کراچی (جیوڈیسک) رواں مالی سال کے ابتدائی دو ماہ کے دوران ملکی برآمدات گذشتہ سال کے مقابلے میں گیارہ فیصد کم رہی ہیں۔ توانائی بحران، سیاسی صورتحال کے ساتھ ساتھ اس رجحان کی ایک وجہ کنٹینرز کا نہ ملنا ہے۔
ملک میں ان دنوں برآمدی کنٹینرز کے حصول میں دشواری کا سامنا ہے۔ تاجروں اور فریٹ فاروڈرز کے مطابق اس مشکل کی بنیادی وجہ پورٹ پر کنٹینرز کی کلیئرنگ میں درپیش مسائل ہے۔ پورٹ پر کنٹینرز کی ہینڈلنگ کا انتظام خود کار نہیں۔ جبکہ اس وقت تمام کنٹینرز چیک ہورہے ہیں جو تاخیر کی بڑی وجہ بن گئی ہے۔ اس کے علاوہ وہ کنٹینرز جو کلیئر ہونےکے بعد اپنی منزل مقصود پر روانہ ہوتے ہیں ان کی واپسی ملکی سیاسی صورتحال کی وجہ سے تاخیر سے ہوتی ہے۔
ملک میں تیار ہونے والے سامان کو یہی کنٹینرز لے کر جاتے ہیں لیکن کنٹینرز نہ ملنے کی وجہ سے بسا اوقات بندرگاہ سے سامان لئے بغیر ہی چلے جاتے ہیں جو ملکی تجارت پر منفی اثرات مرتب کررہی ہے۔ ایسے میں مال وقت پر پورٹ سے کلئیر نہ ہو تو تاجروں کو دیمرج ادا کرنا پڑتا ہے اورشپنگ لائن علیحدہ جرمانے کرتی ہے جو کاروباری لاگت میں اضافے اور برآمدات میں کمی کا سبب بنتی ہے۔ تمام صورتحال کو ٹھیک کرنے کے لئے ضروری ہے کہ سامان لانے اور لے جانے والے کنٹینرز کو نہ روک کر انتظامیہ ذمہ داری کا ثبوت دے۔ اسکے ساتھ پورٹ کے پورے انتظام کو خود کار کرنے کی ضرورت ہے۔