کراچی (جیوڈیسک) گزشتہ مالی سال چاول کی برآمدات میں مقدار کے حساب سے 16.7 فیصد، مالیت کے حساب سے 27.7 فیصد اضافہ ہوا۔
رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سینئر وائس چیئرمین رفیق سلیمان نے چاول کی بر آمدات کے اعدادوشمار پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مالی سال 2017-18 میں چاول کی برآمدات کا 2 ارب ڈالر کا ہدف حاصل کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مالی سال 2017-18 میں 40 لاکھ 23 ہزار میٹرک ٹن چاول بر آمد کیا ہے جس کی مالیت تقریباً 2 ارب 5 لاکھ ڈالر ہے جبکہ مالی سال 2016-17 میں 34 لاکھ 46 ہزار میٹرک ٹن چاول بر آمد کیا گیا تھا، جس کی مالیت تقریباً ایک ارب 56 کروڑ ڈالر تھی۔
اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ مالی سال چاول کی برآمدات میں مقدار کے حساب سے 16.7 فیصد اور مالیت کے حساب سے 27.7 فیصد ترقی ہوئی ہے۔ باسمتی اول کی بر آمدات 5 لاکھ 1 ہزار ٹن رہی جسکی مالیت 524 ملین ڈالر ہے جبکہ نان باسمتی چاول کی مقدار 35 لاکھ 22 ہزار ٹن رہی جسکی مالیت 1 ارب 47 کروڑ ڈالر ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ آئندہ سال چاول کی برآمدات کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے ۔ کینیا پاکستانی چاول کا سب سے بڑا خریدار ہے، کچھ عرصے پہلے کینیا میں پاکستانی چاول کو خصوصی در آمدی ڈیوٹی کی سہولت میسر تھی مگر اب انہوں نے پاکستانی چاول پر بھی 35 فیصد یا 200 ڈالر کی ڈیوٹی نافذ کر دی ہے۔ ہم حکومت پاکستان سے درخواست کر تے ہیں کہ کینیا کی حکومت سے بات کر کے پاکستانی چاول کو دوبارہ خصوصی درآمدی ڈیوٹی کی سہولت دی جائے تاکہ تجارتی توازن برقرار رہ سکے۔
رفیق سلیمان نے پانی کے بحران کے سلسلے میں حالیہ خبروں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دیگر ممالک میں سال میں چاول کی 2 سے 3 فصلیں حاصل ہوتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ انکی چاول کی پیداوار 100 ملین ٹن تک ہوتی ہے جبکہ پاکستان میں چاول کی مجموعی پیداوار ہی 6.5 تا 7 ملین ٹن تک ہوتی ہے جس کی وجہ سے ہماری برآمدات بھی گزشتہ کئی سالوں سے 4 ملین ٹن تک محدود ہیں۔ ڈیموں کی تعمیر کے بعد اس سے حاصل پانی سے لاکھوں ایکڑ فٹ زمین سیراب ہوسکتی ہے اور اس پانی کو ذخیرہ کرکے ہم بھی سال میں چاول کی ایک سے زائد فصلیں حاصل کرسکتے ہیں، چاروں صوبوں کو لاکھوں ایکڑ فٹ اضافی پانی میسر آئے گا جس سے زراعت کے شعبے میں انقلاب آسکتا ہے۔