تحریر : غلام مرتضیٰ باجوہ 27دسمبر 2017 کو بے نظیر بھٹو شہید کی دس ویں برسی منائی گئی۔ اس سلسلے میں ملک بھر میں دعائیہ تقریبات اور قرآن خوانی کی گئی،مرکزی تقر یب گڑھی خدابخش میں ہوئی ،اس تقریب میں سابق صدر مملکت ، شریک چیئرمین پیپلز پارٹی آصف علی زرداری اپنی تقریر میںپاکستانی قوم کو امید دلائی کہ بلاول اور میں محترمہ بے نظیر شہید کا مشن آگے بڑھا رہے ہیں۔بلاول صرف میرا ہی نہیں پوری قوم کا بیٹا ہے جبکہ میرے کارکنوں کی بیٹیاں بھی میری بیٹی آصفہ جیسی ہیں اور مخالفین کو چیلنج بھی دیاہوئے کہا کہ ہماری پارٹی کیخلاف سازش ہوئی جو اب تک جاری ہے۔ ہمارا فلسفہ ہمیں صبر سکھاتا ہے۔ ہم نے آر اوز کا مقابلہ کیا۔ میں جانتا ہوں آپ جیلوں میں جا کر روتے ہیں۔ مخالفین سے کہتا ہوں اتنا ظلم کرو جتنا برداشت کرسکو۔ اتنا ظلم نہ کرو جو ہم ا ±بل پڑیں۔ میں نے 11 سال جیل کاٹی آپ 12 مہینے بعد سرور پیلس جدہ پہنچ گئے، میں نے انکو جکڑ کر رکھا ہے، آئندہ الیکشن ہم جیتیں گے، ہم سب کا مقابلہ کریں گے۔ کارکن پریشان نہ ہوں میں ان سب کو جانتا ہوں کسی نے این آراو دینے کی کوشش کی تو مزاحمت کریں گے۔ آصف علی زرداری کی اس با ت میں کو شک نہیں کہ بھٹو کا نام زندہ رہیگا اور اپنی پوری زندگی میں آج تک بینظیر بھٹو جیسا کوئی بہادر نہیں دیکھا۔ سیاسی دوستوں نے ہمیشہ ہمارے پیٹھ میں چھرا گھونپا ، اب ہم ان کے ساتھ نہیں چلیں گے، ہم الگ سے چلیں گے اور آئندہ الیکشن جیتیں گے۔ پی پی کیخلاف سازش ہوئی۔ سارے لیڈر آراو کے بنائے ہوئے ہیں ، کچھ گندے انڈے بچے ہوئے تھے جس سے جو بچے نکل رہے ہیں وہ پیپلز پارٹی کے خلاف سازش کررہے ہیں۔ بی بی شہید نے آمرانہ قوتوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ بینظیر بھٹو ایک مثالی لیڈر تھیں، بی بی کی شہادت کو 10 سال کا عرصہ بیت گیا لیکن لگتا ہے کہ وہ کل ہم سے جدا ہوئیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے اس موقع پر قوم کو یقین دلایا کہ بی بی شہید روشنی اور زندگی کی علامت تھیں۔ ہم آج کے دن کو بی بی کی برسی نہیں کہتے کیونکہ برسی مناتے ہوئے آنکھیں بے چین ہو جاتی ہیں۔ ہم آج کے دن کو یوم شہادت کہتے ہیں۔ہم بینظیر بھٹو کے وعدوں کو نہیں بھولے اور ان کے بتائے ہوئے راستے پر ہی چل رہے ہیں۔ عوام کی خوشحالی کیلئے ظالموں سے لڑ رہے ہیں۔ بینظیر بھٹو کو جمہوریت کا علم بلند کرنے، آمریت سے لڑنے اور پسے ہوئے طبقے کی آواز بلند کرنے پر سزا دی گئی۔ اس لیے آج پوری دنیا ان کو یاد کر رہی ہے۔ ہم بے نظیر شہید کے وعدوں کو بھولے نہیں، ان کے راستے پر چل رہے ہیں۔
