تحریر : ایم پی خان عالمی سطح پر دولت کی غیرمنصفانہ تقسیم نے عام انسان کی زندگی کو اجیرن کر دیا ہے۔ایک طرف غربت کی شرح میں اضافہ ہوتا جاہا ہے تو دوسری طرف کچھ لوگ مالا مال ہو رہے ہیں۔ غریبوں سے زندگی کی بنیادی سہولیات چھینے جا رہے ہیں اور سرمایہ دار دنیا کو اپنی لئے جنت کا نمونہ بنا رہے ہیں۔
پوری دنیامیںغیرقانونی دولت بنانے کے چکرمیں سرمایہ دار، جاگیرداراورصاحب اقتدارطبقہ چوری، ڈکیتی، دھوکہ ، فریب ، بدعنوانی، ٹیکس چوری ، سمگلنگ اورطرح طرح کے غیرقانونی اورناجائز دھندوں میں ملوث ہے۔جس کے باعث پوری دنیاکی دولت گنتی کے چندافراد کے ہاتھوں میں چلی جارہی ہے اورنتیجتاً عالمی سطح پر غربت، بیروزگاری، بھوک ، افلاس ، جہالت اوردہشت گردی بڑھ رہی ہے۔ اس عالمی سازش کے تباہ کن اثرات آئے دن ہماری آنکھوں کے سامنے مختلف حادثات، سانحات، قتل وغارت اورلاعلاج بیماریوں کی صورت میں رونماہورہے ہیں، جس کے سامنے انسانیت بے بس اورلاچارنظرآتی ہے۔
سال 2015میں برطانیہ سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق دنیاکی آدھی دولت پر دنیاکی صرف ایک فیصدآبادی قابض ہے جبکہ بقیہ ایک فیصددولت پوری دنیاکے عوام میں تقسیم ہوتی ہے۔2016میں غربت کے خاتمے کے لئے کام کرنیوالی ایک تنظیم کی رپورٹ کے مطابق پوری دنیاکی آدھی دولت صرف 80افرادکے پاس ہے۔اس سے بھی زیادہ حیران کن انکشاف رواں سال کے آغاز میں ایک عالمی فلاحی ادارے آکسفیم نے کیا، جس کے مطابق پوری دنیاکی آدھی دولت صرف 8افرادکے پاس ہے۔ایسے محیرالعقول انکشافات جب پاکستان کے غریب اورمسائل زدہ عوام کی دانست میں آتے ہیں توانکے پیروں تلے زمین نکل جاتی ہے کیونکہ دنیامیں غریب اوررمالدار کی زندگی میں اس قدر تضاد کیوں موجود ہے،جوروزبروزبڑھتاچلاجاتاہے اورکم نہیں ہوتا ۔مالدار ہرروز مالدار تر اور غریب غریب ترہوتاجارہاہے۔ غریبوں کے خون پسینے کی کمائی کس طرح صحت، تعلیم ،دیگرضروریات زندگی اورٹیکس کی مدمیں امیرکے جیب میں چلی جاتی ہے اوربدلے میں غریب کو بھوک ، افلاس اوربیماریوں کے سواہ کچھ نہیں ملتا۔
پاکستان جیسے غریب ملک میں ہم نے اپنی آنکھوں کے سامنے ایسے افراددیکھے، جن کے ہاتھ کسی نہ کسی طرح قومی خزانے کوپہنچ گئے، یاجن کوحکومت وقت کے دربارتک پہنچنے اورارباب اختیارکی شان میں زمین وآسمان کے قلابے ملاکر قصیدے پڑھنے کاموقع ملا اورپھردیکھتے ہی دیکھتے کروڑپتی اورارب پتی بن گئے۔پاکستان ایک زرعی ملک ہے۔قدرتی وسائل اورمعدنیات سے مالامال ہے۔پاکستانی قوم دنیاکے کسی بھی حصے میں ہو، اپنی محنت سے دولت کماکر اپنے ملک بھیجتاہے۔اسکے علاوہ ہمارے حکمران قرضوں پر قرضے لیتے ہیںجبکہ بحیثیت مجموعی ہماری قوم پوری ایمانداری سے ٹیکس بھی اداکرتی ہے لیکن ان تمام باتوں کے باوجودجب بھی سالانہ تخمینہ لگایاجاتاہے توملک کاخزانہ خالی ہوتاہے اورقومی ادارے نقصان اورخسارے میں ہوتے ہیں ۔حکومت ہمیشہ اس کمی کوپوراکرنے کے لئے غریب عوام کوریلیف فراہم کرنے کی بجائے ان پر مہنگائی اورٹیکسوں کے مزیدبوجھ ڈالتی ہے۔ارباب اختیار ہمیشہ اپنے بے بس عوام کو ترقی اورخوشحالی کے سبزباغ دکھاکر انکی دولت کو دونوں ہاتھوں سے لوٹتے ہیں۔اپنے بچوں کو دنیاکے سیم وزرسے مالامال کررہے ہیں اورغریب کے بچوں سے منہ کانوالہ چھین لیتے ہیں۔
اللہ کاشکرہے کہ ہماری قوم اورخاص طورپرنئی نسل تعلیم کے زیورسے آرستہ ہوکر انکاشعوربیدارہورہاہے اوریہی تبدیلی پوری دنیامیں ظہورپذیرہورہی ہے۔ عالمی صحافتی ادارے بہت تیزی کے ساتھ دنیاکی خفیہ دستاویزات تک رسائی حاصل کررہے ہیں اورعالمی سطح پر امیرترین افرادکی دولت کمانے کے طریقوں کاسراغ لگارہے ہیں۔اس ضمن میں گذشتہ چندسال کے دوران منظرعام پرآنے والی عالمی رپورٹ ہائے نے دنیاکے بدعنوان، ٹیکس چوراورغیرقانونی طریقوں سے دولت کمانے والوں سے پردہ اٹھایاہے۔وکی لیکس، پانامہ لیکس اورحالیہ دنوں میں منظرعام پرآنے والے پیراڈائزلیکس نے اس رازکو بے نقاب کردیاہے کہ پوری دنیاکی دولت صرف چندافرادکے ہاتھوں میں کس طرح چلی جارہی ہے اوردوسری طرف پوری دنیاکے لوگ غریب سے غریب تر کیوں ہوتے جارہے ہیں۔ان رپورٹ ہائے نے عالمی سطح پر قوم اورملک کی دولت لوٹنے والوں کے گھنائونے اورمکروہ چہروں کی نشاندہی کرکے ، دنیامیں عدم استحکام اورعدم توازن کی وجوہات معلوم کی ہیں۔
وسائل اورقومی دولت کی غیرمنصفانہ تقسیم سے انسانی زندگی میں پیداہونے والے عدم توازن پر قابوپانے کے لئے اب ضروری ہے کہ ہرملک کے اندرشفاف طریقے سے قومی احتساب عمل میں لایاجائے اورقومی دولت لوٹنے والے مجرموں کے اثاثوں کاسراغ لگایاجاکر ان کے قبضہ سے لوٹی ہوئی تمام دولت واپس قومی خزانے میں جمع کرائی جائے اورجولوگ اس عالمی سازش کاحصہ ہیں ، انکے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے ۔ دنیامیں امن قائم کرنے، انسانی زندگی میں توازن اوراستحکام لانے اوراقوام عالم کو خوشحال بنانے کے لئے غیرقانونی طریقوں سے بیرون ملک پیسہ منتقل کرنے کوروکنا ہوگا اور ملکی دولت کی قوم کے مفادات کے لئے منصفانہ تقسیم کے عمل کو یقینی بنانا ہو گا۔