تحریر : عماد ظفر بچوں کی دنیا میں کسی بھی سیاسی جماعت کی پہلی انٹری تحریک انصاف کی ہوئی. تحریک انصاف نے پنجاب اسمبلی میں ایک قرارداد پیش کی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ بچوں کے مقبول ترین کارٹون پروگرام “ڈورے ماون” کو بند کرنے کے سرکاری احکامات دیئے جائیں. یوں تحریک انصاف نے چند سالوں کے اندر ہی “گو نواز گو” سے ” گو ڈورے ماون گو” کا سفر انتہائی کامیابی سے طے کیا.سیاسی دوست اور صحافی یار لوگوں کا کہنا ہے کہ جناب عمران خان اور ان کی جماعت نے اب صیح معنوں میں اپنے مقابلے کے حریف کا انتخاب کیا ہے اور اب دیکھنا یہ ہے کہ “ڈورے مون” اس مقابلے میں کامیاب ہوتا ہے یا تحریک انصاف. اس کارٹون پروگرام پر پابندی کا مطالبہ اتنا مضحکہ خیز اور بھونڈا ہے کہ کبھی ہنسی رکنے کا نام نہیں لیتی اور کبھی تاسف ہوتا ہے کہ تحریک انصاف کی سیاست کا معیار اب کس حد تک محدود ہو گیا ہے۔
ڈورے مون پوری دنیا میں بچوں کا دیکھے جانے والا پسندیدہ ترین پروگرام ہے جسے پوری دنیا میں بچے انتہائی شوق سے دیکھتے ہیں.یہ کارٹون پروگرام جاپان کا تخلیق کردہ ہے . اس پروگرام کے بارے میں جو تحفظات پیش کیئے گئے وہ یہ تھے کہ اس پروگرام سے بچوں کی اخلاقی تربیت متاثر ہوتی ہے اور یہ پروگرام ہماری معاشرتی اقدار سے بھی متصادم ہے. حاللانکہ پاکستان میں یہ کارٹون اردو(ہندی ڈبنگ) میں دکھایا جاتا ہے. اب سمجھ یہ نہیں آئی کہ اس کارٹون میں کونسی ایسی غیر اخلاقی گفتگو یا مناظر ہیں جن سے بچوں کا اخلاق متاثر ہوتا ہے. ہاں اگر ڈوری ماون سے اس بات کا عناد ہے کہ اس پروگرام کی ریٹنگز کسی بھی سیاسی پروگرام کی ریٹنگز دے زیادہ ہیں تو یہ اور بات ہے۔
ہندی زبان میں البتہ سد کی ڈبنگ کو اگر اردو میں تبدیل کر دیا جائے تو یہ ایک بہتر قدم ہو سکتا ہے.بہر حال اب آثار بتاتے ہیں کہ ڈورے مون کی اب خیر نہیں.پہلے جلسوں جلوسوں میں ڈورے ماون کو اوئے کہہ کر پکارا جائے گا. پھر ڈورے ماوں کی شلوار گیلی ہونے کا تزکرہ کیا جائے گا. ڈورے ماوں کو ڈی چوک میں کھلے عام للکارا جائے گا کہ کارٹون نیٹ ورک سے باہر نکل کر سامنے آئے. پھر نوجوانوں کو حکم دیا جائے گا کہ ڈورے ماون کو گھسیٹ کر کارٹون نیٹ ورک سے باہر نکالا جائے. حوالدار اینکرز روز ڑسک شوز میں ڈورے ماون کو قوم کے ہر مسئلے کا ذمہ دار قرار دیں گے. کارٹون نیٹ ورک کو کیبل سے غائب کرنے کی یا آخری نمبروں پر دھکیلنے کی کوشش کی جائے گی. اس سے بھی کام نہ بنا تو جتھوں کو کارٹون بیٹ ورک پر حملہ کرنے بھیجا جائے گا اور کارٹون نیٹ ورک کی نشریات معطل کی جائیں گی۔
PTI
