زخموں سے کا نٹے تو نکالے بھی بہت تھے

Sad

Sad

زخموں سے کا نٹے تو نکالے بھی بہت تھے
ہم تم نے جو کئے وہ ازالے بھی بہت تھے
ایسا نہیںکہ تم سے بچھڑ کر بدل گئے
ہم نے تو تیرے درد سنبھالے بھی بہت تھے
تیری جدائی جاناںاور کانٹوں کا تھا سفر
پیروں میں ہر جگہ چھالے بھی بہت تھے
دل نے تمھارے بعد اندھیرے ہی چن لئے
ورنہ تو راستے میں اجالے بھی بہت تھے
ساگر تیرا وقار تیرے صدقوں سے بچ گیا
پتھر تو دوستوں نے اچھالے بھی بہت تھے

Shakeel Sagar

Shakeel Sagar

شاعر : شکیل ساگر