زخموں سے کا نٹے تو نکالے بھی بہت تھے ہم تم نے جو کئے وہ ازالے بھی بہت تھے ایسا نہیںکہ تم سے بچھڑ کر بدل گئے ہم نے تو تیرے درد سنبھالے بھی بہت تھے تیری جدائی جاناںاور کانٹوں کا تھا سفر پیروں میں ہر جگہ چھالے بھی بہت تھے دل نے تمھارے بعد اندھیرے ہی چن لئے ورنہ تو راستے میں اجالے بھی بہت تھے ساگر تیرا وقار تیرے صدقوں سے بچ گیا پتھر تو دوستوں نے اچھالے بھی بہت تھے