اب ڈوری مون کو پتہ چلے گا کہ کپتان کے ہوتے ہوئے ٹی وی پر اس سے زیادہ مقبولیت اور ریٹنگز لینے کا انجام کیا ہوتا ہے. ڈوری مون کے خلاف یقینا جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ بھی کیا جائے گا اور پھر ڈوری ماون پر الزام لگایا جائے گا کہ اس نے جج بھی خرید لیئے. خیر مزاح اپنی جگہ پر لیکن بچوں کی اخلاقیات دوارے پریشان تحریک انصاف زرا اپنے رہنماوں کی زبان جو وہ متواتر پچھلے دو سالوں سے استعمال کر رہے ہیں اس کے بارے میں بھی کوئی قرارداد پیش کرنی چائیے تھی. کیونکہ جس قسم کے القابات سے جناب عمران خان مخالفین کوپکارتے ہیں اور جس قسم کی زبان وہ امجکسوں میں استعمال کرتے ہیں اس سے صرف بچے ہی نہیں بلکہ نوجوانوں کی اخلاقیات اور زبان بھی شدید متاثر ہو رہی ہے. بچوں کے لیئے کیا درست ہے اور کیا غلط اس کا فیصلہ والدین نے کرنا ہوتا ہے نا کہ کسی سیاسی جماعت یا انتہا پسندوں نے۔
ویسے بھی ڈورے ماون تو بلاوجہ بدنام ہے یہاں بڑے بڑے نیوز چینلز پر بیٹھے حوالدار اینکرز کسی بھی طرح کاٹون سے کم نہیں جو ہمہ وقت ایسے ایسے بے سرے راگ الاپتے ہیں کہ محسوس ہوتا ہے کہ یہ کوئی ٹاک شو نہیں بلکہ کارٹون شو کر رہے ہوں. بہر حال اب جب تحریک انصاف نے بالآخر تین سالوں بعد اپنی سیاسی حیثیت کو پہچانتے ہوئے صیح معنوں میں اپنے حریف کا انتخاب کر ہی لیا ہے تو ہماری نیک تمنائیں کپتان اور ان کی جماعت کے ساتھ ہیں ہمیں امید ہے کہ کارٹون کیریکٹر ڈوری ماون کے ساتھ تحریک انصاف کا یہ دنگل کپتان کی جیت کی صورت میں اختتام پذیر ہو گا.یہ اور بات ہے کہ ڈوری ماون دیکھنے والے بچوں کو کپتان اس وقت “جیان” لگ رہا ہو گا. ویسے جیان کا کردار کارٹون میں ایسے شخص کا ہے جو ڈوری ماون سے اس کے گیجٹس یعنی ٹیکنالوجی کی کرشماتی طاقت سے جیلس ہوتا ہے. اب ڈوری ماون کے دشمنوں میں کپتان اور ان کی جماعت کا بھی اضافہ ہو گیا ہے۔
اگر تحریک انصاف احتجاجی تحریک کو تحریک احتساب کے بجائے تحریک ڈوری ماوں قرار دے کر گو ڈورے ماون گو کے نعرے لگائے تو شاید ڈوری ماون اور تحریک انصاف کے درمیان مقبولیت کا کڑا مقابلہ ہونے کے آثار پیدا ہو سکتے ہیں. اور اس ڈورے ماون کو کپتان خیبر پختونخواہ میں اپنی جماعت کی ناقص حکمرانی کو چھپانے کیلئے بھی استعمال کر سکتے ہیں کہ آخر میں انہوں نے محض ایک بیان ہی دینا ہے کہ میں ڈوری ماون سے لڑائی میں مصروف تھا اس لیئے خیبر پختونخواہ پر توجہ نہ دے سکا. یعنی ڈورے ماون کے ساتھ کپتان کی یہ لڑائی فیض احمد فیض کے بقول کچھ یوں ہے کہ ” گر بازی عشق کی بازی ہے جو چاہو لگا دو ڈر کیسا…گر جیت گئے تو کیا کہنا ہارے بھی تو بازی مات نہیں.”۔