کراچی : جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ حکومت ملک کی بہتری اور بجلی و گیس بحران کو ختم کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے اس وقت صرف اور صرف خبربنوانے پر توجہ دی جا رہی ہے۔
وفاقی کابینہ کا کوئی ایک بھی وزیر اپنے شعبہ میں کوئی جدت یا مثبت تبدیلی نہیں لا سکا ہے، اقتصادی رہداری کے معاہدے کو بھی اپنی مرضی سے نافذ کیا جا رہا ہے، پارلیمنٹ میں ہر شخص اور ہر وزیر جوابدہ ہے، بتایا جائے کہ ایل این جی کس قیمت پر خریدی گئی ہے اور پیٹرولیم مصنوعات پر وصول ہونے روز کے اربوں روپے کس کھاتے میں استعمال ہو رہے ہیں، اگر صرف پیٹرول پر وصول ہونے غنڈہ ٹیکس کا تخمینہ لگایا جائے تو معلوم ہوگا کہ آئی ایم ایف کا قرض ادا ہوسکتا ہے، قومی احتساب کے ادارے کا بھی احتساب کیا جائے۔
ہر وزارت اپنا کمیشن بنا رہی ہے، ہر شخص ملک لوٹ رہا ہے اور قومی ادارہ احتساب غفلت کی نیند سو رہا ہے، صوبوں کا وفاق اور اسٹیبلشمنٹ کا صوبوں سے اعتماد اٹھ رہا ہے، کوئی مسیحا ہی اس ملک کو تباہ حال معاشی قرضے کی دلدل سے نکال سکتا ہے ورنہ اس حکومت نے پاکستان کے ہر بچے کو پیدا ہونے سے پہلے ہی لاکھوں روپے کا مقروض کردیا ہے، وفاقی وزراء کے سال میں پچاس سے زائد سرکاری دورے پیٹرول کی مد میں وصول ہونے والے ناجائز ٹیکس سے پورے کیے جا رہے ہیں۔
آپریشن ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان میں قومی و صوبائی اسمبلی کے ناکارممبران کو بھی حراست میں لیا جائے جو کچھ نہ کرتے ہوئے بھی سرکاری دورے کرتے ہیں، اقٹصادی راہداری معاہدے پر تنظیمی موقف کے سلسلے میں ہونے والے اجلاس میں ملکی حالات اور پیٹرولیم مصنوعات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ تین ماہ پہلے کی طے شدہ قیمت پر ایل این جی خریدی گئی ہے۔
جب کہ عالمی سطح پر اس وقت تیل و گیس کی قمیتیں کم ترین سطح پر ہیں، یعنی ہم زبردستی مہنگی ایل این جی خرید رہے ہیں، پیٹرول اور آئل کی قیمتیں دنیا جہاں میں سستی ہوچکی ہیں اور حکومت ہم سے غندہ ٹیکس وصول کر رہی ہے، عوام کو براہ راست کوئی بھی فائدہ نہیں دیا گیا ہے، عام آدمی کی معاشی حالت زبوحالی کا شکار ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی نہ کرنے کی وجہ سے مہنگائی مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔
چار ہزار ارب کا مزید قرضہ ہمارا دیوالیہ نکال دینے کے لئے کافی ہے، اس اجلاس میں جمعیت علماء پاکستان کراچی ڈویژن اور مرکزی جماعت اہل سنت کراچی کے ذمہ دران نے شرکت کی۔