تحریر : چوہدری ذوالقرنین آپۖ کی تاریخ ولادت کے متعلق مختلف روایات میں کچھ علماء 9 ربیع الاول کو درست مانتے ہیں۔ مگر زیادہ علماء اکرام کے نزدیک 12 ربیع الاول کو آپۖ کی ولادت صبح صادق کے وقت ہوئی۔ آپۖ کی پیدائش سے مشرق و مغرب منور ہو گئے۔آپۖ کا نام محمدۖ رکھا گیا۔ محمدۖ کا سادہ سا ترجمہ۔جس کی تعریف کے بعد پھر تعریف کی جاتی ہو۔اس سے واضح ہے کہ آپۖ وہ ذات ہیں جن کی تعریف کا سلسلہ جاری ہے اور ہمیشہ جاری رہے گا۔یہ حقیقت ہے کہ جتنا دنیا بھر میں آپۖ کی شان کے بارے میں لکھا گیا اتنا اور کسی کے بارے میں کبھی لکھا نہیں جا سکتا یہاں تک کہ غیر مسلم بھی آپۖ کی تعریفوں میں متعدد کتابیں لکھ چکے ہیں۔
پیدائش کے بعد آپۖ کی پرورش حضرت حلیمہ سعدیہ نے کی۔چار سال کی عمر میں آۖ کو آپ کی حقیقی والدہ حضرت آمنہ کے سپرد کیا گیا۔ ابھی آپۖ چھ برس کے ہوئے تھے کہ حضرت آمنہ انتقال کر گئیں۔اس کے بعد آپۖ کی پرورش آپۖ کے دادا حضرت ابومطلب نے کی۔آپۖ کے دادا آپۖ سے بے پناہ محبت کرتے تھے۔آپۖ کی عمر آٹھ سال ہوئی تو آپۖ کے دادا بھی اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔دادا کی وفات کے بعد آپۖ کو آپکے چچا حضرت ابوطالب نے اپنی کفالت میں لیا۔آپۖ نے بارہ سال کی عمر میں اپنے چچا کے تجارتی قافلے کے ساتھ ملک شام کا سفر کیا۔اسی سفر کے دوران بحیرہ نامی عیسائی راہب نے آپۖ کو دیکھا اور کہا آپۖ سید المرسلینۖ ہیں۔
آپۖ نے بھی باقی انبیاء کی طرح بکریاں چرائیں۔مکہ میں آپۖ کو صادق و امین کے لقب سے لوگ جانتے تھے۔پچیس برس کی عمر میں آپۖ کی شادی حضرت خدیجہ سے ہوئی۔جب آپۖ چالیس برس کے ہوئے ایک دن غار حرا میں عبادت میں مصروف تھے۔جبرائیل علیہ اسلام حاضر ہوئے اور کہا۔(پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے انسان کو قلم کے زریعے علم سکھایا۔)یوں آپۖ پر وحی کا آغاز ہوا۔آپۖ نے اس کے بعد احکام الہی کی تبلیغ کا آغار کیا۔آپۖ نے شروع شروع میں بڑی تکلیفیں برداشت کیں مگر صبر کا دامن نہیں چھوڑا یوں آپۖ کی تبلیغ سے لوگ جوق در جوق اسلام کے دائرے میں داخل ہوتے گئے۔آپۖ کے مخالفین بھی آپۖ کی سچائی کو مانتے تھے۔وحی کے نزول سے پہلے بھی آپۖ مکہ کے صادق اور امین شخص مانے جاتے تھے۔لوگ آپۖ کے پاس اپنی امانتیں رکھواتے۔آپۖ سے فیصلے کرواتے یعنی انصاف کرواتے۔اللہ تعالی نے بچپن سے ہی آپۖ کو رسالت کی خصوصیات عطا کیں۔آپۖ دنیا کے آخری نبی ہیں۔آپۖ کے بعد اس دنیا میں کوئی نبی نہیں آئے گا۔آپۖ کی امت آخری امت ہے۔اب قیامت تک امت محمدی ہی رہے گی۔
Eid Milad un Nabi
