لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) متحدہ عرب امارات میں جاری ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں ہفتے کو سپر 12 مرحلے کے گروپ 1 کے آخری دو میچز کھیلے گئے، دونوں ہی میچز سنسنی خیز ثابت ہوئے کیوں کہ ان دونوں میچز کے نتائج نے سیمی فائنلسٹ ٹیموں کا فیصلہ کرنا تھا۔
پہلا میچ آسٹریلیا اور دفاعی چیمپئن ویسٹ انڈیز کے درمیان تھا، آسٹریلیا نے باآسانی ویسٹ انڈیز کو شکست دی تاہم اس کے سیمی فائنل میں پہنچنے کی کنفرمیشن انگلینڈ اور جنوبی افریقا کے درمیان ہونے والے میچ پر منحصر تھی۔
انگلینڈ کیخلاف میچ میں جنوبی افریقا نے پہلے کھیلتے ہوئے 190 رنز کا اچھا ہدف دیا تاہم پروٹیز کو ہدف کے دفاع میں تین مشکل اہداف بھی ملے۔ پہلا ہدف یہ تھا کہ وہ انگلینڈ کو 86 یا اس سے کم پر آل آؤٹ کردے اور آسٹریلیا کے ساتھ خود بھی سیمی فائنل میں پہنچ جائے۔
پروٹیز کو دوسرا ہدف یہ ملا کہ وہ انگلینڈ کو 106 سے پہلے آؤٹ کردے تاکہ انگلینڈ اگر سیمی فائنل میں پہنچنے تو ٹاپ پوزیشن پر نہیں بلکہ دوسرے نمبر کی ٹیم بنے اور جنوبی افریقا ٹاپ پر فنش کرے۔
پروٹیز کیلئے تیسرا اور سب سے اہم ہدف یہ تھا کہ اگر اسے سیمی فائنل میں پہنچنا ہے تو وہ انگلینڈ کو 131 یا اس سے کم پر آؤٹ کردے تاکہ آسٹریلیا کم رن ریٹ کی وجہ سے باہر ہوجائے اور وہ سیمی فائنل میں پہنچ جائے۔
تاہم پروٹیز یہ تینوں اہداف حاصل نہ کرسکے نتیجتاً گروپ 1 سے انگلینڈ اور آسٹریلیا سیمی فائنل میں پہنچ گئے۔
ٹورنامنٹ کے فارمیٹ کے حساب سے گروپ 1 کی پہلی پوزیشن والی ٹیم گروپ 2 کی دوسرے نمبر والی ٹیم سے سیمی فائنل میچ کھیلے گی اور گروپ 2 کی پہلی پوزیشن کی ٹیم گروپ 1 کی دوسرے نمبر والی ٹیم سے پنجہ آزمائی کرے گی۔
گروپ 1 میں تو یہ طے ہوچکا ہے کہ انگلینڈ پہلے اور آسٹریلیا دوسرے نمبر پر ہے تاہم گروپ 2 کے سپر 12 مرحلے کے 3 میچز ابھی باقی ہیں۔
اتوار کو گروپ 2 کے دو میچز ہیں ، پہلا میچ افغانستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہے جو پہلے ہی کوارٹر فائنل کی حیثیت اختیار کرگیا ہے اور ساتھ ہی بھارت کی قسمت کا فیصلہ بھی اسی میچ میں ہوجائے گا۔
اتوار کو دوسرا میچ پاکستان اور اسکاٹ لینڈ کے درمیان ہے جو بظاہر رسمی کارروائی ہی معلوم ہوتی ہے شکست کی صورت میں پاکستان کی ممکنہ طور پر پہلی پوزیشن خطرے میں پڑ سکتی ہے البتہ سیمی فائنل میں اس کی جگہ پکی ہوچکی ہے۔ گرین شرٹس جیت گئے تو سیمی فائنل میں پہنچنے والی وہ واحد ناقابل شکست ٹیم ہوگی۔
