استنبول (جیوڈیسک) صدر رجب طیب ایردوان نے پوری دنیا کو دہشت گردی کے خلاف اصولی و نتیجے پر مبنی کسی مؤقف کو اپنانے کی دعوت دی ہے۔
صدرِ ترکی نے استنبول میں بین الاقوامی منشیات پالیسی و عوامی صحت سمپوزیم سے خطاب میں کہا کہ “ترکی کی انسداد ِ دہشت گردی کے معاملے میں گزشتہ دس برسوں کی کاروائیوں سے حاصل کردہ نتائج میں سے ایک منشیات کی تجارت کے تمام تر مراحل کو کاری ضرب لگانا ہے۔
ہر شعبے میں جدوجہد کے بغیر دہشت گردی کا سد باب نہ کیے جا سکنے پر زور دینے والے صدر ایردوان کا کہنا تھا کہ تا ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ کی طرح منشیات کی تجارت کے خلاف بھی بعض ممالک نے مطلوبہ حد تک تعاون فراہم نہیں کیا۔
بعض حلقوں کے خاصکر دہشت گردی اور اسلام کو ایک دکھانے کی کوششوں میں ہونے کا ذکر کرتے ہوئے صدر ایردوان نے بتایا کہ “ماضی میں اور آج مختلف عقائد سے منسلک انسانوں کے مقیم ہونے والے ایک محل و قوع میں دہشت گردی کا مسئلہ سب کے سامنے ہے۔ اس کے باوجود مسلمانوں پر اس قسم کی تہمت لگانا عالمی سطح پر دہشت گردی کے خلاف جنگ کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ کو تشکیل دیتا ہے۔ ”
مغربی ممالک کے انسداد دہشت گردی کے معاملے میں دوغلی پالیسیوں سےکام لینے پر زور دینے والے ایردوان نے دریافت کیا کہ ” کیا سال 2013 کے گیزی پارک واقعات میں بین الاقوامی ذرائع ابلاغ نے تواتر سے تقسیم اسکوائر کی کوریج نہیں کی تھی؟ اسوقت پیرس میں دہشت گرد ی ہو رہی ہے، کیا عالمی ذرائع ابلاغ کی اس معاملے میں آواز نکل رہی ہے، جی نہیں۔ پوری دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ یہ پیرس واقعات پر بات کرنے سے کترا رہی ہے، کیونکہ یہ نہیں چاہتی کہ پیرس پر کوئی آنچ آئے۔ لیکن حقائق سب کے سامنے عیاں ہیں۔ ”
انہوں نے مزید کہا کہ اس تمام عوامل کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ہم پوری دنیا سے دہشت گردی کے خلاف اصولی اور قابل نتیجہ مؤقف اپنانے کی اپیل کرتے ہیں۔”