واشنگٹن (جیوڈیسک) دنیا کے امیر ترین افراد کی امریکی جریدے ’فوربس‘ کی تازہ ترین فہرست میں امریکی ای کامرس کمپنی ایمیزون کے سربراہ جیف بیزوس ایک سو اکتیس ارب ڈالر کے ساتھ پہلے نمبر پر اور مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس دوسرے نمبر پر ہیں۔
امریکی اقتصدی جریدے ’فوربس‘ کے مطابق گزشتہ برس تک جیف بیزوس کی ملکیت اثاثوں کی مجموعی مالیت 112 بلین ڈالر تھی، جس میں 19 بلین ڈالر کے اضافے کے ساتھ اس وقت بیزوس 131 بلین ڈالر کے مالک ہیں۔
جاپان میں قریب ایک اعشاریہ تین ملین کروڑ پتی ہیں۔ ان افراد کے پاس مجموعی دولت 15.23کھرب ڈالر ہے۔ اس فہرست میں چین دوسرے نمبر پر ہے۔ دولت کی ہم وار تقسیم کے اعتبار سے جاپان دیگر ممالک کے مقابلے میں سب سے آگے ہے، جہاں کروڑ پتی بہت ہیں، مگر ارب پتی افراد کی تعداد کم ہے۔
ہر سال جاری کی جانے والی اس لسٹ میں اس سال دوسرے نمبر پر امریکا ہی کی بہت بڑی ٹیکنالوجی کمپنی مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس کا نام آتا ہے۔
بل گیٹس کی دولت میں 2018ء کے دوران سات بلین ڈالر کا اضافہ ہوا اور اس وقت وہ نقد رقوم یا اثاثوں کی صورت میں تقریباﹰ 97 بلین ڈالر کے مالک ہیں۔
اس فہرست میں تیسرے نمبر پر اس وقت 88 سالہ سرمایہ کار وارین بَفیٹ کا نام آتا ہے، جنہیں بہت سے مالیاتی ماہرین ایک ’سٹار سرمایہ کار‘ قرار دیتے ہیں۔
ان کی دولت میں گزشتہ برس کچھ کمی ہوئی لیکن ’فوربس‘ کے مطابق بَفیٹ اس وقت تقریباﹰ 83 بلین ڈالر کے مالک ہیں۔
وارن بَفیٹ کے بعد اس وقت دنیا کے چوتھے امیر ترین انسان ایک فرانسیسی شہری بیرنارڈ آرنو ہیں۔
وہ انتہائی مہنگی اور پرتعیش مصنوعات تیار کرنے والی فرانسیسی کمپہی LVMH کے سربراہ ہیں اور ان کے اثاثوں کی مالیت کا تخمینہ 76 بلین ڈالر کے برابر لگایا گیا ہے۔
اس سال کی ’فوربس‘ لسٹ میں جس ایک شخصیت کو سب سے زیادہ ’نقصان‘ کا سامنا کرنے والی شخصیات میں سے نمایاں ترین قرار دیا گیا، وہ امریکی شہری اور دنیا کی سب سے بڑی سوشل میڈیا ویب سائٹ فیس بک کے بانی مارک زکربرگ ہیں۔ زکربرگ کے اثاثے زیادہ تر ان کی اپنی کمپنی کے حصص کی صورت میں ہیں۔
فیس بک کو ماضی قریب میں اس کے اربوں صارفین میں سے کروڑوں کے ذاتی ڈیٹا سے متعلق جن ایک سے زائد اسکینڈلوں کا سامنا کرنا پڑا تھا، ان کی وجہ سے اس کمپنی کے حصص کی قیمتیں بھی متاثر ہوئی تھیں۔
اسی وجہ سے پچھلے ایک سال کے دوران مارک زکربرگ کی دولت میں تقریباﹰ 8.7 بلین ڈالر کی کمی ہوئی۔ لیکن زکربرگ اب بھی مجموعی طور پر 62.3 بلین ڈالر کے مالک ہیں۔
زکر برگ کی دولت میں اس کمی کا ایک نتیجہ یہ بھی نکلا کہ پچھلے سال تک اس وقت 34 سالہ زکربرگ دنیا کے پانچویں امیر ترین انسان تھے، لیکن اب ان کا نمبر تین درجے کم ہو کر آٹھواں ہو گیا ہے۔
’فوربس‘ کی اس لسٹ میں مارک زکر برگ سے اوپر پانچویں سے لے کر ساتویں نمبر تک بالترتیب ایک ہسپانوی فیشن کمپنی کے مالک امانسیو اورٹیگا، میکسیکو کے میڈیا ٹائیکون کارلوس سلِم اور امریکی سافٹ ویئر کمپنی اوریکل کے بانی لیری ایلیسن کے نام آتے ہیں۔
اس فہرست میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نام بھی آتا ہے، جن کی دولت کا تخمینہ 3.1 بلین ڈالر لگایا گیا ہے اور جس میں گزشتہ ایک برس کے دوران بظاہر کوئی کمی بیشی نہیں ہوئی۔ اس لسٹ میں صدر ٹرمپ کا نمبر 715 واں ہے۔
ایک دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ گزشتہ برس دنیا بھر میں ارب پتی انسانوں کی مجموعی تعداد میں 55 کی کمی ہوئی۔ 2018ء میں کم ازکم ایک بلین ڈالر یا اس کے برابر دولت کے مالک افراد کی تعداد 2208 تھی، جو اس سال کم ہو کر 2153 رہ گئی ہے۔
اس فہرست میں شامل پہلے 50 میں سے کئی نام جرمنی کے ارب پتی خواتین و حضرات کے بھی ہیں۔ دنیا کے مختلف ممالک کے ان دو ہزار سے زائد ’انتہائی امیر‘ انسانوں کی دولت اور اثاثوں کی موجودہ مجموعی مالیت 8.7 ٹریلین ڈالر بنتی ہے۔