تحریر : حافظ کریم اللہ چشتی ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ اے ایمان والو! جب نماز کو کھڑے ہونا چاہو تو اپنا منہ دھوئو اور کہنیوں تک ہاتھ اور سروں کامسح کرو اور گٹوں تک پائوں دھوئو۔ (پارہ ٦سورة المائدہ) یعنی اے ایمان والو! جب تم نماز پڑھنے کا ارادہ کرو (اور وضونہ ہو) تو اپنے منہ اور کہنیوں تک ہاتھوں کو دھوئو اور سر کا مسح کرو اور ٹخنوں تک پائوں دھوئو۔
وضو کا لفظی معنی ہے روشن چہرے والا!وضومیں جسم کے چنداعضاء خاص ترتیب سے دھوئے جاتے ہیں وضو کرنے سے جہاں صفائی اورپاکی حاصل ہوتی ہے وہاں اس کی افادیت رسول اکرم نورمجسم ۖکے اس فرمان مبارک سے معلوم ہوتی ہے ۔حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ حضوراکرم نورمجسم ۖ نے ارشادفرمایاکہ قیامت کے دن میری امت اس حال میں بلائی جائے گی کہ منہ اورہاتھ پائوں آثاروضوسے چمکتے ہوں گے توجس سے ہوسکے چمک زیادہ کرے ۔(بخاری ،مسلم شریف)حضرت عبداللہ بن مسعود کہتے ہیں کہ نبی کریم رئوف رحیمۖ سے لوگوں نے پوچھاکہ آپ اپنی امت کے لوگوں کوکیسے پہچانیں گے جن کوآپ نے دیکھانہیں آپۖنے فرمایاوضوکے نشان سے ان کے ہاتھ پائوں چمکتے ہوں گے ۔
حضرت ابومالک اشعری سے روایت ہے کہ رسول اللہۖنے فرمایا وضوکرناآدھاایمان ہے الحمدللہ!عملوں کے ترازوکو بھردیتاہے سبحان اللہ اور اللہ اکبرزمین وآسمان کوبھردیتے ہیں نمازنورہے زکوٰة دلیل ہے صبرروشنی ہے اورقرآن تیرے لئے دلیل ہے یاتجھ پر دلیل ہے ہرآدمی صبح اٹھتاہے پھر اپنے نفس کوبیچتاہے پس اسے آزادکرنے والااورکوئی ہلاک کرنے والاہوتاہے ۔(ابن ماجہ) حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ حضورۖنے صحابہ کرام علہیم الرضوان سے ارشادفرمایاکیامیں تمہیں ایسی چیزنہ بتادوںجس کے سبب اللہ پاک خطائیںمعاف فرمادے اوردرجات بلندکردے صحابہ کرام علہیم الرضوان نے عرض کی،جی ہاں یارسول اللہۖ!آپۖنے فرمایاجس وقت وضوناگوار ہوتاہے اس وقت وضوئے کامل کرنااورمسجدوں کی طرف قدموں کی کثرت اورایک نمازکے بعددوسری نمازکاانتطاراس کاثواب ایساہے جیساکفارکی سرحدپرحمایت بلاداسلام کے لئے گھوڑا باندھنے کا۔(صحیح مسلم شریف) ابن خزیمہ اپنی صحیح میں روای کہ حضرت عبداللہ ابن بریدہ اپنے والدسے روایت کرتے ہیں کہ ایک دن صبح کو نبی کریمۖنے حضرت بلال کوبلایا اورفرمایا،اے بلال کس عمل کے سبب جنت میں تومجھ سے آگے آگے جارہاتھا۔میں رات جنت میں گیاتوتیرے پائوں کی آہٹ اپنے آگے پائی۔
