کچھ تحریریں سوشل میڈیا پر قومی سوچ بڑہانے اور سوئے ہوئے مومن کو جگانے کا باعث بنتی ہیں بالکل ویسے جیسے ارتغرل ایسا ڈرامہ جس نے ماضی کو زندہ کیا ہمارے سامنے ہمارے فاتح آ گئے اللہ اکبر ہر سین ہر جملہ اسلام کے احیاء کا باعث ہے اسی طرح مندرجہ ذیل تحریر باشعور تحریر ذہن کو کچھ سکھا گئی اس لیے سوچا آپ سب بھی اس صدقہ جاریہ میں شامل ہوں مرغی کا بچہ اس قوم کو ہی نہیں پوری امت کو بنایا گیا وقت پرواز اب قریب ہے ماضی میں معتصم باللہ کو ھلاکو خان نے ہیرے موتی کھانے میں پیش کیا گھوڑوں کی سموں سے روند ڈالا اب ایسا نہیں ہو گا جگایا جا رہا ہے شعور اور آپکی اہمیت قابلیت کیا ہے خواتین استاذہ کرام زندگی وقف کیے دن رات سوئی ہوئی ماں کو جگانے کی انتھک کوشش کر رہی ہیں یہ ماں جاگے گی تو امت پھر سے مضبوط بنیادوں ہر شاہین بچے اڑنا سیکھیں گے بتا دیں گء ظالموں کے اتار پھینکیں گے مفاہمت کا چوغہ بلندی اور بلندی پر دین کے پیغام کو لے جائیں گے صرف ترکی کو نہیں عقاب بن کر جھپٹنے کیلیے پوری امت بیتابی سے 2023 منتظر ہے آئیے محسن تلاش کریں جو ہمارے بشوں کے بند پر کھول کر انہیں اللہ کے وسیع آسمان پر پرواز کا شعور دے خوبصورت تمثیل پڑہیں ایک دانا آدمی کی گاڑی گاوں کے قریب خراب ہوگئی اس نے سوچا کہ گاوں سے کسی سے مدد لیتا ہوں وہ جیسے ہی گاوں میں داخل ہوا تو اس نے دیکھا ایک بوڑھا شخص چارپائی پر بیٹھا ہے اور اس کے قریب مرغیاں دانہ چگ رہی ہیں ان مرغیوں میں ایک باز کا بچہ بھی ہے جو مرغیوں کی طرح دانے چگ رہا ہے وہ حیران ہوا اور اپنی گاڑی کو بھول کر اس بوڑھے شخص سے کہنے لگا کہ یہ کیسے خلاف قدرت ممکن ہوا کہ ایک باز کا بچہ زمین پر مرغیوں کے ساتھ دانے چگ رہا ہے تو اس بوڑھےشخص نے کہا دراصل یہ باز کا بچہ صرف ایک دن کا تھا جب یہ پہاڑ پر مجھے گرا ہوا ملا میں اسے اٹھا لایا یہ زخمی تھا میں نے اس کو مرہم پٹی کرکے اس کو مرغی کے بچوں کے ساتھ رکھ دیا جب اس نےپہلی بار آنکھیں کھولیں تو اس نے خود کو مرغی کے چوزوں کے درمیان پایا یہ خود کو مرغی کا چوزہ سمجھنے لگا اور دوسرے چوزوں کے ساتھ ساتھ اس نے بھی دانہ چگنا سیکھ لیا اس دانا شخص نے گاوں والے سے درخواست کی کہ یہ باز کا بچہ مجھے دے دیں تحفے کے طور پر یا اس کی قیمت لے لیں میں اس پر تحقیق کرنا چاہتا ہوں اس گاوں والے نے باز کا بچہ اس دانا شخص کو تحفے کے طور پر دے دیا یہ اپنی گاڑی ٹھیک کروا کر اپنے گھر آ گیا وہ روزانہ باز کے بچے کو چھت سے نیچے پھینک دیا کرتا مگر باز کا بچہ مرغی کی طرح اپنے پروں کو سکیڑ کر گردن اظس میں چھپا لیتا وہ روزانہ بلاناغہ باز کے بچے کو اپنے سامنے ٹیبل پر بیٹھاتا اور اس کہتا کہہ تو باز کا بچہ ہے مرغی کا نہیں اپنی پہچان کر اسی طرح اس نے کئی دن تک اردو پنجابی سندھی سرائیکی پشتو ہر زبان میں اس باز کے بچے کو کہا کہ تو باز کا بچہ ہے مرغی کا نہیں اپنی پہچان کر اپنے آپ کو پہچاننے کی کوشش کرو آخر کار وہ دانا شخص ایک دن باز کے بچے کو لے کر ایک بلند ترین پہاڑ پر چلا گیا اور اسے کہنے لگا کہہ خود کو پہچاننے کی کوشش کرو تم باز کے بچے ہو اور اس شخص نے یہ کہہ کر باز کے بچے کو پہاڑ کی بلندی سے نیچے پھینک دیا باز کا بچہ ڈر گیا اور اس نے مرغی کی طرح اپنی گردن کو جھکا کر پروں کو سکیڑ لیا اور آنکھیں بند کر لیں تھوڑی دیر بعد اس نے آنکھیں کھولیں تو اس نے دیکھا کہ زمین تو ابھی بہت دور ہے تو اس نے اپنے پر پھڑ پھڑائے اور اڑنے کی کوشش کرنے لگا جیسے کوئی آپ کو دریا میں دھکا دے دے تو آپ تیرنا نہیں بھی آتا تو بھی آپ ہاتھ پاؤں ماریں گے تھوڑی ہی دیر میں وہ اپنے آپ کو بیلنس کرنے لگا کیونکہ باز میں اڑنے کی صلاحیت خدا نے رکھی ہوتی ہے تھوڑی ہی دیر میں وہ اونچا اڑنے لگا ۔ وہ خوشی سے چیخنے لگا اور اوپر اور اوپر جانے لگا کچھ ہی دیر میں وہ اس دانا شخص سے بھی اوپر نکل گیا اور نیچے نگاہیں کرکے اس کا احسان مند ہونے لگا تو دانا شخص نے کہا اے باز میں نے تجھے تیری شناخت دی ہے اپنے پاس سے کچھ نہیں دیا یہ کمال صلاحیتیں تیرے اندر موجود تھیں مگر تو بے خبر تھا یہی معاملہ ہم لوگوں کے ساتھ ہے
🇵🇰ہماری ایک خاص شناخت ہے
🕋 ہم ایک خاص امت کے ارکان ہیں
🚀 ہم ایک ایٹمی ملک کے شہری ہیں
ہمارے اندر اللہ رب العزت نے بے پناہ صلاحیتیں رکھی ہیں
مگر پرابلم یہ ہے کہ ہمارے ارد گرد بے شمار مرغیاں ہیں جن میں ہمارے ٹی وی چینل اور اخبارات بھی شامل ہیں
جو مسلسل ہم کو بتاتے ہیں کہ ہم باز کے بچے نہیں مرغی کے بچے ہیں۔
جو مسلسل بتاتے ہیں کہ تم بہادر اور طاقتور نہیں ہو بلکہ بزدل اور کمزور ہو
تمھاری تو قوم ہی ایسی ہے
تم دہشتگرد ہو تم لوگ آگے نہیں بڑھ سکتے
کامیابی کی شرط یہ ہے کہ ہم خود کو پہچاننے کی کوشش کریں تاکہ ہم ایک بہترین امت اور بہترین قوم بن کر اس ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