تحریر : امتیاز علی شاکر:لاہور والد صاحب ہاتھ میں ڈنڈا پکڑے غصے سے لال پیلے ہو کر کمرے میں داخل ہوئے اور لاڈلے کی ماں سے پوچھا۔ کہاں ہے تمہارا لاڈلہ آج اُس کی خیر نہیں۔ ماں ہمیشہ کی طرح انتہائی سادگی اور بے خبری کے ساتھ بولی یہیں ،کہیں ہوگا۔کیاہوا؟کیوں اس قدرپریشان اورغصے میں ہیں آپ؟ بیٹھیں آپ میں پانی پلاتی ہوں ۔والدصاحب کرسی پربیٹھتے ہوئے تمہارے لاڈلے نے ناک میں دم کررکھاہے۔بس آج میرے سامنے آنے دواسے۔ماں یہ لیں پانی پی لیں ،اتناغصہ نہ کیا کریں ،بچہ ہے، بچوں سے غلطیاں توہوہی جاتیں ہیں،چلیں چھوڑیں آپ۔ میں نے آپ کا پسندیدہ گاجر کا حلوہ بنایا ہے کھویا ڈال کرآپ کہیں تولائوں۔ماں کی نرمی اورپسندیدہ حلولے کاذکرسن کروالد صاحب ڈنڈاایک طرف پھینکتے ہوئے تم نے اتنی محنت اورمحبت سے بنایاہے تولے آئو۔والدصاحب حلوہ کھاکرکمرے سے باہرچلے گئے توماں نے اپنے لاڈلے سے کہااب نکل آئوپردے کے پیچھے سے ،تمہیں کتنی بارسمجھایاہے کہ اپنے باپ کوناراض نہ کیاکرو۔لاڈلہ بولاماں میں نے ایساکچھ نہیں کیااباتوبس یونہی غصے میں آجاتے ہیں۔ماں جلدی سے پیسے نکالو مجھے دوستوں کے ساتھ شاپنگ کرنے جاناہے اورہاں رات کودیرسے آئوں گا۔سارے دوست ضدکررہے ہیں کہ آج فلم دیکھیں گے۔30 سال بعد لاڈلہ ہاتھ میں ڈنداپکڑے غصے سے لال پیلاہوکرکمرے میں داخل ہوااور بولا میں جانتاہوں ماں تم نے اپنے لاڈلے کوپردے کے پیچھے چھپارکھاہے ۔وہ اباہیں جوتمہاری باتوں اورحلوے کے چکرمیں مجھے چھوڑ دیا کرتے تھے۔
ماں ابھی کچھ کہناہی چاہتی تھی کے بڑالاڈلہ اپنے چھوٹے بھائی کی تلاش میں پردے کے پیچھے جاگھسا۔جب پردے کے پیچھے کچھ حاصل نہ ہواتوبجائے شرمندہ ہونے کے اکڑکربولاجلدی بتائیں کہاں ہے وہ؟میں جانتاہوں ہمیشہ کی طرح آپ نے اسے چھپارکھاہے ۔ماں ہمیشہ کی طرح نرمی اورمحبت سے بولی بیٹاتم خودہی پردے کے پیچھے چھپ جایاکرتے تھے میں توتیرے باپ کے غصے کودیکھ کرتیرے لئے فکرمندہوجایاکرتی تھی۔ تمہاراباپ جانتاتھاکہ تم ہربارپردے کے پیچھے چھپتے ہو پھربھی کبھی پردے کے پیچھے تجھے تلاش نہیں کیاتیرے باپ نے۔ لاڈلہ تَن کربولا،اسی گھرمیں چھپ چھپ کربڑاہواہوں جلدی بتائیں کہاں ہے وہ ورنہ میں گھرکے کونے کونے سے واقف ہوں۔ماں،کیاہواہے؟لاڈلہ سینہ تان کربولااس گھرمیں ایک ہی لاڈلہ ہے ۔دوسرے لاڈلے کی اس گھر میں کوئی گنجائش نہیں۔آپ اورابامیرے چھوٹی بھائی پرایسی نوازشیں نہیں کرسکتے جیسی ہمیشہ مجھ پرکرتے رہے ہیں۔میرے مقام پراپنے چھوٹے بیٹے کولانے کی کوششیں ترک نہ کیں توبتائے دیتاہوں میں اس گھرکے بہت سارے رازجانتاہوں ۔میں یہ بھی جانتاہوں کہ میرے سوجانے کے بعد ساری ساری رات آپ اباکے ساتھ دادی اورپھپھوکے متعلق شکائتیں کیاکرتی تھیں اوریہ بھی جاتناہوں کہ جب اباکام پرچلے جاتے تھے توماموں ہمارے گھرسالن لینے آیاکرتے تھے اوریہ بھی جانتاہوں کہ آپ نے اباسے چوری تائی جمیلہ کے ساتھ کمیٹی ڈال رکھی تھی۔
بس آپ یہ بات اچھی طرح سمجھ لوکہ اس گھرمیں ایک ہی لاڈلہ ہے ورنہ میں اوربھی بہت کچھ جانتاہوں۔قارئین محترم دنیاتیزی کے ساتھ ترقی کررہی ہے۔ہرطرف نئی سے نئی ایجادات سامنے آرہی ہیں اورہم ابھی لاڈلہ پن چھوڑنے کیلئے تیارنہیں۔پیدائش سے قبرتک لاڈلہ رہنے کی خواہش ہمیں کہاں لے جائے گی اس بات کافیصلہ تووقت ہی کرے گاپرایک بات تہہ ہے کہ لاڈلے پن میںہم دنیاکے ساتھ قدم ملاکرچلنے کے قابل نہیں ہوپائے۔آج دورحاضرکی تیزیاں اورپھرتیاں چیخ چیخ کرسست اورکاہل سیاسی معاشرے کویہ پیغام دے رہی ہیں کہ اب نام ہی کافی ہے کادورگزرچکا۔اب وہی دنیاکے ساتھ قدم ملاکرچلنے میں کامیاب ہوگاجومحمدعلی جناح کے فرمان کام کام سااوربس کام پرعمل پیراہوگا۔کچھ بھی نہ کہااورکہہ بھی گئے،کچھ کہتے کہتے رہ بھی گئے والاماحول بنائے رکھنے والے شائد یہ بات بھول رہے ہیں کہ پاکستان سترسال کاہوچکاہے اورپاکستانی قوم دیرسے سہی بالغ ہوچکی ہے۔مخصوص چشمہ لگاکردنیاکودیکھنے والے زبان حال سے یہ کہناچاہتے ہیں کہ دنیا کی تمام تر جائزوناجائزنوازشیںانہیں کی ذات پرہوتی رہیں توٹھیک ہے ورنہ وہ پردہ نشینوں کے چہرے بے نقاب کردیں گے۔سابق وزیراعظم میاںنوازشریف کی پریس کانفرنس خود انہیں کیخلاف رہی۔