حضرت بلال نے عرض کی کہ یارسول اللہۖ جب میں اذان کہتااس کے بعددورکعت نمازبھی پڑھ لیتاہوں اورمیراجب کبھی وضوٹوٹتاہے وضو کرلیاکرتا ہوں آقاۖنے فرمایااس سبب سے۔ درج بالااحادیث مبارکہ سے معلوم ہواکہ جوشخص ہروقت باوضورہے گاجنت کاحقدارہے۔ انشاء اللہ اسے جنت ضرورملے گی۔حضرت عبداللہ صنابحی سے روایت ہے کہ رسول اللہۖنے فرمایاجس شخص نے وضوکیاکلی کی اورناک میں پانی ڈالاتواس کے منہ اورناک سے گناہ نکل جاتے ہیں جب اس نے منہ دھویاتواس کے منہ کے گناہ نکل جاتے ہیں۔جب اس نے منہ دھویاتواس کے منہ کے گناہ نکل گئے یہاں تک کہ پلکوں کے نیچے سے بھی جب ہاتھ دھوئے توہاتھوں کے گناہ جھڑگئے جب مسح کیاتواس کے سرکے گناہ نکل گئے یہاں تک کہ کانوں سے بھی جب اس نے پائوں دھوئے تواس کے پائوں کے گناہ بھی نکل گئے یہاں تک کہ ناخنوں کے گناہ بھی نکل گئے اب اس کانمازپڑھنامسجدکی طرف چلنے کاثواب بیان کئے گئے کاموں کے علاوہ ہے ۔(ابن ماجہ شریف) حضرت عمروبن عبسہ سے روایت ہے کہ رسول اللہۖنے فرمایا۔بندہ جب وضوکرتاہے اوراپنے ہاتھ دھوتاہے تواس کے ہاتھوںسے گناہ نکل جاتے ہیں جب منہ دھوتاہے تومنہ کے گناہ نکل جاتے ہیں ۔جب بازودھوتاہے اورسرکامسح کرتاہے توبازواورسرکے گناہ اس کی بانہوں سے نکل جاتے ہیں اورجب پائوں دھوتاہے تودونوں پائوں کے تمام گناہ جھڑجاتے ہیں (ابن ماجہ شریف)اللہ پاک نے وضومیں دوہرااثررکھاہے ایک ظاہری جومحسوس ہوتاہے آنکھ سے دیکھاجاتاہے دوسراباطنی جوپوشیدہ ہے۔
Wudu
وضو کا ظاہری اثریہ ہے کہ بدن کے میل اورگھن والی چیزیں اس کے ذریعے دھل جاتی ہیںاورجسم کااتناحصہ صاف ستھراہوجاتاہے۔وضوکاباطنی اثریہ ہے کہ اس کے پانی سے ہاتھ ،منہ ناک،چہرہ،کان، سر، آنکھوں اور ناخنوں کے گناہ بھی دھل جاتے ہیں ۔وضوکاپانی جہاں بدن کی میل گردوغبار کوزائل کرتاہے وہیں وہ گناہوں کی نجاست اورگندگی بھی دور کرتاہے۔قرآن مجیداوراحادیث مبارکہ میں جہاں جہاں یہ لکھاہے کہ نیک کام سے گناہ مٹ جاتے ہیں وہاں گناہ سے مرادگناہ صغیرہ ہیں کیونکہ کبیرہ گناہ اس وقت معاف ہوتاہے جب بندہ بارگاہ الٰہی میں اخلاص کے ساتھ توبہ کرلے۔
حضرت حمران جوحضرت عثمان کے آزادکردہ غلام تھے انہوں نے کہاکہ میں نے حضرت عثمان غنی کوایک جگہ پربیٹھے ہوئے دیکھاآپ نے وضوکے لئے پانی منگوایااوروضوکیاپھرفرمایامیں نے رسول اللہۖکواسی جگہ اسی طرح وضوکرتے دیکھااورآپۖنے فرمایاجومیرے اس وضوکی طرح وضوکرے گااس کے پچھلے گناہ معاف کردیے جائیں گے پھرفرمایاتم اس خوشخبری سے مغرورنہ ہوجانا۔