تحریر: رانا اعجاز حسین چوہان دنیا کے ہر خطے اور ملک میں پائیدار امن کا قیام ہر شخص کی خواہش ہے ، مگر کہیں سپر پاور کہلانے کی دوڑ ،کہیں اپنے اسلحہ کی فروخت ، کہیں اپنی معیشت کی مضبوطی کے لئے حریف ممالک کے خلاف انتہاء پسندی، تو کہیں اپنے ملک میں امن کی خاطر دوسروں کے امن تباہ کرنے کی سازشوں،امتیازی رویوں، غیر قانونی تسلط ، ریاستی ظلم و جبر نے پوری دنیا کا امن تباہ کررکھاہے۔ اس طرح امن کے علمبردار ہی عالمی امن کے سب سے بڑے دشمن بن چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے زیر اہتمام21 ستمبر کا دن عالمی یوم امن کے طور پر منانے کا مقصد ملکوں کے اندر اور ملکوں کے درمیان شورش کا خاتمہ اور قیام امن کے لیے سخت محنت کرنے والوں کی کاوشوں کا اعتراف کرنا اور امن کاوشوں کر سراہنا ہے۔ 2001ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے باضابطہ طور پر عالمی یوم امن منانے کا فیصلہ کیا تھا اور اسی فیصلے تحت پہلا عالمی یوم امن 21 ستمبر 2002 ء کو منایا گیا تھا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے عالمی یوم امن کی تاریخ مقرر کرنے کے بعد اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ یہ دن عالمی سطح پر جنگ بندی اور عدم تشدد کے طور پر منایا جائے گا۔ اقوام متحدہ کا دعویٰ ہے کہ اس نے عالمگیر سطح پر قیام امن کے لیے خود کو وقف کررکھا ہے اور وہ اس مقصد کے لیے تعاون کرنے والے افراد کی حوصلہ افزائی بھی کرتا ہے، لیکن عملی طور اقوام متحدہ اپنے اس منشور پر قائم نہیں، اور امن و تشدد کے نام پر پوری دنیا خاص کر مسلم ممالک میں بھیانک جنگ کی حوصلہ افزائی، اور مسلم ممالک کے احتجاج پر مسلسل خاموشی اختیار کرتی چلی آئی ہے۔ 2001 ء میں دنیا بھر کا امن تباہ کرتے ہوئے امریکا اور اس کے اتحادی ممالک نے افغانستان پر حملہ کرکے لاکھوں انسانوں کو امن کے نام پر قتل کیا، عراق میں امن کے نام پر لاکھوں انسان جنگ کی بھینٹ چڑھادیے تو دوسر ی جانب شام، فلسطین، کشمیر، میانمار برما، صومالیہ، پاکستان، ہندوستان میں امن کے نام پر تشدد کو فروغ دینے میں اقوام متحدہ کا کردار نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ عالمی امن کے سب سے بڑے علم بردار امریکا نے نائن الیون کے بعد دھمکیوں اور اقتصادی پابندیوں سے ڈرا کر پاکستان کواتحادی ممالک کے ساتھ جنگ میں شریک کیا، اس جنگ نے پاکستان کے امن کو نا قابل تلافی نقصان پہنچایا، جبکہ دوسری جانب پاکستانی حدود میں امریکی ڈرون حملوں سے ملک کی سا لمیت اور خودمختاری کو نقصان پہنچایا گیا۔حالانکہ پاکستانی فوج کو دہشت گردوں کے خلاف ہر طرح کے آپریشن پر عبور حاصل ہے اور پاکستانی فوج کے پاس جدید ترین ڈرون طیارے موجود ہیں اس کے باوجود پاکستانی علاقوں میں امریکا خود ڈرون حملے کرتارہاہے جو کہ پاکستانی فوج پر عدم اعتماد کا مظہر اور کسی بھی جمہوری ملک کی سا لمیت کے خلاف، اور عالمی امن کے اصولوں کے منافی ہے۔
مذید ستم یہ کہ پاکستان کو بھارتی جارحیت کا سامنا ہے۔ بھارت خطے میں اپنے تسلط کے خواب دیکھتے ہوئے ورکنگ بائونڈری اور کنٹرول لائن کی آئے روز خلاف ورزی کرتا رہتا ہے ، اس کے علاوہ بھارت اپنی خفیہ ایجنسیوں کے ایماء پر پاکستان کے امن کو مسلسل نقصان پہنچا رہا ہے۔ بھارت کی مودی سرکار کے اب تک کے اقدامات اور عزائم خطے میں قیام امن کے حوالے سے نہ صرف غیر حوصلہ بخش بلکہ علاقائی اور عالمی امن کیلئے خطرات میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں ۔ جبکہ بھارتی وزیراعظم مودی پاکستان چین اقتصادی راہداری معاہدے کی بھی خود جارحانہ انداز میں مخالفت کرتے ہیں، اورایران اور افغانستان کو اس معاہدے کیخلاف اکساتے ہیں۔ اور خطے کی صورتحال کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لئے بڑے جنگی و دفاعی ہتھیاروں کے معاہدے کرتے نظر آتے ہیں۔ جبکہ بھارتی ایجنسی ”را” کی پاکستان کی سا لمیت کمزور کرنے کی سازشیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہیں اور اسکی سرپرستی میں کراچی، بلوچستان اور ملک کے دوسرے علاقوں میں دہشت گردی کی وارداتیں کرنیوالے سفاک ملزمان کراچی میں اپنی گرفتاری اور بلوچستان میں ایف سی کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے بعد خود اعتراف کرچکے ہیں کہ انہوں نے ”را” سے دہشت گردی کی تربیت اور مالی و حربی معاونت حاصل کی ہوئی ہے۔ جبکہ پاکستانی ملٹری اور سکیورٹی فورسز ملک میں مستقل قیام عمل کے لئے پرسر پیکار ہے۔دشمن ممالک کے آلہ کاروںاور ملک کے امن کو نقصان پہنچانے والے سماج دشمن عناصرکے خلاف آپریشن رد الفساد، اور نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں کا قلع قمع کیا جارہا ہے ۔پوری پاکستانی قوم پاکستان میں مستقل قیام امن کیلئے بہادر مسلح افواج کے ساتھ ہے ، اور جنرل قمر جاوید باجوہ جیسے بہادر سپاہ سالار کی قیادت پر فخر کرتی ہے۔ تمام تر سیاسی جماعتیں اور اعلیٰ سول و فوجی قیادت سرزمین پاکستان سے دہشت گردوں کے مکمل خاتمے کے لئے متحد اور پرعزم ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں پوری پاکستانی قوم پاک فوج اور مسلح سیکیورٹی فورسز کو سلام پیش کرتی ہے جو ہمارے محفوظ کل کے لیے اپنا آج قربان کررہے ہیں، وہ دن دور نہیں جب پاک فوج کے بہادر جوانوں کی عظیم قربانیوں کی بدولت ملک میں امن کا سورج طلوع ہوگا، ملکی معیشت مضبوط ہوگی اور ہر پاکستانی خوشحال ہوگا۔
بلاشبہ دنیا بھر سے دہشت گردی کے خاتمے میں پاکستان کا کردار مثالی اور لائق تحسین رہا ہے مگر صد افسوس امریکا اور بھارت نے پاکستان کی امن کوششوں کو سراہنے کی بجائے ہمیشہ تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ہم اہل پاکستان دنیا کو واضع طور پر بتادینا چاہتے ہیں کہ اسلام امن کا مذہب ہے ، اور ہم مسلمان ہر گز دہشت گرد نہیں۔ ہم پاکستانی دہشت گرد نہیں، بلکہ ہم خود دہشت گردی کا شکار ہیں ۔خدارا اقوام متحدہ اور ترقی یافتہ ممالک ہم مسلمانوں کیساتھ امتیازی سلوک رواء نہ رکھیں۔دنیا بھر میں جہاں کہیں دہشت گردی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیں ان کو بلا امتیاز ایک ہی تناظر میں دیکھا جائے۔ اقوام متحدہ عالمی یوم امن کا دن تو سولہ سال سے منا رہی ہے لیکن اس کے قول و فعل میں تضاد ہے۔ میانمار ( برما) میں بدھ انتہا پسند وں کے ہاتھوں روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام جاری ہو، وہاں عورتوں کی عصمت کو پامال اورمعصوم بچوں کو بے دردی سے ذبح کیا جارہا ہو، یا فلسطین کے نہتے اور مظلوم عوام پر صہیونیوں کے ظلم اور بمباری سے معصوم بچوں اور خواتین، بزرگ مردوں کا قتل عام کا مسئلہ ہو یا کشمیر میں بھارت کی انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاںہورہی ہوں، کشمیری مسلمان عورتوں کی عزتیں پامال کی جارہی ہوں ، لیکن اس وقت اقوام متحدہ اور عالمی امن کے دعویداروں کی مجرمانہ خاموشی مسلم امہ کے ساتھ امتیازی سلوک ہے۔ دہشت گردی کا خاتمہ اور امن و سلامتی کا قیام ہر ایک کی خواہش ہے مگر یہ اسی وقت ممکن ہو سکتا ہے جب قول اور فعل کا تضاد اور منافقت کا خاتمہ ہو، اور کمزور ہو یا طاقتور ہر ملک و قوم کے ہر ایک فرد کے ساتھ انصاف ہو۔ وہ وقت ماضی کا حصہ بن چکا جب طاقت کے بل بوتے پر قوموں کو زیر رکھا جاتاتھا۔موجودہ وقت میں تمام اقوام عالم پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اقوام متحدہ کے ادارے کو با اثر بنایا جائے تاکہ پوری دنیا میں بلا امتیاز قانون و انصاف کی بالا دستی اور پائیدار امن کا راج ہو۔
Rana Aijaz Hussain
تحریر: رانا اعجاز حسین چوہان ای میل: ranaaijazmul@gmail.com رابطہ نمبر:03009230033