تحریر : ابو الہاشم ربانی مظلوم کشمیریوں کی تیسری نسل قابض بھارتی فوج کے مظالم کی چتا میں سلگ رہی ہے۔ چنار وادی کے باسی سات دہائیوں سے پاکستان کا حصہ بننے کے لیے آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ اس کار خیر کی خاطر وہ ہر قربانی دے بھی رہے ہیں اور مستقبل میں بھی تیار نظر آتے ہیں۔ اپنے گھر بار اور املاک کی بربادی، چاردر اور چار دیواری کے تقدس کی پامالی کے باوجود ان مظلوموں کا جذبہ حریت کوہ ہمالیہ سے بھی بلند ہے۔جموں کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی دن بدن شدت اختیار کر رہی ہے۔ پیلٹ گنوں سے بینائی چھیننے، حراستی قتل اور گرفتاریوں کا سلسلہ پہلے سے بہت بڑھ چکا ہے۔
دختران ملت کی چیئر پرسن سیدہ آسیہ اندرابی سمیت تمام حریت قیادت نظر بندیاں جبکہ ہزاروں کشمیری جیلوں میں قیدو بند کی صعوبتیں برداشت کررہے ہیں۔ بھارتی فوج اسرائیلی طرز پر نہتے کشمیریوں کی نسل کشی میں مصرف عمل ہے۔ مقبوضہ جموں کشمیر میں اتنے شہید ہو چکے کہ وہاں کا ہر گھر شہداء کا گھرانہ بن چکا۔ جوشیلے نوجوان برستی گولیوں میں سبز ہلالی پرچم نہ صرف کھلے عام سٹرکوں پر لہرا رہے ہیں بلکہ غاصب ہندی فوج کے ہاتھوں قربان ہونے والے اپنے شہداء کے جسموں پر کفن کی جگہ اس پرچم کو لپیٹ کر وہ ساری دنیا کو اپنے اصل وطن کا پتا بھی بتا رہے ہیں۔ پاکستان سے رشتہ کیا لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ کے نعرے وہ اتنے بلند کر رہے ہیں شاید کہ مقبوضہ وادی میں اتنا بلند کوئی پہاڑ بھی نہ ہو۔ جغرافیے کا حق رکھنے کے باوجود وہ اسلام کے رشتے سے اپنے آپ کو پاکستانی کہتے ہیں اور اسی بنیاد پر وہ پاکستان پر اپنا حق جتاتے ہیں۔ خونی لکیر ایل او سی کو توڑ کر آر پار جوڑنے کے عزم کو روز دوہراتے کشمیری دہلی حکومت کی تمام تر سہولتوں اور رعایتوں کو جوتے کی نوک پر رکھے ہوئے ہیں۔ بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی تو کئی مرتبہ اپنے اس عزم کو دوہرا چکے ہیں کہ اگر ہندوستان کی حکومت کشمیر کی سٹرکوں کو تار کول کی بجائے سونے سے بھی بنا دے تب بھی ہم آزادی سے کم کسی چیز پر اکتفا نہیں کریں گے۔ کشمیری حریت پسندوں کی جرات کو سلام ہے جو ستر سالوںسے غاصب ہندوکے ہر ظلم و جبر کے باوجود آزادی کے لیے لڑ رہے ہیں۔ اگر بھارتی حکمران جبر، ناانصافی اور استحصال کا راستہ ترک کرنے پر آمادہ نہیں تو کشمیری بھی آزادی سے کم کسی چیز پر روکنے والے نہیں۔
دنیا میں سب سے زیادہ انسانی حقوق کی پامالی بھارتی فوج کے ہاتھوں چنار وادی میں جاری ہے۔ انڈیا کشمیریوں کی حق کی آواز کو دبانے اور جذبہ حریت کو کچلنے کے لیے ہر حربہ استعمال کر رہا ہے۔ حکومت ہند تمامتر حربوں کو آزمانے کے بعد آج بھی کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو ختم کرنے میں بالکل ناکام ہے۔ ویسے تو کشمیری چھ لاکھ سے زائد جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے مگر آزادی کے ان متوالوں کو 8 جولائی 2016کو ایک نیا جذبہ ملا جب برہان مظفر وانی کو دہشت گرد ہندو فوج کے ہاتھوں شہادت کا رتبہ ملا۔ شہید مظفر وانی کی شہادت سے کشمیری نوجوانوں میں آزادی کے لیے نیا جنون پیدا ہوا جس نے تحریک آزادی جموں کشمیر کو ایک نئی جلا بخشی۔ لاکھوں کشمیریوں نے شہید کے جنازے میں شرکت کی جبکہ پاکستان کے پرچم میں لپیٹ کر دفن کیا گیا۔ اس دن سے لے کر آج تک کشمیری سٹرکوں پر ہیں۔ برفانی سرد موسم میں بھی ان کا جذبہ آزادی پوری طرح گرم ہے۔ بقول شاعر” تم نے جس خوں کو مقتل میں دبانا چاہا، آج وہ کوچہ و بازار میں آنکلاہے”۔ پچھلے سات ماہ میں 117 کشمیری مزید شہید ہوچکے۔ انڈین فورسز کی جانب سے پیلٹ گن کے استعمال سے ساڑھے سات ہزار افراد زخمی ہوئے۔ اس ظلم کے نتیجے میں چودہ سو کشمیریوں کی آنکھیں ضائع ہوچکی اور ان کی بینائی چلی گئی۔ 22 نوجوان جنت نظیر چنار وادی کو اب کبھی بھی دیکھ نہیں سکیں گے۔
بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اُڑاتے ہوئے بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں کیمیکل ہتھیاروں کا بھی کھلے عام استعمال کیا ہے جن میں مرچی بم، خارش بم اور دیگر اس قسم کے کیمیکل ہتھیار شامل ہیں۔ پبلک سیفٹی ایکٹ کے کالے قانون کے تحت دس ہزار سے زائد افراد کو مزید پابند سلاسل کر دیا گیا۔ انڈین فوج نے وادی کے 51 اسکولوں کو نظرآتش کر کے ہزاروں کشمیری بچوں کو زیو تعلیم سے محروم کر دیا ہے۔ خواتین کے ساتھ بد اخلاقی کے واقعات کے ساتھ ساتھ کشمیریوں کی 65 ہزار سے زائد املاک دہشت گرد بھارتی آرمی نے تباہ کی ہیں۔ کشمیریوں کے کڑوڑوں روپے مالیت کے پھل خاص طور پر دنیا بھر میں مشہور رسیلے سیب اس مرتبہ بڑی تعداد میں ضائع ہوگئے۔ یہ ہی نہیں جموں میں تو انتہا پسند ہندو تنظیمیں مسلح مارچ کر رہی ہیں۔پورے جموںکشمیرمیں غیر کشمیریوں کو آباد کرکے مسلم آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی خوفناک سازشیںہورہی ہیں۔ انڈیا نے ہر قسم کے بین الاقوامی قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے لاکھوں مسلح فوجیوں کو نہتے کشمیریوں پر مسلط کر رکھا ہے۔ مودی سرکار بزور طاقت وادی کشمیر کو ہڑپ کرنا چاہتی ہے۔
5th February – Kashmir Day
اس تمام تر صورتحال کے باوجود بین الاقوامی برادری، انسانی حقوق کے عالمی اداروں اور تنظیموں نے تو جیسے گونگوں کا گڑ کھا رکھا ہے۔ ایسی بے حسی اور خاموشی کہ بس اللہ کی پناہ۔ ہمارے وزیر اعظم صاحب بھی جنرل اسمبلی میں سال بعد ایک بیان دے کر اور ہماری قوم 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر منا کر اپنے آپ کو مطمئن کر لیتے ہیں۔ کیا ان بیانات اور دن منانے سے کشمیریوں کی مدد ہوپارہی ہے؟؟؟ وہ سبز ہلالی پرچم تھامے تکمیل پاکستان کی جنگ لڑرہے ہیں اور ہمارے ہاں سیاسی الزام تراشیوں سے ہی کسی کو فرصت نہیں۔کہیں پانامہ ہے تو کہیں اور کوئی دوسرا ڈرامہ۔ ان حالات میں جماعة الدعوة پاکستان نے کشمیریوں سے یکجہتی اور وطن عزیز میں بھرپور تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے۔ امیر جماعة الدعوة حافظ محمد سعید نے سال 2017 کو مظلوم کشمیریوں کے نام کر دیا ہے۔ جس کا مقصد کشمیریوں کے درد بھرے پیغام کو پوری دنیا تک پہنچانا ہے۔ دنیا کی طویل ترین جدو جہد تحریک آزادی کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اُجاگر کرنا ہے جس کے لیے ساڑھے چھ لاکھ سے زائد کشمیری اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے۔ ان کشمیریوں کے ہاتھوں میں اور ان کے شہداء کے جسموں سے لپٹے سبز ہلالی پرچم کو پوری دنیا کو دکھنا وقت کی اہم ترین ضرروت ہے۔ کشمیر میں آٹھ لاکھ بھارتی فوج کی طرف سے جس طرح مظالم ڈھائے جارہے ہیں پوری مسلم دنیا خاص طور پر حکومت پاکستان کا فرض بنتا ہے کہ اپنے کشمیری بھائیوں کی ہرممکن مددوحمایت کی جائے ۔انہیں کسی صورت بھی ظالم ہندی فوج کے رحم کرم پر نہ چھوڑا جائے۔ کیوں کہ وہ برصغیر کی تقسیم کے نامکمل ایجنڈے کی تکمیل یعنی ”تکمیل پاکستان” کی خاطر کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کر رہے۔
کشمیری قوم سے ہمارے رشتے لاالہ الا اللہ کی بنیاد پر ہیں اس لحاظ سے کشمیر کی آزادی ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ مظلوم کشمیریوں کی مدد کرنا قرآن وسنت کی روشنی میں ہر مسلمان پر فرض ہے۔ اُمت مسلمہ متحد ہوکر کشمیری مسلمانوں کی درست انداز میں ترجمانی کریں۔ مسئلہ کشمیر پاکستان کے لیے زندگی اور موت کی حیثیت رکھتا ہے۔ انڈیا کو بزور طاقت کشمیر کو ہرگز ہڑپنے نہیں دیا جائے گاجیسا کہ وہ اس سے پہلے حیدر آباد دکن ،جونا گڑھ اور دیگر مسلم ریاستوں کے ساتھ کر چکا ہے۔ ہمیں ہر محاذ پر کشمیریوں کی تحریک آزادی میں ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر ان کی اس جدوجہد کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہیے۔ سال 2017ء کشمیریوں کے نام کرنے کا مقصد دنیا کو یہ بتانا ہے کہ کشمیر کبھی بھی بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں رہا۔ اس بات کی تصدیق تو ان کے آئین کا آرٹیکل 370 خود کرتا ہے۔LOC کی خونی لکیر کو ختم کر کے آر پار کو ملایا جائے۔
کشمیریوں کے نعرے تیری منڈی میری منڈی راولپنڈی راولپنڈی کو عملی شکل دی جائے۔ جنوری 1948ء میں بھارتی دعوت پر ہی اقوام متحدہ نے کشمیریوں سے آزادی کا وعدہ کیا تھامگر جو آج تک وفا نہ ہوسکا ۔بین الاقوامی برادری کو کشمیریوں سے کیا گیا وعدہ یاد دلوایا جائے۔ مظلوم کشمیریوں پر ظلم و جبر کا ہی نتیجہ ہے کہ بھارتی فوج پھوٹ کا شکار ہے اور ان میں خودکشی کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ ان کے فوجی سوشل میڈیا پر اپنے افسران کی شکایات کرتے پھر رہے ہیں۔ شہداء کی قربانیاں ضرور رنگ لائیں گی اور تحریک آزادی جموں کشمیر جلد اپنے منطقی انجام تک پہنچے گی ۔ کشمیری اپنے حصے کا کام کررہے ہیں ہمیں بھی اپنا فرض نبھانا ہے۔ کیوں کہ ہم سب کشمیری ہیں جموں کشمیر ہمارا ہے۔ کشمیر بنے گا پاکستان ان شاء اللہ