کراچی (جیوڈیسک) پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج یوم خواندگی منایا جارہا ہے۔ پاکستان میں خواتین کو حصول تعلیم کے لئے کئی طرح کی مشکلات کا سامنا ہے، مگر وہ یہ بات خوب جانتی ہیں کہ آگے بڑھنا ہے تو الف ب پ یقین رکھنا ہے، کراچی میں واقع یوسف گوٹھ کی خواتین کس طرح اور کن حالات میں تعلیم حاصل کررہی ہیں۔ہمارے ملک میں شرح خواندگی 40 فیصد کے قریب ہے اور ان میں وہ افراد بھی شامل ہیں جو صرف اپنا نام لکھ سکتے ہیں۔ خواتین کی حالت زار تو اس سے بھی قابل رحم ہے۔
پاکستان میں خواتین کو تعلیم حاصل کرنے میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ،مگر اب غیر سرکاری تنظیموں کے باعث خواتین بھی پڑھ رہی ہے ،ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد بالکل ناخواندہ خواتین کی زندگی اب بہت آسان ہوگئی ہے ،پڑھنا ،لکھنا اور سمجھنا، یہی نہیں بلکہ، بچوں کی پڑھائی بھی اب ا ن خواتین کی مصروفیت میں شامل ہے۔ قدم اٹھے ہیں تو اب رکے گے نہیں، علم کی خوشبو دور دور تک پھیلے گی، پاکستان ہوگا پڑھا لکھا۔ بنیادی تعلیم نے ہی آگاہی فراہم کی، شعو بیدار کیا، اور ان خواتین کو دلایا احساس، گھر سے اسکول تک کا سفر کھٹن تو تھا مگر جب طے ہو گیا تو ملی خوشی۔
علم کے ذریعے ہی انسان میں جدید دور کے چیلنجز کا سامنا کرنے کا حوصلہ پیدا ہوتا ہے، ملک اور قوم کی ترقی کے لئے تعلیم ناگزیز ہے ناخواندہ خواتین اب یہ بات خوب جانتی ہیں۔ خواتین میں تعلیم کا شعور اجاگر کرنے کے لئے مختلف غیر سرکاری تنظیموں نے مہم چلائی ہے جس کی حوصلہ افزائی ضروری ہے، تاکہ زیادہ سے زیادہ علم کے چراغ روشن ہوسکیں۔