تحریر : حبیب اللہ سلفی رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل محمد بن کریم العیسی پانچ روزہ دورہ پاکستان کے بعد واپس سعودی عرب تشریف لے گئے ہیں۔ اپنے دورہ کے دوران انہوںنے یہاںبہت مصروف دن گزارے اور ملک بھر کی مذہبی، سیاسی و کشمیری قیادت سے ملاقاتیں کیں۔اس دوران رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے کھل کر مظلوم کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت کی گئی اور واضح طو رپر کہا گیا کہ سعودی عرب کشمیریوں کے حق خودار ادیت کی بھرپور حمایت اور تائید کرتا ہے۔ رابطہ عالم اسلامی کے دنیا بھر موجود دفاتر کشمیریوں کیلئے حاضر ہیں اور یہ کہ کشمیری اور سعودی عرب کے عوام آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ان کے اس دو ٹوک اور واضح موقف پر حریت کانفرنس کی مرکزی قیادت سمیت پوری دنیا میں موجود کشمیریوں کی جانب سے زبردست خوشی کا اظہار کیا گیااور دعائیں کی گئیں کہ اللہ تعالیٰ کلمہ طیبہ کی بنیاد پر ان رشتوں کو اسی طرح مضبوط و مستحکم رکھے۔
اسلام آباد میں مختلف جماعتوں کی طرف سے محمد بن کریم العیسیٰ کے اعزاز میں تقاریب کا انعقاد کیا گیا۔ ایسی ہی ایک تقریب سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمد کی طرف سے بھی منعقد کی گئی تاہم رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل کو اچانک کسی مجبوری کی وجہ سے اپنا دورہ مختصر کر کے واپس جانا پڑاجس پر وہ خود تو شریک نہ ہو سکے البتہ تنظیم کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل عبدالرحمن بن عبداللہ الزید کی قیادت میں وفد کے ہمراہ شریک ہوئے۔ یہ ایک زبردست پروگرام تھا جس میں صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خاں، جماعةالدعوة کے سربراہ پروفیسر حافظ محمد سعید، امیر جماعت اسلامی سراج الحق، شیخ رشید احمد، اعجاز الحق، سپیکر آزاد کشمیر اسمبلی شاہ غلام قادر،شاہ انس نورانی، مولانا فضل الرحمن خلیل، حریت رہنما سید یوسف نسیم، محمود احمد ساغر، جنرل (ر) محمد عزیز خاں، سینٹر منیر اورکزئی، عبدالرشید ترابی اور سردار مہتاب خان کے علاوہ دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنمائوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
سردار عتیق احمد مجاہد اول سردار عبدالقیوم خاں کے صاحبزادے ہیں اور ان کی جماعت مسلم کانفرنس کی مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے نمایاں خدمات ہیں۔ میں جب اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں تقریب میں شرکت کیلئے پہنچا تو سردار عتیق احمد خاں عربی زبان میں کشمیرکا مقدمہ پیش کر رہے تھے۔ انہیں اس طرح روانی سے عربی بولتے دیکھ کر میری طرح اکثر سامعین کو بہت حیرت ہوئی۔آزاد کشمیر کے صدر سردار مسعوداحمد خاں جب گفتگو کیلئے تشریف لائے تو انہوںنے بھی سب سے پہلے سردار عتیق احمد خاں کوعربی میں بہترین خدمات پر خراج تحسین پیش کیا ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل عبدالرحمن بن عبداللہ الزید نے کہاکہ مذکورہ فورم نے ہمیشہ مسئلہ کشمیر کو سر فہرست رکھا ہے۔
Rabta Islamic World Meeting
