برطانوی سائنسدانوں نے زخموں پر لگائی جانے والی ایسی پٹی تیار کی ہے جو رنگ بدل کر کسی بھی انفیکشن سے خبردار کر سکتی ہے۔
اسے اسمارٹ بینڈیج کا نام دیا گیا ہے جو زخم، جلنے اور ناسور پر لگنے کی صورت میں خطرناک انفیکشن میں گہری پیلی رنگت اختیار کر لیتی ہے۔ اس سے زخم کو مزید بگڑنے اور اس کی پیچیدگیوں کو بھی روکا جاسکتا ہے اور اس سے وقت اور رقم کی بچت بھی ہوسکتی ہے۔
اس وقت زخم کی خرابی بتادینا والا نظام بھی 48 گھنٹے کا وقت لیتا ہے اور اس کے لیے پوری بینڈیج کھولنا پڑتی ہے جو ایک تکلیف دہ عمل ہوتا ہے۔ تاہم اب یونیورسٹی آف باتھ کے ماہرین نے برطانیہ بھر کے کئی بڑے ہسپتالوں میں اسمارٹ پٹی کی آزمائش شروع کردی ہے جو نرم پٹی اور سخت پلاسٹر کی صورت میں بھی لگائی جاسکتی ہے۔ واضح رہے کہ زخم کا انفیکشن ختم ہونا ضروری ہے ورنہ وہ اینٹی بایوٹکس ادویات کو بے اثر بناسکتا ہے۔
اس پٹی میں بہت باریک نینو کیپسول لگائے گئے ہیں جن میں روشنی خارج کرنے والی ڈائی بھری گئی ہے۔ جیسے ہی زخم میں انفیکشن والے بیکٹیریا پیدا ہوتے ہیں کیپسول پھٹ پڑتے ہیں اور ان کا واضح پیلا رنگ نمایاں ہوجاتا ہے تاہم یہ کیپسول جلد کے عام بیکٹیریا سے سرگرم نہیں ہوتے۔
پروفیسر ٹوبی جینکنس نے اس پر کام کیا ہے اور انہیں یقین ہے کہ اس سے معالجے میں بہت مدد ملے گی اور مریضوں کی مشکلات میں بہت کمی واقع ہوگی۔ اسی طرح دوسرے ڈاکٹروں نے بھی اس کام کو سراہا ہے۔
برسٹل رائل ہسپتال میں بچوں کی ماہر ڈاکٹر ایمبر ینگ کہتی ہیں کہ ہم نے مریضوں پر اس کے ٹیسٹ کئے ہیں۔ خاص طور پر جلنے کے مریضوں کے زخم مندمل کرنے اور اینٹی بایوٹکس کے غیر ضروری استعمال میں یہ بہت مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
اگر یہ بینڈیج بہتر ثابت ہوگئی تو اس کی تجارتی پیمانے پر تیاری اگلے برس شروع ہو جائے گی۔