اسلام آباد (جیوڈیسک)30 جولائی میں صرف ایک روز رہ گیا،صدر کون بنے گا، ن کے ممنون حسین یا تحریک انصاف کے وجیہ الدین احمد، فیصلہ منگل کو ہو جائے گا۔ ن لیگ کے وفد نے اپنے امیدوار کی حمایت کے لیے آفتاب شیر پاو اور مولانا فضل الرحمان کا دروازہ کھٹکھٹا دیا، دوسری جانب پیپلز پارٹی نے سندھ اور خیبر پختون خوا اسمبلی کے بائی کاٹ کا بھی فیصلہ سنادیا۔
کون بنے گا صدر پاکستان،کس کو ملے گی پانچ سال تک صدارت کی کرسی،یہ فیصلہ ہونے میں اب صرف ایک دن باقی، پولنگ اسٹیشنز کا درجہ ملے گا پارلیمنٹ ہاوس اسلام آباد اور چاروں صوبائی ایوانوں کو، مد مقابل ہوں گے نون کے ممنون حسین اور تحریک انصاف کے جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین احمد، شہر اقتدار اسلام آباد میں لیگی رہنما اپنے امیدوار کی حمایت کے لیے سیاسی رہنماوں کے در پر پہنچے، مولانا فضل الرحمان سے ملاقات ہوئی تو مولانا نے حمایت کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ آج ہونے والے پارٹی اجلاس پر چھوڑ دیا۔
قومی وطن پارٹی کے چیئرمین آفتاب احمد خان شیر پاو سے بھی صدارتی انتخاب میں حمایت کی درخواست کی گئی،آفتاب شیر پاو نے حمایت کو آج پارٹی رہنماوں سے ہونے والی مشاورت سے مشروط کردیا۔ دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی ہم خیالوں کے ساتھ بائیکاٹ کے راستے پر چل پڑی ہے۔ وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے30 جولائی کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ سنا دیا، شرجیل میمن کہتے ہیں کہ وزیر اعظم نواز شریف کو ریموٹ کنٹرول آدمی چاہیے، ممنون حسین بھی رفیق تارڑ ثابت ہوں گے۔
پیپلزپارٹی کے بائیکاٹ کی وجہ سپریم کورٹ کا یکطرفہ فیصلہ اور غیر ذمہ دارانہ رویہ بنا، ن لیگ کے رہنما نہال ہاشمی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ممنون حسین کرپٹ صدر ثابت نہیں ہوں گے، ان کے صدر بننے سے ہر کرپٹ انسان خوف زدہ اور ہر محب وطن خوش ہے، خیبر پختون خوا اسمبلی میں بھی پیپلز پارٹی اور اے این پی بائیکاٹ پر متفق ہوگئے۔
ادھر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صدارتی انتخاب کے لیے بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا کام مکمل کرلیا ہے، الیکشن کمیشن نے انتخاب کے دوران ارکان پارلیمنٹ پر پولنگ بوتھ میں موبائل فون اور کیمرہ لے جانے پر بھی پابندی عائد کردی ہے، الیکشن کمیشن کے مطابق یہ اقدامات صدارتی انتخاب میں خفیہ رائے دہی کو یقینی بنانے کے لئے کئے گئے ہیں۔