کووڈ کا نیا ویریئنٹ دنیا بھر میں پریشانی

Variant

Variant

برطانیہ (اصل میڈیا ڈیسک) جنوبی افریقہ میں نئے کووڈ ویریئنٹ کی تشخیص سے عالمی سطح پر پریشانی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ یورپی یونین اور برطانیہ نے اپنی سرحدوں پر نگرانی اور چیکنگ مزید بڑھا دی ہے۔

برطانیہ کا کہنا ہے کہ اسے نئے ویریئنٹ کے حوالے سے شدید خدشات ہیں۔ سائنسدانوں کے مطابق یہ نیا ویریئنٹ ویکسین کے اثر کو کمزور بنا سکتا ہے۔

کووڈ انیس کی ویکیسن بنانے والی کمپنی بائیو این ٹیک کا کہنا ہے کہ اسے اگلے دو ہفتوں میں نئے ویریئنٹ کے حوالے سے لیبارٹری نتائج مل جائیں گے اور یہ معلوم ہو پائے گا کہ اس نئے ویرینئٹ کے خلاف کمپنی کو اپنی ویکیسن میں تبدیلی لانا ہو گی یا نہیں۔

بائیو این ٹیک کمپنی کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ”ہم نئے ویریئنٹ کے حوالے سے ماہرین کی تشویش کو سمجھتے ہیں۔ ہم نے فوری طور پر اس کے بارے میں تجربات شروع کر دی ہیں۔” بائیو این ٹیک فائز کمپنی کے ساتھ مل کر کووڈ انیس کی ویکسین بنا رہی ہے۔ کمپنی نے اپنے بیان میں مزید کہا، ”ہم دو ہفتوں میں لیبارٹری ٹیسٹوں سے مزید ڈیٹا حاصل کرنے کی توقع کرتے ہیں۔ یہ نتائج ہمیں بتائیں گے کہ آیا یہ نیا ویریئنٹ ایک ‘اسکیپ ویریئنٹ’ تو نہیں۔ اس صورت میں اگر یہ ویریئنٹ عالمی سطح پر پھیلتا ہے تو ہمیں اپنی ویکیسن میں تبدیلی کرنا ہوگی۔”

طبی ماہرین کے مطابق بی ون ون فائیو ٹو نائن کہلانے والے اس نئے ویریئنٹ میں کورونا وائرس سے الگ پروٹین ہے اور اسی لیے عالمی سطح پر یہ بات باعث فکر بن گئی ہے کہ کووڈ انیس کی ویکسین وائرس کی اس نئی قسم کے خلاف کام کریں گی یا نہیں۔

افریقہ کے بعد اس ویریئنٹ کے کیسز اسرائیل، ہانگ کانگ اور بیلجیم میں ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ مکمل معلومات سے قبل وائرس کی اس نئی قسم کے باعث سفری پابندیاں عائد کرنا جلد بازی کا اقدام ہو گا۔ جمعے کو اٹلی ان مسافروں کے داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے جو جنوبی افریقہ کے آٹھ مملک میں سے کسی ایک میں گزشتہ چودہ دنوں میں جا چکے ہیں۔ اٹلی کے وزیر صحت کا کہنا ہے کہ ان کے سائنسدان اس ویریئنٹ کے بارے میں مزید جاننے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن فی الحال اٹلی سخت پالیسی اپنائے گا۔