امریکا (جیوڈیسک) امریکا نے دعویٰ کیا ہے کہ شت پسند تنظیم دولت اسلامی عراق و شام ’’داعش‘‘ کے خلاف جاری مہم کے دوران گذشتہ دو سال میں کم سے کم 45 ہزار داعشی جنگجوؤں کو ہلاک کیا گیا ہے۔
داعش کے خلاف سرگرم مہم کے امریکی انچارج جون مکفرلانڈ نے ایک بیان میں کہا کہ وقت گذرنے کے ساتھ داعش کے خلاف جاری جنگ میں شدت اور تنظیم کو زیادہ نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
گذشتہ گیارہ ماہ کے دوران شام اور عراق میں امریکا اور اس کے اتحادیوں کے حملوں میں کم سے کم 25 ہزار داعشی جنگجو ہلاک کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ گیارہ ماہ کے دوران جب داعشی جنگجوؤں کی ہلاکتیں 20 ہزار سے متجاوز ہوگئیں تو ہم نے گذشتہ دوسال کے دوران داعش کو پہنچائے گئے جانی نقصان کا حساب لگایا تو پتا چلا کہ داعش اب تک 45 ہزار جنگجوؤں سے محروم کی جا چکی ہے۔
جنرل کفرلانڈ کا کہنا ہے کہ ان کے اندازے کے مطابق داعش کے 15 سے 30 ہزار کے لگ بھگ جنگجو موجود ہیں مگر تنظیم کو اپنی صفوں میں اتحاد پیدا رکھنا اب مشکل ہوگیا ہے۔
پینٹاگون میں ویڈیو کانفرنس سے ذریعے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے داعش کے خلاف جاری مہم کے نگران کا کہنا تھا کہ محاذ جنگ پر موجود داعشی جنگجوؤں کی تعداد کم رہ گئی ہے۔ ہمیں داعش کی صفوں میں وہ چستی اب دکھائی نہیں دیتی جو ماضی میں تھی۔ ہم نے دو سال کے عرصے میں داعش کو بھاری نقصان سے دوچار کیا ہے جس کے نتیجے میں تنظیم کی کمر ٹوٹ چکی ہے۔
امریکی فوجی افسر کاکہنا تھا کہ داعش نے 25 ہزار کلومیٹر کا علاقہ بھی کھو دیا ہے۔ شام اور عراق کے بالترتیب 50 اور 20 فی صد رقبے پر داعش نے قبضہ کر رکھا تھا مگر اب داعش کی حکومت دن بہ دن سکڑتی جاری رہی ہے۔
خیال رہے کہ امریکا کی قیادت میں داعش کے خلاف عالمی جنگ دو سال قبل شروع ہوئی تھی مگر اس داعش مخالف جنگ صرف فضائی حملوں تک محدود ہے۔ البتہ عراق میں سرکاری فوج اور بین الاقوامی اتحاد نے داعش کے خلاف موثر آپریشن شروع کیا جس کے نتیجے میں داعش کو پسپا ہونا پڑا ہے۔