(ابن ماجہ) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریمۖنے فرمایاجب تم میں کوئی اچھی طرح وضوکرتاہے اورصرف نمازکے (یاکسی دینی مقصدمثلاََتلاوت قرآن وغیرہ)ارادے سے مسجدجاتاہے تووہ جوبھی قدم رکھتاہے اللہ اس کی برکت سے اس کاایک درجہ بلندفرماتاہے اوراس ایک گناہ مٹاتاہے حتیٰ کہ وہ مسجدمیں داخل ہوتاہے۔جوشخص وضوپروضوکرتاہے یعنی پہلے وضوہوتاہے پھرتازہ وضوکرلیتاہے اس کودس نیکیاں ملتی ہیں ۔حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ نبی کریمۖنے فرمایاجوشخص وضوپروضوکرے اس کے لئے دس نیکیاں لکھی جائیں گی۔
مسندامام احمد میں حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ رسول اللہۖنے فرمایاکہ مسواک کاالتزام رکھوکہ وہ سبب ہے منہ کی صفائی اوررب تعالیٰ کی رضاکایعنی ہمیشہ مسواک کیاکرواس سے منہ بھی صاف رہے گااوراللہ تعالیٰ بھی راضی ہوجائیں گے ،منہ کی ہربیماری کی دوامسواک ہے ۔ حضرت ابونعیم جابر سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ۖنے فرمایا دور کعتیں جومسواک کرکے پڑھی جائیںافضل ہیں بے مسواک کی ستر رکعتوں سے ایک اورروایت میں ہے کہ جونمازمسواک کرکے پڑھی جائے وہ اس نماز سے کہ بے مسواک کئے پڑھی گئی سترحصے افضل ہے ۔ حضرت انس سے روایت ہے نبی کریمۖنے ارشادفرمایاجوایک ایک باروضوکرے تویہ ضروری بات ہے اور جودوباروضوکرے اس کودوگناثواب اورجوتین تین باردھوئے تویہ میرا اور اگلے نبیوں کا وضو ہے (مسندامام احمد بن حنبل) حضرت عقبہ بن عامر سے مروی ہے کہ رسول اللہۖنے ارشاد فرمایا جو مسلمان وضو کرے اوراچھا وضو کرے پھر کھڑا ہواورباطن وظاہرسے متوجہ ہوکردورکعت نمازپڑھے اس کے لئے جنت واجب ہوتی ہے۔
Prayer
قرآن مجیدفرقان حمیدکی آیت کریمہ جواوپرلکھی گئی ہے اس سے یہ ثابت ہوتاہے کہ وضومیں چارفرض ہیں ۔1۔منہ کا دھونا2۔دونوںکہنیوں کاہاتھوں سمیت دھونا3۔سرکامسح کرنا4۔دونوں پائوں کاٹخنوں سمیت دھونا۔ کسی عضوکے دھونے کے یہ معنی ہیں کہ اس عضوکے ہرحصے پرکم سے کم دوبوندپانی بہہ جائے تیل کی طرح پانی چپڑلینے یاایک آدھ بوندبہہ جانے کودھونانہیں کہیںگے نہ اس سے وضواورنہ غسل اداہوگا۔اس بات کالحاظ بہت ضروری ہے ہم اس کی طرف توجہ نہیں کرتے جس سے ہماری نمازیں اکارت ہوجاتی ہیں ۔بعض جگہیں ایسی ہیں کہ جب تک ان کاخاص خیال نہ رکھاجائے ان پرپانی نہیں بہتااس لئے عضودھوتے وقت خاص خیال رکھناچاہیے ۔جولوگ جلدی جلدی وضوکرتے ہیں اعضاء کے دھونے کااہتمام نہیں کرتے ان کاوضوکامل نہیں ہوتاکیونکہ وضونمازکی کنجی ہے وضواگردرست اندازسے نہ کیاجائے تونمازقبولیت کاشرف نہیں پاتی ۔ اسلامی اورسائنسی حوالوں سے ثابت ہے کہ وضوکرناروحانی اوردونیاوی دو نوں لحاظ سے گراں قدرفائدے دیتا ہے۔
