سری نگر (اصل میڈیا ڈیسک) کشمیر میڈیا سروس نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر رپورٹ جاری کر دی۔
رپورٹ کے مطابق 2019 بھی کشمیریوں کیلئے سفاکانہ اور اذیت ناک رہا اور گزشتہ سال 210 کشمیری شہید اور 2417 زخمی ہوئے جب کہ 12 ہزار 892 کو گرفتار کیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ گزشتہ سال شہید ہونے والوں میں 3 خواتین اور 9 لڑکے بھی شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 16کشمیریوں کوجعلی مقابلوں یادوران حراست تشدد میں شہید کیا گیا، زخمیوں میں سے827 افراد پیلٹ گن کا نشانہ بنے اور بھارتی فورسزکے ہاتھوں چھروں کا نشانہ بننے والے162 کشمیری بینائی سے محروم ہوگئے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت 662 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
بھارت نے 5 اگست کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت (آرٹیکل 370)ختم کردی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کر دیا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جب کہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہو گا۔
بھارت نے یہ دونوں بل لوک سبھا سے بھی بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کر الیے۔
بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔
آرٹیکل 370 ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی دیتا تھا۔
بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے تھے۔
بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا تھا۔