سیاسی مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عوام سے محبت کی سزا دی گئی۔ انہیں سوات میں قومی پرچم لہرانے کی سزا دی گئی۔ میری قائد نے جمہوریت کیلئے جان دیدی۔ آج کے حکمرانوں نے جمہوریت کو کمزور کر دیا، پارلیمنٹ کو بے توقیر کر دیا۔ چھوٹے صوبوں کو وفاق سے دور کیا جا رہا ہے، اداروں کو تباہ کرنے کی سازش کی جا رہی ہے، حکمرانوں کی معیشت اپنوں کیلئے ہے عوام کیلئے نہیں، جو دہشت گردوں سے بات نہیں کر سکتے وہ کیا لڑیں گے، آج کسانوں کا معاشی قتل کیا جا رہا ہے، غریبوں کا معاشی قتل کیا جا رہا ہے، یہ قاتل حکومت ہے، پاکستان میں روٹی مہنگی، خون سستا ہو گیا۔ ملک کا بچہ بچہ مقروض ہو چکا ہے۔ شہید بی بی کے بعد سیاست منافقوں کے ہتھے چڑھ گئی۔
بلاول بھٹوزرداری نے اپنی تقریر میں کئی انکشاف کردیئے جس کاپاکستانی قوم کئی بر س سے انتظار تھا، انہوں نے قوم کو بتایاکہ دوسروں کو چور چور کہنے والے آج خود بڑی چوری میں پکڑے گئے ہیں۔ ان کی چوری ثابت ہو گئی آج انصاف کا رونا رو رہے ہیں۔ وزیراعظم موجود ہے لیکن کہتا ہے میں وزیراعظم نہیں۔ ہمیں عدلیہ سے انصاف نہیں ملا۔ عدل کے پہرے دارو! کسی کو تو انصاف دو۔ عدلیہ کی آزادی اور وقار کے لئے جدوجہد کرتے رہیں گے۔ جمہوریت بچے کی طرح وارث کو تلاش کر رہی ہے۔ عمران انگلی کے اشارے پر چلتے ہیں۔ وہ دہشتگردوں کے حامیوں میں کروڑوں روپے بانٹ رہا ہے۔ حکمران بے بس اور ڈرے ہوئے ہیں۔ پارلیمنٹ اور جمہوریت کو بے وقعت کردیا گیا ہے۔ دوسروں کو چور کہنے والے خود چور نکلے۔ بی بی کو آمریت سے لڑنے کی سزا دی گئی۔
اس تقریب میں سب سے بڑاانکشاف اس وقت جب بلاول نے مشرف کیخلاف نعرے بھی لگوائے۔ اور کہا کہ مشرف کو بی بی کا قاتل سمجھتا ہوں۔ کرپشن پر سیاست چمکانے والے کا حواری خود کرپٹ نکلا۔ جس نے آپ سے تعزیت تک نہیںکی وہ آپ کو مظلوم کہہ رہا ہے۔ ایک دن کہتے ہو دہشتگردوں کی کمر توڑ دی اگلے دن حملہ ہو جاتا ہے۔ انصاف کے سوداگر آج انصاف کی دہائی دے رہے ہیں۔ دہشتگردی کا شکار لاپتہ افراد کو انصاف نہیں ملا۔ بے حرمتی کی شکار خواتین اور قصور کے بچوں کو انصاف نہیں ملا۔ انصاف کے پہرے دارو! کسی کو تو انصاف دو، ہمارے کارکنوں نے کراچی سے اسلام آباد تک خون دیا۔ خون دینے کے باوجود اس عدلیہ سے ہمیں انصاف نہیں ملا۔
اس تقریر کے روعمل میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کہا کہ بلاول ابھی بچہ ہے ،تو دوسری جانب قومی رہنماﺅں بیان باری سےکئی اہم سوالات جنم لے رہیں،جن میں ایک یہ ہے کہ جب محترم بے نظیربھٹوشہید ہوئی اس وقت صدر پرویز مشرف تھے لیکن جب تفتیش ہوئی اس صدر آصف علی زرداری تھے۔ مقدمے کے دس سال میں اہم گواہ دنیا فانی سے چل بسے۔اس حقیقت سے انکار نہیں کہ بےنظیر بھٹوشہیدپاکستان کی بیٹی ہے یہ اعزاز بےنظیر بھٹوشہیدسے کوئی نہیں چھین سکتا، لیکن آج بھی پوری قوم کو پاکستان کی بیٹی کے قاتل کی تلاش ہے ، اور اس وقت تک رہے گی جب تک قاتل کو سزانہیں ہو جاتی۔