اسلام آباد (جیوڈیسک) سال 2016 پاکستان کی معیشت کے لیے بھاری ثابت ہوا۔ ملک کا تجارتی خسارہ 26 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا۔ اعدادوشمار کے مطابق رواں سال کے دوران ملک کی مجموعی برآمدات 20 ارب ڈالر سے زائد رہیں جبکہ درآمدات 46 ارب 90 کروڑ ڈالر سے زائد رہیں۔
پہلے ماہ جنوری میں ملکی درآمدات 3 ارب 48کروڑ 40 ہزار ڈالر جبکہ برآمدات ایک ارب 77کروڑ ڈالررہیں۔ فروری میں 3ارب 30 کروڑ ڈالر کی درآمدات جبکہ ایک ارب 79کروڑ ڈالر کی برآمدات رہیں۔ مارچ میں 3 ارب 56کروڑ ڈالر کی درآمدات اور ایک ارب 74کروڑ ڈالر کی برآمدات، اپریل میں 3 ارب 84کروڑ ڈالر کی درآمدات اور ایک ارب 72کروڑ ڈالر کی برآمدات ہوئیں۔ مئی میں 4 ارب ڈالر سے زائد کی درآمدات اور ایک ارب 83کروڑ ڈالر کی برآمدات ہوئی ہیں۔
رواں سال جون میں 4 ارب 46ارب ڈالر کی درآمدات اور ایک ارب 65کروڑ ڈالر کی برآمدات ہوئیں۔ رواں سال جولائی میں 3 ارب 55 کروڑ ڈالر کی درآمدات اور ایک ارب 47کروڑ ڈالر کی برآمدات ہوئیں۔ اگست میں 4 ارب 33کروڑ ڈالر کی درآمدات اور ایک ارب 65کروڑ ڈالر کی برآمدات ہوئیں۔ ستمبر میں 3 ارب 85کروڑ ڈالر کی درآمدات اور ایک ارب 54 کروڑ ڈالر کی برآمدات ہوئیں۔
اکتوبر میں 4 ارب سے زائد کی درآمدات اور ایک ارب 75کروڑ ڈالر کی برآمدات، نومبر میں 4 ارب23 کروڑ ڈالر کی درآمدات اور ایک ارب 76کروڑ ڈالر کی برآمدات ہوئیں بلکہ سال کے آخری ماہ دسمبر کے دوران 4 ارب سے زائد کی درآمدات اور ایک ارب 75کروڑ ڈالر کی برآمدات متوقع ہیں۔ سال 2016کے دوران پاکستانی برآمدات بڑی تیزی سے زوال پذیر ہیں اور دن بدن ان کی تنزلی میں تیزی آ رہی ہے۔
2014-15 میں برآمدات 8فیصد کے حساب سے گر رہی تھیں۔ 2015-16میں تنزلی کا یہ سلسلہ 12.5 فیصد تک پہنچ گیا اور اب اس میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ رواں مالی سال 2016-17کی پہلی سہ ماہی برآمدات 9فیصد تک گر چکی ہیں جبکہ اسی دوران ملک کی درآمدات میں 10فیصد تک اضافہ ہوا اور اس طرح مالی خسارہ 29 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو بیرون ملک سے بھیجی جانے والی رقوم میں بھی کمی آنا شروع ہو جائے گی۔