کراچی: جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ ماڈل ٹائون حادثہ دو سال پرانی بات ہے اس حادثے کے لئے تین بار دھرنے کا ماحول بنایا گیا گزشتہ دھرنے کے اخراجات اور ہلاک ہونے والے کارکنوں کے لئے لفافے بھی لئے گئے اب اچانک ایک سال کے طویل آرام اور رخصت کے بعد کینیڈین بابا لاشوں پر سیاست کرنے لئے ملک میں وارد ہو گئے ہیں۔
ان سے پوچھا جائے کہ یہ کیسا انتقام ہے جس کی آگ اپنی ذاتی خواہشات پر جلتی اور بجھتی رہتی ہے، دھرنے والے ڈاکٹر پھر حکومت سے ڈیل کر کے دھرنے کے اخراجات وصول کر کے چلتے بنیں گے ، اسلام کی تاریخ میں ایسی بدنما مثالیں نہیں ملتی ہیں، یہ جو کچھ ہورہا ہے اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے، مصطفوی انقلاب کی غلط تصویر عوام کو پیش کی جا رہی ہے، مصطفوی انقلاب حقیقت میں انقلاب نظام مصطفیۖ ہے جس کے لئے جمعیت علماء پاکستان مسلسل جدوجہد کر رہی ہے، اگر میڈیا اپنی آنکھیں اس دھرنے سے ہٹا لے تو کوئی پوچھے بھی نہیں کون سا دھرنا اور کیسا احتجاج کیوں کہ ڈاکٹر طاہر القادری سنجیدہ حلقے میں اپنی حیثیت اور ساخت کھوچکے ہیں، جمعیت علماء پاکستان پنجاب کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر جاوید اختر، نائب صدر مولانا نور احمد سیال، مرکزی صدر انجمن طلبہ اسلام محمد زبیر صدیقی ہزاروی اور اکابر علماء کرام کے اعزاز میں منعقدہ دعوت افطار سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ دو سال بعد بھی لاشوں پر سیاست کی جا رہی ہے، رمضان کے مقدس مہینے میں عورتوں اور بچوں کو سخت گرمی میں سڑکوںپر سڑک نشین بنانا کیسا مصطفوی انقلاب ہے؟ یہ جہالت اور تاریکی ہے، اسلام میں ایسی کسی عوامی جدوجہد کا حوالہ نہیں ملتا جس میں عورتوں کی حرمت کا خیال نہ رکھا جائے۔
اس بات کی جانچ کی جائے کہ ہر دھرنے کا سراغ ق لیگ کے چوہدری برادران سے کیوں ملتا ہے؟ جتنے اخراجات میں دھرنے چلے گا اتنے میں ہزاروں گھر کا راش چل جائے گا، شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے حکیم سعید شہید کی شہادت کے کیس میں نئی پیش رفت کے بارے میں کہا کہ حکیم سعید شہید کے خون کا حساب اللہ عزوجل خود ظالموں سے لے گا، متحدہ دہشست گرد جماعت ہے، حکیم سعید شہید سمیت کراچی اور پاکستان کے اہم ترین شخصیات کو قتل و غارت کا شکار کیا گیا۔