اہل اسلام اپنے بھائیوں کے ساتھ ہیں ۔ ہم ہر فورم پر کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ مقبوضہ کشمیر میں جاری ظلم و ستم فوری بند ہونا چاہئے ۔ اقوام متحدہ اپنا کردار ادا کرے اور کشمیریوں کو اُن کے حقوق دلائے۔ مسلم کانفرنس کے قائد سردار عبدالقیوم خان کا رابطہ عالم اسلامی کے ساتھ مثالی تعلق تھا۔ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے میں ان کا مثالی کردارہے۔ انہوں نے کہاکہ اسلامی تعلیمات کے مطابق امن کے پیغام کو عام کرنے کی ضرورت ہے۔ رابطہ عالم اسلامی سیرت رسول ۖ کو عام کرنے میں کوشاں ہے۔ ہم اگر اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہوں تو دنیا امن کا گہوارہ بن سکتی ہے۔ مسلمانوں کے مابین اختلاف و افتراک نہیں ہونا چاہیے بلکہ اس اختلاف کو اتفاق میں تبدیل ہونا چاہیے۔ہماری تمام ہمدردیاں کشمیریوں کے ساتھ ہیں۔ صدر آزاد کشمیر مسعود خان نے کہا کہ رابطہ عالم اسلامیہ کے وفد کی پاکستان آمد سعودی عرب اور پاکستان کے دوستانہ تعلقات کی عکاس ہے۔ اردو اور انگریزی میں کیا گیا ان کا خطاب بہت شاندار تھے جسے سعودی مہمانوں سمیت تمام قائدین نے بہت پسند کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ رابطہ عالم اسلامی دنیا بھر کے مسلمانوں کی ترقی ، خوشحالی کے لیے سر گرم عمل ہے۔ اس وقت اسلام کے ترقی پسند اور روشن خیال پہلو کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ اسلام یقینا امن پسندی اور ترقی پسندی کا مذہب ہے جس کا انتہا پسندی اور دہشتگردی سے کوئی تعلق نہیں۔ اسلام شدت پسندی کی کسی قسم اور جہت کی حمایت نہیں کرتا۔ ہم ایک خدا ایک رسول ایک کتاب پر یقین رکھتے ہیں۔ اس لیے ہمیں باہمی اختلافات کو ختم کرنا ہو گا۔ اسلام امن کا درس دیتا ہے۔ عالمی سطح پر عالم اسلام کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں۔ امت مسلمہ کو اتحاد و اتفاق پیدا کرنا ہوگا۔ مقبوضہ وادی میں خون کی ہولی کھیلی گئی ۔ یورپ میں بھارتی لابی تحریک آزادی کو دہشت گردی کے ساتھ جوڑنے میں مصروف ہے۔
عالم اسلام کو کھل کر سامنے آنا ہوگا۔ اقوام متحدہ کشمیر یوں کے ساتھ کیے گئے وعدوں پر عملدرآمد کروائے۔ کشمیری اپنا حق خودارادیت مانگ رہے ہیں۔ ہندوستانی افواج جدید اسلحہ کے ساتھ نہتے کشمیریوں کے خون سے ہولی کھیل رہی ہیں۔ ہندوستان مقبوضہ کشمیر کو حصار میں لیکر کشمیریوں پر ظلم وستم ڈھا رہا ہے۔ مسئلہ کشمیر کا حل جنوبی ایشیا میں امن کی ضمانت ہے۔ سردار مسعود احمد خاں کا کہنا تھاکہ او آئی سی اور چند ایک مما لک محض مذمتی بیانات اور قرار داد منظور کرتے ہیں۔ 57اسلامی ممالک بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر دو طرفہ اوربین الاقوامی سطح پر اٹھائیں۔ ابلاغی محاذ پر امت مسلمہ کو شکست کا سامنا ہے۔ اس وقت دنیا میں اسلام دشمن قوتوں کا جھوٹ بک رہا ہے مگر ہمارا سچ سننے والا کوئی نہیں ہے۔ہمیں تارکین وطن کی مدد اور تعاون سے ابلاغ کی شمشیر کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا ہو گا۔
Mohammad Bin Kareem Visit Pakistan
مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے جبر و استبداد کی انتہا کر رکھی ہے۔ ہزاروں افراد کو زخمی ، پندرہ سو کو شہید اور ایک ہزار سے زیادہ کو جزوی یا کلی طور پر بصارت سے محروم کر دیا گیا ہے۔ پوری وادی کو 8لاکھ بھارتی افواج نے ایک قید خانے میں بدل کر رکھ دیا ہے۔ صورتحال کی سنگینی کو مد نظر کرتے ہوئے انٹرنیشنل کمیٹی برائے ریڈ کریسنٹ اور انٹرنیشنل فیڈریشن فار ریڈ کریسنٹ مقبوضہ کشمیر میں انسانی راہداری قائم کریں۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان گہرے اور مثالی تعلقات ہیں۔ مسئلہ کشمیر پر جب بھی ہم نے عالمی اداروں میں آواز بلند کی تو صرف سعودی عرب نے ہماری کھل کر حمایت کی۔ او آئی سی کے پلیٹ فارم پر بھی ہمیں سعودی عرب کی وجہ سے حمایت ملتی ہے۔ او آئی سی کشمیر رابطہ گروپ کا سعودی عرب بانی رکن ہے۔ آزاد کشمیر میں اس وقت جو لوگ خوشحال ہیں انہوں نے سعودی عرب اور خلیجی ممالک میں محنت مزدوری کر کے دولت کمائی ہے۔ سعودی عرب کے ساتھ ہمار ا رشتہ مضبوط ہے اور ان شاء اللہ رہے گا۔مسلم کانفرنس کے صدر سابق وزیر اعظم سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ ہندوستان طاقت کے بل بوتے پر کشمیریوں کو زیادہ دیر تک غلام نہیں رکھ سکتا کشمیری اپنے بنیادی حق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں غیر ریاستی افراد کو آباد کر کے کشمیرکی جغرافیائی حیثیت تبدیل کرنا چاہتاہے۔
کشمیری میں جاری مظالم پر عالمی برادری تماشائی کا کردار ادا نہ کرے بلکہ ہندوستان پر دبائو بڑھایا جائے تاکہ انسانی حقوق اور او آئی سی کے وفود مقبوضہ وادی کا دورہ کریں اور معلوم ہو سکے کہ ہندوستانی فورسز نہتے کشمیریوں پر ظلم کی داستانیں رقم کر رہی ہیں۔ سردار عتیق نے مزید کہا کہ سعودی عرب ہمارا برادر ملک ہے اور ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کیسا تھ کھڑا رہا اور مسئلہ کشمیر پر پاکستانی موقف کی بھرپور حمایت کی جس سے کشمیریوں اور اہل پاکستان کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ زلزلہ کے دوران سعودی عرب نے جس طرح پاکستانی عوام کی دل کھول کر مدد کی اس پرہم ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔جماعةالدعوة پاکستان کے امیر پروفیسر حافظ محمد سعید جو پاکستان میں کشمیریوں کی سب سے مضبوط آواز سمجھے جاتے ہیں’ ان کا اور دیگر لیڈروں کا خطاب میں متاثر کن تھا۔ ہم اس کامیاب پروگرام پر سردار عتیق احمد خاں کو مبارکبادپیش کرتے ہیں۔ رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل کی پاکستان آمد پر ہونے والے پروگراموں کے نتیجہ میں مسئلہ کشمیر پوری دنیا پر اجاگر ہوا ہے۔
یہ فورم سعودی فرمانروا شاہ فیصل بن عبدالعزیز کی جانب سے 1962ء میں بنایا گیا تھا۔ عالم اسلام کے ممتاز علماء کا ایک اہم اجلاس مکہ مکرمہ میں بلایا گیا جس میں رابطہ عالم اسلامی کی بنیاد رکھی گئی تھی۔اس تنظیم کا صدر دفتر مکہ مکرمہ میں ہے۔اس کے قیام کا مقصد دنیا بھر میں دین اسلام کی دعوت و تبلیغ ،اسلامی عقائد کی تشریح اور اس کے بارے میں پیداکئے جانے والے شکوک و شبہات کا ازالہ کرنا ہے۔ رابطہ عالم اسلامی کا شروع دن سے مسئلہ کشمیر، فلسطین اور دنیا کے دیگر خطوں کے حوالہ سے واضح موقف رہا ہے۔آج بھی اس فورم کی کاوشوں سے مظلوم کشمیریوں کے عزم و حوصلے مضبوط ہو رہے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ مظلوم کشمیریوں کی آواز دنیا تک پہنچانے کیلئے مسلمان تمام بین الاقوامی فورمز پر آواز اٹھائیں اور اس سلسلہ میں رابطہ عالم اسلامی جیسے تمام اداروں اور تنظیموں کو استعمال کیا جائے۔