افغانستان اور انگلینڈ کے درمیان میچ دوپہر تین بجے ابوظبی میں ہوگا۔ پہلا امکان تو یہ ہے کہ اگر نیوزی لینڈ نے افغانستان کو شکست دے دی تو افغانستان اور بھارت کا ورلڈ کپ میں سفر ختم ہوجائے گا اور نیوزی لینڈ سیمی فائنل میں پہنچ جائے گا۔
اگر افغانستان نے نیوزی لینڈ کو اچھے مارجن سے شکست دے دی تو نیوزی لینڈ اور افغانستان کے 6،6 پوائنٹس ہوجائیں گے اور سیمی فائنلسٹ ٹیم کا فیصلہ بھارت اور نمیبیا کے درمیان 8 نومبر کو ہونے والے میچ میں ہوگا۔
نیوزی لینڈ کیخلاف افغانستان کی جیت کے بعد بھارت کو نمیبیا کیخلاف میچ میں ایک خاص ٹارگٹ کو ذہن میں رکھ کر کھیلنا ہوگا کیوں کہ اسے نیوزی لینڈ اور افغانستان سے اپنا رن ریٹ بہتر کرنا ہوگا اور اگر بھارت ایسا کرنے میں کامیاب ہوگیا تو وہ سیمی فائنل میں پہنچ جائے گا۔
اگر اسکاٹ لینڈ کیخلاف پاکستان نے کامیابی حاصل کی تو گروپ 2 میں ٹاپ پوزیشن پر برقرار رہے گا اور اس حساب سے سیمی فائنل میں پاکستان کا مقابلہ گروپ 1 کی دوسرے نمبر والی ٹیم یعنی آسٹریلیا سے ہوگا۔
اگر اسکاٹ لینڈ نے پاکستان کو شکست دے دی تو پاکستان کے 8 پوائنٹس رہ جائیں گے اور اگر نیوزی لینڈ نے افغانستان کو شکست دے دی تو اس کے بھی 8 پوائنٹس ہوجائیں گے اور نمبر ون اور ٹو ٹیموں کا فیصلہ رن ریٹ پر ہوگا۔ اس وقت نیوزی لینڈ کا رن ریٹ پاکستان سے بہتر ہے لہٰذا نیوزی لینڈ ٹاپ پر فنش کرے گا اور سیمی فائنل میں آسٹریلیا سے کھیلے گا جبکہ پاکستان کو انگلینڈ سے کھیلنا ہوگا۔
ورلڈ کپ کے شیڈول کے حساب سے پہلا سیمی فائنل 10 نومبر کو شام 7 بجے ابوظبی میں ہوگا جبکہ دوسرا میچ 11 نومبر کو شام 7 بجے دبئی میں ہوگا۔
پلیئنگ کنڈیشنز کے مطابق اگر میزبان ملک سیمی فائنل کیلئے کوالیفائی کرتا ہے تو وہ دوسرا سیمی فائنل کھیلتا ہے یعنی اگر کسی بھی طرح بھارت سیمی فائنل کیلئے کوالیفائی کرگیا تو وہ دبئی میں 11 نومبر کو ہونے والا سیمی فائنل کھیلے گا (کیوں کہ وہ میزبان ملک ہے، بھارت میں کورونا کی وجہ سے ایونٹ یو اے ای میں ہورہا ہے) اور پاکستان پہلا سیمی فائنل میچ 10 نومبر کو ابوظبی میں کھیلے گا۔
اگر میزبان ملک یعنی بھارت سیمی فائنل میں نہ پہنچا تو دبئی میں گروپ 2 کی پہلی ٹیم گروپ 1 کی دوسری ٹیم سے اور ابوظبی میں گروپ 1 کی پہلی ٹیم گروپ 2 کی دوسری ٹیم سے مقابلہ کرے گی۔ یعنی اگر پاکستان نے گروپ میں ٹاپ کیا اور بھارت سیمی فائنل میں نہ پہنچا تو پاکستان کا میچ آسٹریلیا سے 11 نومبر کو دبئی میں ہوگا۔