انہوں نے بڑے جوش کے ساتھ بتایاکہ ماضی کی طرح الیکشن 2018ء سے قبل بھی حالات کسی من پسند (لاڈلے) کے حق میں لیجانے کی کوشش ہورہی ہے ۔یعنی انہوں نے یہ بات تسلیم کرلی ہے کہ ماضی میں الیکشن نہیں بلکہ سلیکشن ہوتی آئی ہے۔یہ سچ ہے توپھراس دونمبری کاسب سے زیادہ فائدہ خودمیاں نواز شریف اوران کی فیملی کے حصے آتاہے۔انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کسی شخص یاادارے کانام لئے بغیرپردے کے پیچھے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ثبوت سامنے لانے کی دھمکی دے کرکسی کوڈرانے کی کوشش کی ہے۔بدھ کے روزسابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے پنجاب ہاؤس میںپریس کانفرنس کرتے ہوئے کچھ یوں کہا”میاںنواز شریف کا کہنا تھاکہ ملک کی تقدیر منصفانہ اور غیر جانبدارانہ الیکشن سے جڑی ہے۔ ہر سیاسی جماعت کو یکساں مواقع ملنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا جمہوریت کو اپنی اصلی شکل میں چلنے اور پھلنے پھولنے دیا جائے۔کچھ لوگ صرف دھرنوں، جھوٹ اور الزام کی سیاست کرتے ہیں۔عوام کے ووٹ کا تقدس پامال نہ کریں۔ جنہیں قوم مسترد کر چکی انہیں مسلط نہ کریں۔ انہوں نے کہا جمہوریت کو اپنی خواہشات کا غلام نہ بنایا جائے۔پردے کے پیچھے کی کارروائیاں سب کے سامنے لاؤں گا۔ میں بتاؤں گا یہاں کیا کچھ ہوتا رہا ہے۔یہ بھی بتاؤں گا کس طرح مرضی کے نتائج کے لئے کوشش ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کسی لاڈلے کیلئے کسی ڈیل یا ڈھیل کا انتظام نہ کیا جائے، یہاں 70 سال سے یہ اصول رہا ہے کہ عوامی رائے درست نہیں ہوتی، ہمیں بہت سے سوالات کا جواب تلاش کرنا ہے۔ انہوں نے کہا 2018ء انتخابات کا سال بھی ہے، عوام 5 سال کیلئے اپنے نمائندوں کو منتخب کریں گے۔ 3 بار ملک کا وزیراعظم رہاہوں۔ بہت سے حقائق میرے سامنے ہیں۔ ہمیں اخلاص اور دیانتداری سے اپنے عمل کا جائزہ لینا چاہیے۔انتخابات کے حوالے سے پاکستان کی تاریخ اچھی نہیں رہی۔ بحیثیت قوم ہمیں اپنے کردار اور عمل کا جائزہ لینا چاہیے”یوں محسوس ہواجیسے پنجاب ہائوس میں سابق وزیراعظم پاکستان نہیں بلکہ امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ پاکستانی اداروں کودھمکی دینے آیاہو۔تیس سال پردے کے پیچھے چھپنے والالاڈلہ یقینی طورپربہت ساری حساس معلومات رکھتا ہوگا ۔ماضی میں کسی ادارے یااہم شخصیات نے منفی کردارکیاہے توپھریقینی طورپرتین باروزیراعظم بننے کے پیچھے بھی کچھ رازہوں گے۔کچھ پردہ نشین ہوں گے۔اب قوم کوچاہئے اس اہم سوال کاجواب کہ آخرپردے کے پیچھے کون ہے؟عوام کواس سوال کاجواب ملے نہ ملے لاڈلہ کسی دوسرے لاڈلے کوپردے کے پیچھے چھپتے نہیں دیکھ سکتا ۔لاڈلہ شائد اس بات سے بے خبرہے کہ پردے کادورگزرچکااب توسب کچھ سرعام ہوتاہے پھر بھی راقم کی میاں نوازشریف سے مودبانہ گزارش ہے کہ وہ سینے میں دفن تمام رازاگل دیں تاکہ لاڈلوں کی پیدوارہمیشہ کیلئے بند ہو جائے۔ اب عوام بھی یہی چاہتے کہ پردے کے پیچھے بیٹھ کرالیکشن کوسلیکشن بنانے والے بے نقاب ہوں اورآئندہ الیکشن ہوں سلیکشن نہیں!
Imtiaz Ali Shakir
تحریر : امتیاز علی شاکر:لاہور imtiazali470@gmail.com 03134237099