بیجنگ (اصل میڈیا ڈیسک) چین نے پہلی بار ووہان میں کورونا وائرس کو لانے کے شک کا اظہار امریکا پر کیا ہے۔
چین کے محکمہ خارجہ کے ترجمان لی جیان ژاؤ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر سلسلہ وار ٹوئٹس کی ہیں جن میں کورونا وائرس کے مرکز ووہان شہر میں اس مہلک وائرس کو لانے کا الزام امریکی فوج پر عائد کیا گیا ہے۔ اپنے الزام کے ثبوت میں ترجمان لی جیان ژاؤ نے امریکی سینیٹ میں انفلوئنزا سے متعلق اجلاس کی ویڈیو بھی شیئر کی۔
چین کے محکمہ خارجہ کے ترجمان لی جیان ژاؤ نے امریکی صحت کے ادارے ’سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پری ونشن‘ کے نمائندے رابرٹ ریڈ فیلڈ کی سینیٹ ارکان کو بیماریوں کے پھیلاؤ سے متعلق بریفنگ کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’ انفلوئنزا کو کووڈ 19 وائرس کہا جا رہا ہے جس سے ثابت ہو رہا ہے کہ کورونا وائرس سب سے پہلے چین کے شہر ووہان میں نہیں بلکہ امریکا میں رپورٹ ہوا اور مبینہ طور پر وہیں سے چین آیا۔
ترجمان محکمہ خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ امریکا میں انفلوئنزا سے 20 ہزار اموات بھی ہوئیں اور اس سے ساڑھے 3 کروڑ تک افراد متاثر بھی ہوئے، اب اس بات کی وضاحت دینا ہوگی کہ انفلوئنزا کیسز میں سے کتنے کیسز نئے کورونا وائرس کے تھے۔ امریکا انفلوئنزا کے شکار مریضوں کے نام، سفری تفصیلات اور طبی مراکز کا ریکارڈ بھی دے۔
چینی ترجمان لی جیان ژاؤ نے الزام عائد کیا کہ ’سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پری ونشن‘ کی بریفنگ سے اس بات کا امکان پیدا ہوگیا ہے کہ کورونا وائرس پہلے امریکا میں رونما ہوا اور پھر وہاں سے امریکی فوجی اس مہلک وائرس کو چین کے شہر ووہان لے کر آئے۔
امریکا کی جانب سے چینی وزرات خارجہ کے ترجمان لی جیان ژاؤ کے اس الزام پر کسی قسم کا تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