اسلام آباد (جیوڈیسک) ترک صدر طیب اردوان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب سے پہلے آرمی چیف قومی اسمبلی کی گیلری پہنچے تو متعسس ارکان پارلیمنٹ نے گیلری میں جا کر ان سے مصافحہ کیا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف ایوان میں داخل ہوئے تو گیلری ہی کو گزر گاہ بنا کر آرمی چیف سے مصافحہ کیا اور پھر اپنی گیلری کی جانب چلے گئے۔
ترک صدر کے خطاب کے موقع پر آرمی چیف ارکان پارلیمنٹ اور ہال میں موجود دیگر افراد کی نظر کا مرکز رہے۔ اجلاس کے بعد آرمی چیف سکیورٹی کلیئرنس تک ڈپٹی سپیکر کے چیمبر میں رہے جہاں عبدالرشید گوڈیل نے ان سے ملاقات کی۔
آرمی چیف ڈپٹی سپیکر کے چیمبر سے باہر نکلے تو صحافیوں نے انہیں دوبارہ گھیر لیا اور گفتگو کی کوشش کی لیکن آرمی چیف مسکرا کر گفتگو سے گریز کرتے رہے۔ لائن آف کنٹرول کے حوالے سے صحافی کے سوال پر آرمی چیف نے کہا کہ ملک کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے، سکیورٹی اہلکاروں نے میڈیا کو آرمی چیف کی فوٹیج بنانے سے روکا تو آرمی چیف نے کہا کہ صحافیوں کو ویڈیو بنانے سے نہ روکیں، آخر میں صحافیوں نے آرمی چیف کے ساتھ سیلفیاں بھی بنائیں۔ اس موقع پر بات کرتے ہوئے آرمی چیف نے ترک صدر کے خطاب کی بھی تعریف کی۔