پشاور(جیوڈیسک) دنیا بھر میں آج سانس کی بیماری سے آگاہی کا دن منایا جا رہا ہے۔ ماحولیاتی آلودگی کا شکارخیبر پختونخوا میں دمہ کی بیماری بہت عام ہے۔ طبی ماہرین نے فضائی آلودگی اورسگریٹ نوشی کو دمہ کی بڑی وجوہات میں شمار کیا ہے۔ دمہ ایک شخص سے دوسرے کو لگنے والی کوئی متعدی بیماری نہیں۔ عمومی طور پر اسے موروثی بیماری قرار دیا جاتاہے۔
بعض اوقات آلودگی اور درد یا خون کا دباو کم کرنے والی دواوں کااستعمال بھی دمہ کا باعث بنتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق دمہ کے مریضوں کو سانس لینے میں تکلیف ہوتی ہے۔دمہ کی علامات میں سانس سے سیٹی کی آوازیں نکلنا ،کھانسی اور سانس لینے میں دشواری شامل ہیں۔
اس بیماری میں سانس کی نالیوں کے گرد پٹھے سخت ہو جاتے ہیں،سانس کی نالی تنگ ہوجاتی ہے،محکمہ صحت کے اعدادوشمار کے مطابق خیبر پختو نخوا میں ہر سال دمہ کے مریضوں کی تعداد میں15 سے 20 فیصد تک اضافہ ہو رہا ہے۔
طبی ما ہر ین کے مطابق بروقت تشخیص سے دمہ کی بیماری کاعلاج ممکن ہے تاہم آلودگی سے بچا اور باقاعدگی سے انہیلر کے استعمال سے اس مرض کے خطرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