آپۖ پوری دنیا کے رسولۖ ہیں۔تمام قوموں کے نبی۔آپۖنے لوگوں کو جینا سکھایا تہذیب سکھائی اسلام جیسا بہترین دین دیا اور قرآن جیسی اعلی کتاب دی۔قرآن اللہ تعالی کی طرف سے بھیجی گئی آخری کتاب ہے۔وہ کتاب جس میں سابق آسمانی کتابوں کا بھی ذکر ہے۔آپۖ سرکار دوجہاں ہیں۔آپۖ اللہ کے محبوب اور آخری نبی ہیں۔اس کے باوجود بھی آپۖ نے اتنی سادہ زندگی بسر کی جو ہم سب کے لئے مشعل راہ ہے۔آپۖ کی حیات مبارکہ کا ہر عمل ہمارے لئے ہدایت کا سرچشمہ ہے۔آپۖ قیامت کے روز اپنی امت کی شفاعت فرمائیں گے۔قارئین میں نہ تو کوئی بڑا اسکالر ہوں نہ ہی کوئی عالم اور نہ ہی کوئی بڑا رائیٹر میری اتنی اوقات کہاں کے آۖ کی صفات بیان کر سکوں آپۖ تو سردار دو عالم ہیں۔لیکن پھر بھی مجھ جیسا کوئی کم ظرف بھی آپۖ کی حیات طیبہ پر روشنی ڈالے تو کئی کتابوں کا مجموعہ اکٹھا ہو جائے۔خیر اخبار میں جگہ کم ہونے کی وجہ سے تھوڑا سا لکھا غلطی کوتاہی کو در گزر کیجئے گا۔قارئین ربیع الاول کا مہینہ ہے دنیا بھر میں آپۖ کی ولادت کی خوشی منائی جا رہی ہے۔لوگ عقیدت میں گلیاں سجا رہے ہیں نیاز بانٹ رہے ہیں محفلیں منعقد کی جا رہی ہیں۔ہر طرف جشن کا سماں ہے اور ایسا سماں ہر سال ہوتا ہے ایسی خوشیاں ایسا سماں تا قیامت رہے گا۔کوئی اولی و اعلی ہمارا نبی پڑھ رہا ہے کوئی تیراکھاواں میں تیرے گیت گاواں جیسی نعتیں پڑھ رہا ہے۔
ہر طرف رسولۖ کی عقیدت میں خوشیاں منائی جارہی ہیں۔یہاں اہل اسلام سے گزارش ہے کہ اس بابرکت ربیع الاول میں ہم سب آپۖ کی دی ہوئی تعلیمات پر عمل کرنے کا عہد کریں۔قرآن و سنت پر عمل پیرا ہونے کا عہد کریں۔اللہ کے رسول سے حقیقی محبت کا اظہار کریں ۔نوافل ادا کریں۔اپنی غلطیوں کی معافی مانگیں۔ہمیشہ کے لئے رسولۖ کے احکامات پر عمل کرنے کا عہد کریں۔بددیانتی بے ایمانی جھوٹ اور دوسرے برے کاموں کو ترک کرنے کا عہد کریں۔نماز پڑھنے کا عہد کریں زکواة دینے کا عہد کریں روزے رکھنے کا عہد کریں۔قرآن پڑھنے اور سمجھنے کا عہد کریں۔دینی و سیاسی انتشار کو ترک کرنے کا عہد کریں۔انصاف و عدل کو یقینی بنانے کا عہد کریں۔کرپشن کے خاتمے کا عہد کریں۔چوری ڈکیٹی و قتل و غارت کو ترک کرنے کا عہد کریں۔نیز تمام برے افعال کو ترک کرنے کا عہد کریں۔تمام اچھے کام کرنے کا وعدہ کریں۔اپنی زندگی کو اتباع رسول ۖکے مطابق ڈھالنے کی کوشش کریں۔افسوس کہ ہمارے سب جذبے وقتی ثابت ہوتے ہیں۔ہر سال ہم محرم رمضان اور ربیع الاول جیسے بابرکت مہینوں میں بڑے جذبا تی ہو جاتے ہیں۔مگر ان کے گزرتے ہی سب جوش سب ولولے مانند پڑ جاتے ہیں اور پھر وہی گناہوں کوتاہیوں والی زندگی۔یا اللہ ہدایت عطا کر۔حقیقی عاشق رسول اور رسول کے احکامات پر عمل کرنے والے امتی بنا دے۔