کراچی (جیوڈیسک) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کلفٹن فٹ پاتھ سکول کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ سو موٹو کا شوق نہیں، ایک سال خاموش رہا، لاہور میں سارے راستے کھلوا دیئے، فائٹر ہوں، فائٹ ضرور کروں گا۔
سپریم کورٹ کراچی جرسٹری میں فٹ پاتھ پر سکول کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا جن لوگوں نے کچھ کرنا ہے، ان کے بچے پاکستان میں نہیں پڑھتے ، جب انہیں احساس ہی نہیں تو یہ کیا کریں گے۔ چیف جسٹس نے کہا بنیادی حقوق کی فراہمی میرا خواب ہے ، پتہ نہیں کب پورا ہوگا ، تعلیم اور صحت کی سہولیات حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ این جی او نے کہا قوم کے بچوں کو تعلیم دینے کی کوشش کی ، جس پر چیف جسٹس نے سیکرٹری کو حکم دیا کہ وہ اسی وقت سکول کا معائنہ کریں، میں وہ قاضی نہیں ہوں جو لوگوں کو بلاؤں کہ مجھ سے فیصلے کراؤ۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ جب تک حکومت سندھ متبادل جگہ سہولت فراہم نہیں کرتی فٹ ہاتھ اسکول چلتا رہیگا ، محکمہ تعلیم فٹ پاتھ سکول کو نہ چھیڑے ، 5 لاکھ روپے سپریم کورٹ رجسٹرار سے لیں ، خرچ کریں اور بعد میں واپس جمع کرا دیں ، فٹ پاتھ اسکول کوتمام سہولیات فراہم کی جائیں۔