وضو کی سنتیں وضو پر ثواب پانے کے لئے حکم الٰہی بجالانے کی نیت سے وضو کرنا ضروری ہے ورنہ وضوہوجائے گاثواب نہ پائے گا۔١۔وضوکی نیت کرنا۔٢،بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم سے شروع کرنا۔(آقاۖنے فرمایا جس نے بسم اللّٰہ نہ پڑھی اس کاوضونہیں یعنی وضوئے کامل نہیں ۔حضرت عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ نبی کریمۖنے ارشادفرمایاجس نے بسم اللّٰہ کہہ کر وضو کیا سرسے پائوں تک اس کاسارابدن پاک ہوگیاجس نے بغیربسم اللہ وضوکیااس کااتناہی بدن پاک ہوگاجتنے پرپانی گزرا)۔٣،دونوںہاتھوںکاگٹوں سمیت دھونا۔٤،ہاتھوںاورپائوں کی انگلیوں میں خلال کرنا۔٥،مسواک کرنا۔٦،کلی کرنا۔٧،ناک میں پانی ڈالنا۔٨،ہرعضوکوتین باردھونا۔٩،ترتیب یعنی اوّل منہ دھوناپھرکہنیوں تک ہاتھ دھوناپھرسر کامسح کرناپھرٹخنوں تک پیردھونا ۔١٠،پے درپے اعضاء کادھونایعنی ایک عضوخشک نہ ہونے پائے کہ دوسرادھولیاجائے۔١١،داڑھی میں خلال کرنا۔ ١٢،سارے سرکامسح کرنا۔١٣،کانوں کامسح کرنا۔١٤،اعضاء دھوتے وقت پہلے دایاں عضوکادھونا پھربایاں۔
مستحبات وضو ١۔قبلہ رخ بیٹھنا٢۔مٹی کے برتن سے وضوکرنا٣۔اونچی جگہ بیٹھ کروضوکرناتاکہ جسم اورکپڑوں پرچھینٹے نہ پڑیں٤۔بائیں ہاتھ سے ناک جھاڑنا ٥۔ہرعضوپرپہلے ترہاتھ ملنا٦۔وقت سے پہلے غیرمعذورکووضوکرنا٧۔انگوٹھی کوپھیرناجب کہ ڈھیلی ہوورنہ پھرفرض ہے ٨۔ہرعضودھوئے وقت بسم اللّٰہ کہنا٩۔وضومیں درودشریف پڑھنا١٠۔گردن کامسح کرنا١١۔وضوکابچاہواپانی کھڑے ہوکرپینا١٢۔اعضاء مامورہ کوحدودمعینہ سے زیادہ دھونا ١٣۔بائیں ہاتھ سے دونوں پائوں کادھونا١٤۔غیرسے مددنہ چاہنامگرمعذورکودرست ہے ١٥۔وضوکے بعدسورة القدر،کلمہ شہادت یاوضوکی دعاپڑھنا۔
حضرت امیرالمومنین سیدناعمرفاروق سے روایت ہے کہ رسول اللہۖنے فرمایاتم میں سے جوکوئی وضوکرے اورکامل وضوکرے پھرکلمہ شہادت پڑھے (اشھدانْ لَّاالہ الا اللّٰہ وحدہ لاشریک لہ واشھداَنَّ محمدََاعبدہ’ورسولہ’)اس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جاتے ہیں جس دروازے سے چاہے داخل ہو۔(مسلم شریف) حدیث پاک میں واردہے کہ جوشخص ایک دفعہ وضوکے بعدسورة القدر(اناانزلنا)پڑھے گاوہ صدیقین میں ہوگااورجودودفعہ پڑھے گااس کانام شہداء کے دفترمیں لکھاجائے گاجوتین دفعہ پڑھے گااللہ تعالیٰ اس کوگروہ انبیاء کے ساتھ اٹھائے گا۔(مراقی الفلاح)٭٭٭٭٭٭
Hafiz Kareem Ullah Chishti
تحریر : حافظ کریم اللہ چشتی پائی خیل، میانوالی 0333.6828540