تحریر : وقار احمد اعوان آج دنیا بھر میں عالمی یوم جنگلات بھر پور طریقے سے منایا جا رہا ہے، جس کا مقصد دنیا کو یہ پیغام دینا ہے کہ آج دنیا جس طرح ماحولیاتی مسائل کا شکار ہے اس سے چھٹکارااسی صورت حاصل کیا جاسکتاہے جب دنیا بھر کے انسان مل کر ماحول کو خوشگواربنانے میں اپنا مثبت کردار اداکریںگے،اسی حوالے گزشتہ سال عالمی ماحولیاتی کانفرس بھی قابل ذکر ہے جس میں دنیا بھر سے آئے ہوئے سربراہان مملکت کو آنے والے وقتوں میں ماحولیاتی مسائل سے آگاہ کیا گیا، اس کے علاوہ نباتات کسی بھی ملک کی اقتصادی ترقی میں کتنا کردار اداکرتے ہیں اس بات کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ کسی بھی ملک میں جنگلات کا 25فیصد ہونا انتہائی ضروری ہے ،مگر بدقسمتی سے ملک خداداد میں قدرتی نباتا ت صرف 4.5فیصد ہیں،جو یقینا معاشی ترقی میں رکاوٹ کا باعث بن رہے ہیں۔
بہرحال صوبہ خیبرپختونخوا میں صوبائی حکومت کی جانب سے شروع کردہ سونامی بلین ٹری مہم اور ساتھ وفاقی حکومت کے زیراہتمام گرین پاکستان مہم ملک میں جلد ماحول کو خوشگواربنانے میں ممدومعاون ثابت ہونگے۔اس حوالے اب تک صوبہ بھر میں کروڑوں پودے لگائے جاچکے ہیں،اور مزید مارچ2018تک ارب بیس کروڑ پودوں کا حدف پورا کیا جائے گا۔یقینا صوبائی حکومت کی شروع کردہ سونا می بلین ٹری مہم تو ساتھ گرین پاکستان مہم صوبہ خیبرپختونخواکی تاریخ کی سب سے بڑی مہمات میں شمار ہوتی ہیں جس پرجتنی بھی بات کی جائے کم ہوگی۔شنید ہے کہ صوبائی حکومت ایسے کئی مثبت اقدامات مزید بھی مستقبل میںاٹھانے کی سعی کرے۔ہرچند کہ ماضی میں ٹمبر مافیہ اور مقامی آبادی کی ملی بھگت سے جنگلات ونباتات کی بے دریغ کٹائی دیکھنے کوملی،لیکن گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ ایسی تمام کاروائیوں کو روکنے میں محکمہ جنگلات اپنی حتی الوسعی کوشش کررہاہے،جوں جوں تعلیم عام ہوتی جائے گی عام لوگوںمیں جنگلات کی بڑھوتری اور اس کی اہمیت بڑھنے لگے گی۔وہ بھی وقت تھا جب ہر طرف جنگلات کی کمی کا رونا رویا جاتارہا،مگر آج دنیا دیکھ رہی ہے کہ انسان اگر چاہے تو کچھ بھی ممکن ہے۔
ماضی میں پیدا کئے جانے والے حالات آج یکسر بدل چکے ہیں۔ایسی روشیں اب خال خال ہی دیکھنے کو ملیںگی۔کیونکہ نئی نسل یہ بخوبی جان چکی ہے کہ ایک خوشگوارماحول انہیں آئندہ وقتوں میں کس قدر فائدہ دے سکتاہے،جیسے قدرتی نباتات ایک طرف ماحول کی خوشگواری میں اپنا مثبت کرداراداکرتے ہیں تودوسری جانب جانوروں کے لئے چارہ اور خاص طورسے جنگلی جانوروں کے لئے پناہ گاہوں کاباعث بنتے ہیں، جیسے حال میں ایبٹ آباد میں ایک چیتے کے ہاتھوںایک معصوم بچے کا جان سے جاناشامل ہے،ماہرین ماحولیات و جنگلی حیات کے مطابق جنگلات جنگلی جانوروں کے لئے کتنی اہمیت کے حامل ثابت ہوتے ہیں اس کا اندازہ تب لگایا جاسکتا ہے جب کوئی جنگلی جانور آبادی والے علاقے میں آکر کسی پالتو جانور یا پھر انسان کو اپنا شکار بنا لیتاہے۔جیسے مذکورہ واقعہ کہ جس میں اگر جنگلی جانور کو اگراس کی خوراک یعنی کوئی مارخور،ہرن،پاڑہ ہرن،جنگلی خرگوش وغیرہ مل جاتے تو یقینا وہ جانور بھیڑبکریوں یا پھر انسان پر حملہ کرنے سے گریز کرتا ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ محکمہ جنگلات ،محکمہ ماحولیات اور خاص طورسے محکمہ جنگلی حیات کی کاوشیں روز روشن کی طرح عیاں ہیں۔
