جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اسّی برس قبل دوسری عالمی جنگ کے دوران جون 1941ء میں نازی جرمنی کی سوویت یونین پر فوجی چڑھائی کو باعث شرم قرار دیا ہے۔ میرکل روس اور بیلاروس میں جاری حالیہ کریک ڈاؤن پر بھی تنقید کی۔
نازی جرمن دستے بائیس جون 1941ء کے روز بین الاقوامی سرحد پار کر کے سوویت یونین میں داخل ہو گئے تھے نازی جرمن دستے بائیس جون 1941ء کے روز بین الاقوامی سرحد پار کر کے سوویت یونین میں داخل ہو گئے تھے
وفاقی جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے آج ہفتہ انیس جون کے روز اپنی ہفتہ وار ویڈیو پوڈکاسٹ میں آٹھ عشرے قبل اس دور کی سابقہ ریاست سوویت یونین میں نازی جرمن فوجی دستوں کی مداخلت کے حوالے سے کہا کہ یہ عسکری چڑھائی ‘شرم کی بات‘ تھی۔ نازیوں نے سابقہ سوویت یونین پر یہ چڑھائی 22 جون 1941ء کے دن شروع کی تھی اور آئندہ منگل کو اس عسکری مداخلت کو ٹھیک 80 سال ہو جائیں گے۔
جرمن چانسلر میرکل نے کہا کہ نازی رہنما اڈولف ہٹلر کی فوج نے 80 سال پہلے 22 جون کے روز سوویت یونین پر جو فوجی چڑھائی شروع کی تھی، اس کے نتیجے میں کئی ملین انسان مارے گئے تھے۔ اس حوالے سے چانسلر میرکل نے اپنی ہفتہ وار پوڈکاسٹ میں کہا کہ نازی جرمنی کا سوویت یونین پر حملہ خاص طور پر روس، یوکرائن، بیلاروس، بالٹک کی تینوں جمہوریاؤں اور دیگر سوویت ریاستوں میں کئی ملین انسانوں کی موت کی وجہ بنا۔
انگیلا میرکل کے الفاظ میں، ”ہم جرمنوں کے لیے یہ شرم کا دن ہے۔ یہ (شرمندگی) ہم پر وہ قرض ہے، جس کے ہم اس فوجی مداخلت کے کئی ملین ہلاک شدگان اور ان کی بعد میں آنے والی نسلوں کے قرض دار ہیں۔‘‘
جرمن چانسلر نے اپنے اس ویڈیو پیغام میں ماضی میں سابق سوویت یونین کی مصالحت پسندانہ سوچ پر جرمنی کی طرف سے شکریہ بھی ادا کیا۔ لیکن ساتھ ہی انہوں نے آج کے وفاقِ روس اور بیلاروس پر تنقید بھی کی، جہاں قومی اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے خلاف حکومتی کریک ڈاؤن جاری ہیں۔
انگیلا میرکل نے ان جابرانہ اقدامات کو انتہائی تکلیف دہ قرار دیا، جس کا موجودہ روس اور بیلاروس میں اپوزیشن سیاست دانوں اور سول سوسائٹی کو سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا، ”جب پرامن مظاہرین اور اپوزیشن کارکنوں کے احتجاج کو روکا جائے گا، تو اس سے ہمارے دوطرفہ تعلقات دباؤ میں تو آئیں گے ۔‘‘
آئندہ منگل کے روز سوویت یونین پر نازی جرمنی کی فوجی چڑھائی کے 80 برس مکمل ہونے کے موقع پر برلن شہر کے علاقے پانکوو میں سوویت جنگی یادگار پر ایک مرکزی تقریب کے دوران پھولوں کی چادر چڑھائی جائے گی۔
کل جمعہ 18 جون کو اسی نسبت سے وفاقی جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائر نے برلن کے علاقے کارل ہورسٹ میں جرمن روسی میوزیم میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب بھی کیا تھا۔
یہ میوزیم وفاقی جرمن دارالحکومت میں اسی جگہ پر واقع ہے، جہاں آٹھ مئی 1945ء کے روز نازی جرمنی کی فوجی قیادت نے سوویت یونین، امریکا، برطانیہ اور فرانس کے نمائندوں کی موجودگی میں غیر مشروط طور پر ہتھیار ڈالنے کی دستاویز پر دستخط کیے تھے۔
نازی جرمن فوج نے سوویت یونین پر چڑھائی اور پھر وہاں طویل عرصے تک جاری رہنے والی جنگ کے دوران تقریباﹰ 5.7 ملین افراد کو جنگی قیدی بھی بنا لیا تھا، جن میں سے تقریباﹰ تین ملین دوران قید ہلاک ہو گئے تھے۔