دنیا کی سب سے قیمتی کان روس میں واقع ہے جس کی مالیت تقریباً 13 ارب ڈالر ہے۔
مشرقی سائبیریا میں واقع اس کان کے اطراف موجود شہر ’’ڈائمنڈ سٹی‘‘ کہلاتا ہے اور اس میں چلنے والی ہوا کے بگولے اتنے شدید ہوتے ہیں کہ وہ ایک ہیلی کاپٹر کو نگل سکتے ہیں اور اسی وجہ سے ہیلی کاپٹر اس کے اوپر پرواز نہیں کرتے۔
1722 فٹ گہری اس کان سے دنیا کے 25 فیصد ہیرے نکالے جاتے ہیں۔ تاریخی طور پر اسی کان سے روس نے دوسری عالمی جنگ کے بعد ہونے والا نقصان پورا کرکے اپنی معیشت کو سہارا دیا تھا۔
اگرچہ 2004 میں یہ کان اوپر سے بند کردی گئی تھی لیکن اس میں اب زیرِ زمین کئی سرنگیں کھودی گئی تھیں اور سال 2014 میں ان سے 60 لاکھ قیراط کے خام ہیرے نکالے گئے تھے۔
اب اس کان میں ممکنہ طور پر ہیرے کے کتنے ذخائر ہوسکتے ہیں اس کا اندازہ یوں لگایا گیا ہے اس میں 13 ارب ڈالر کے ہیرے اب بھی موجود ہیں جو پاکستانی روپوں میں 13 کھرب کی غیرمعمولی رقم ہے۔
ماسکو سے 5 ہزار میل دور اس کان کے اوپر اڑنے والے کئی ہیلی کاپٹر حادثے کے بعد تباہ ہوچکے ہیں کیونکہ کان کی ساخت میں ہوا بگولے کی صورت میں چلتی ہے جو ہیلی کاپٹروں کو نیچے کی جانب کھینچ لیتی ہے۔ روسی کمپنی الروسا اس کان کی مالک ہے۔
2010 میں ایک اور کمپنی نے متروک کان پر شمسی پینل کا ایک گنبد لگا کر ایک لاکھ لوگوں تک بجلی پہنچانے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