Forest
محکمہ جنگلات اب تک کروڑوں پودے صوبہ بھر میں لگا جا چکا ہے جبکہ محکمہ ماحولیات صوبہ بھر میں ماحول کی ابتر صورتحال کو بہتر سے بہترین بنانے کی حتی الوسع کوشش کررہاہے،اسی طر ح محکمہ جنگلی حیات کی کاوشیں بھی لائق تحسین ہیں جیسے صوبہ بھر میں قریباً نو وائلڈ لائف پارکس بنائے گئے ہیں جن میں مختلف جنگلی جانور جیسے ہرن،پاڑہ ہرن،نیل گائے، گیدڑ، لومڑی،گورال،مشک نافہ ہرن اور اسی طرح پرندوںکی کئی اقسام جن میں سائبیرن برڈز بھی شامل ہیں دیکھنے کوملتے ہیں،اس کے علاوہ صوبہ بھر میں مختلف مقامات پر پرندوںکے لئے سینکچریز بھی بنائی گئی ہیں تاکہ نایاب پرندوں کی بڑھوتری کے لئے خاطرخواہ حد تک اقدامات اٹھائے جاسکیں۔یقینا ہر محکمہ اپنے اپنے طور صوبہ بھر میں کوششیں کررہا ہے ،لیکن تالی چونکہ ایک ہاتھ سے نہیں بجتی اس لئے ان تمام پہلوئوں پر بھی خاص طورسے روشنی ڈالنی ہوگی جس سے آج کے عالمی دن کو چار چاند لگ جائیں۔اپنی آئندہ نسلوںکو درختوںکی اہمیت بارے وہ تمام عوامل سمجھانے ہونگے جس سے ہماری آئندہ نسل اپنے اردگر دکے ماحول کو خوشگواربنانے میںاپنی تمام تر توانائیاں صرف کرسکیں۔افسوس کہ ہم جہاں متعلقہ محکمہ جات پر انگلیاں اٹھاتے ذرادیر نہیںکرتے وہاںاپنی کوتاہیوں اور لاپرواہیوں پر بھی نظرثانی کرنی ہوگی جو ہمیں اپنے ماحول کو خوشگواربنانے سے یکسر روکتی ہیں۔
ہم اپنی نصابی کتابوں میں جنگلات کی اہمیت بارے پڑھتے تو ضرور ہیںمگر عملی میدان میںہماراکتنا کردار ہے اس پر غور کرنے کی اشد ضرورت ہے۔کیونکہ ہم میںسے اکثریت کو جنگلات ،پودوں اور درختوں بارے عنوان خشک معلو م ہوتاہے،اور چونکہ ان سے ہمیں بظاہر کوئی فائدے حاصل نہیں ہوتے اس لئے شاید ہم میںسے اکثر درخت لگانے کے عمل کو اپنا کردار نہیں مانتے۔ اور جس کی وجہ سے صوبائی دارالحکومت پشاور آج دنیا کے گندے ترین شہروںمیں شمار ہورہاہے،ہمارے اپنے پیداکردہ حالات آج پشاور کو گندا کرچکے ہیں،مگر ہم ہیں کہ وقت سے پہلے جاگنے کی سعی ہی نہیںکرتے،آج پشاور کے زیادہ تر دریا گندے ہوچکے ہیں،اس کے علاوہ پشاور میں بہنے والی نہریں بھی قریباً گندی ہوچکی ہیں،اور تو اور پشاور کی کسی بھی شاہراہ پر درخت دکھائی نہیں دیتے،اس لئے ضرورت اس امرکی ہے کہ ہم سب نے مل کر ایسے تمام تر اقدامات اٹھانے ہونگے جس سے ہماری آئندہ نسلیں ایک خوشگوارماحول دیکھ سکیں اس لئے آج کے اس عالمی دن کے موقع پر عہد کرنا ہوگا کہ ہم نے اپنے اردگرد نئے درخت لگانے ہیں۔اس بارے صوبائی حکومت اور متعلقہ محکمہ جات کا بھی بھرپور ساتھ دینا ہوگا تاکہ ان دونوںمہمات کو کامیابی سے ہمکنار کیا جا سکے۔