پاکستان انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں ہراول دستے کا کردار ادا کرتا رہا ہے جس میں اسے بڑی قربانیاں دینی پڑیں اور اس کا اعتراف کیا جانا ضروری ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے افغانستان اور جنوبی ایشیا سے متعلق نئی پالیسی پر خطاب میں دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں کو تو سراہا گیا لیکن ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ اس کی سرزمین پر دہشت گردوں کی پناہ گاہیں موجود ہیں جن کے خلاف اسے سنجیدگی سے کارروائی کرنا ہو گی۔
چین عموماً عالمی سطح پر پاکستان کے موقف کی حمایت میں آواز بلند کرتا رہا ہے۔
منگل کو بیجنگ میں معمول کی نیوز بریفنگ کے دوران جب چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چھُن انگ سے ٹرمپ کی تقریر کے بارے میں سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے انسداد دہشت گردی میں بڑی قربانیاں دیں اور اہم کامیابیاں حاصل کیں۔
انھوں نے کہا کہ چین یہ سمجھتا ہے کہ بین الاقوامی برادری کو پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کاوشوں کا مکمل اعتراف کرنا چاہیے۔
امریکہ کی طرف سے پاکستان پر یہ تنقید کی جاتی رہی ہے کہ وہ مبینہ طور پر اپنی سرزمین پر موجود ان عناصر کے خلاف کارروائیاں نہیں کرتا جو اس کے پڑوسیوں افغانستان اور بھارت میں تخریبی کارروائیاں کرتے ہیں۔
حال ہی میں پاکستان کا دورہ کرنے والے امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل جوزف ووٹل نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ پاکستان کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ اس کی سرزمین اس کے پڑوسیوں کے خلاف استعمال نہ ہو۔
اسلام آباد ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے یہ موقف دہراتا ہے کہ وہ اپنے ہاں تمام دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کرتا آ رہا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ انھیں خوشی ہے کہ پاکستان اور امریکہ دہشت گردی کے خلاف باہمی احترام کی بنیاد پر تعاون جاری رکھیں اور مل کر خطے اور دنیا کی سلامتی و استحکام کے لیے کام کریں۔
پاکستان میں چین کی طرف سے اس بیان کو امریکی صدر کے دعوؤں پر اپنے دیرینہ اتحادی دوست ملک کے دفاع کی ایک کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔
سینیئر تجزیہ کار ڈاکٹر زیڈ اے ہلالی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ چین اور پاکستان نہ صرف پڑوسی اور دوست ملک ہیں بلکہ افغانستان اور خطے میں ان کے مفادات بھی مشترک ہیں اور ایک بڑی قوت ہونے کے ناطے چین، پاکستان کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چین اس بات پر بھی نظر رکھے ہوئے ہے کہ خطے میں امریکہ کی پالیسیوں کی وجہ سے جو تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں یا ہوں گی وہ کس حد تک اس سے متاثر ہو سکتا ہے لہذا وہ اس ضمن میں اپنا موقف پیش کرنے کو بھی ضروری سمجھتا ہے۔