اک اور سال بیت گیا

New Year Celebrating

New Year Celebrating

تحریر : منظور احمد فریدی
اللہ جل شانہ کی لا محدود حمد وثنا ء اور ذات کبریا جناب محمد مصطفی کریم پر کروڑ ہا بار درودوسلام کے نذرانے پیش کرنے کے بعد ۔اسلامی جمہوریہ پاکستان جو اسلام کا قلعہ اور عالم اسلام کی ایٹمی طاقت ہے اللہ کریم نے اس خطہ ارضی کو ہر طرح کی نعمتوں سے اتنا نواز رکھا ہے کہ پوری دنیا میں ایسی دوسری جگہ موجود ہی نہیں مگر کمی ہے تو بس دینی شعور کی ہے اس ریاست کو چلانے والے شرفاء جو اسمبلیوں میں تو پہنچ گئے مگر سورة اخلاص تک یاد نہیں وہ پاکستانی قوم کے امام ہیں دسمبر کے آخری عشرہ کے شروع ہوتے ہی سال نو کی آوازیں آنا شروع ہوجاتی ہیں من حیث القوم یہ ہمارا نیا سال نہیں ۔عیسوی کیلنڈر کو سامنے رکھتے ہوئے محسن کائنات جناب رسول کریم ۖ نے کبائر صحابہ کے مشورہ کو سراہا اور ہجری کیلنڈر ترتیب دیا گیا اللہ کریم کی ہربات میں حکمتیں پوشیدہ ہیں اور اللہ نے اپنی لا ریب کتاب میں اہل بصیرت کے لیے اپنی حکمتوں کو اپنی نشانیاں قرار فرمایا مگر ان حکمتوں کو سمجھنے کے لیے جو علم ہے وہ بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔

اسلام اللہ کا پسندیدہ اللہ کا فرمودہ اور مکمل دین ہے جو فطرت انسانی کے عین مطابق ہے مگر اسکی تاریخ اتنی رنگین ہے کہ آغاز اور انجام دونوں قربانی پہ ہیں محرم الحرام ہجری سال کا پہلا مہینہ ہے جو جناب امام عالی مقام نواسہ رسول جگر گوشہ بتول سید نا حسین کی قربانی کا مہینہ ہے جبکہ ذالحجہ ہجری سال کا آخری مہینہ ہے جو جد رسول عربیۖ جناب سیدنا اسماعیل علیہ السلام کی قربانی کا مہینہ ہے۔

گویا اسلام کی ابتدا اور انتہا ہی قربانی ہے خطہ برصغیر کے مسلمانوں نے کلمہ طیبہ کی بنیاد پر بننے والے ملک پاکستان کے لیے ہجرت کو سنت نبویۖ سمجھ کر ادا کیا اور اپنے تن من دھن کی قربانی دی مگر بد قسمتی سے اب اس ملک کو اسلامی لکھتے ہوئے بھی شرم آتی ہے اور جمہوریہ بھی اسلامی نظام اس میں نافذ ہوا نہ اور جمہوریت چند خاندانوں کی باندی بن کر رہ گئی۔ اس ملک کے علماء میں سے اہل حق نے سیاست کو خباثت سمجھ کر اس میں مداخلت نہ کی اور علامء سوء نے ہر حکومت سے اپنا حصہ وصول کرکے ملک کے مقتدر طبقہ کو دین سے اتنا دور کردیا کہ انہیں خدا یاد ہی نہ رہا قوت اقتدار کو سب سمجھ کر دنیا اکٹھی کرنے میں ایسے مگن ہوئے کہ رعایا کا حساب دینے والے حاکم اپنا محاسبہ ہوتا نہیں دیکھ سکتے نتیجہ میں ملک میں لا دینی قوتیں پروان چڑھیں۔

Islam

Islam

ہماری نسل نو اسلام سے اتنی دور ہو گئی کہ آج کا نوجوان علماء کرام کو جاہل قرار دیتا ہے رہتی کسر میڈیا کی آزادی نے پوری کردی سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم پر ہر ایک کو اپنا خیال پیش کرنے کا حق دیکر یہود و ہنود کے اس ایجنڈے کی تکمیل کردی گئی جو وہ کئی صدیوں سے مسلمانوں پر لاگو کرنا چاہتا تھا میڈیا وار میں ہمارے اخبارات اور چینل اسلامی اقدار کی ترویج و اشاعت سے ذیادہ علوم اغیار کی ترویج میں مصروف ہیں ہمارے ٹی وی چینلز پر بیٹھے جاہل ملائوں نے (سوائے چند ایک کے) دین کا حلیہ ہی تبدیل کردیا ہے اور تفرقہ بازی کا بیج بو کر اسلامی معاشرہ کو بھی طبقاتی تقسیم میں دھکیل دیا ہے حکام الیہہ اور فرمودات رسولۖ لوگوں کو سکھانے کے بجائے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے کفر کی حد تک جا پہنچے اس بیج کے نتیجہ میں قوم کی وہ فصل اگ آئی کہ دین سے ناواقف طبقہ سزا کے طور پر ہمارے سروں پر مسلط ہوگیا ہمارے وزراء میں سے اکثریت کو تو شائد نماز بھی پوری نہیں آتی۔

آج کے اخبارات ہیپی نیو ائیر نائٹ منانے والے منچلوں کی خبروں سے بھرے ہوئے ہیں کہیں شراب سے ہلاکتیں ہیں تو کہیں فائرنگ سے طوفان بد تمیزی برپا ہے کاش ہم اس معاشرہ کو تشکیل دے پائیں جسکا خواب دیکھ کر تعبیر پانے کے لیے ہمارے اجداد نے قربانیاں دیں اور اس معاشرہ میں وہ مساوات قائم ہو جسے ہمارے آقا و مولا جناب محمد مصطفی ۖ نے قائم فرمایا جس میں کسی گورے کو کالے ،کالے کو گورے پر عربی کو عجمی اور عجمی کو عربی پر کوئی فوقیت نہ ہو۔

اللہ کے نزدیک بڑا ہونے کا معیار صرف تقویٰ ہو مگر وہ معاشرہ کب وجود میں آئیگا یہاں تو شیر اور دوسرے خونخوار درندے آئیڈیل بن گئے اللہ ہمیں وہ سمجھ وہ عقل و شعور عطا فرمائے اور اتنی فرصت بھی عطا کرے کہ ہم تائب ہوکر صرف اسی کے بندے بن جائیں تو تبھی ممکن ہے وقت کا بین الاقوامی کیلینڈر بدل گیا ہماری سانسوں کو گھڑیوں کی ٹک ٹک سے شمار کرتے ایک اور سال ضائع ہوگیا اور ہم ہیں کہ مبارک بادوں میں مصروف ہیں والسلام اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو آمین۔

Manzoor Faridi

Manzoor Faridi

تحریر : منظور احمد فریدی