اسلام آباد (جیوڈیسک) حکومت نے 3 سال میں تقریباً 33 کھرب 73 ارب روپے روپے قرض لیا۔ رپورٹ سینیٹ میں پیش کر دی گئی۔ قوم کا ہر بچہ مزید 16865 روپے کا مقروض ہو گیا۔ آئی ایم ایف، عالمی بینک اور ملکی بینکوں سے مجموعی طور پر 33 کھرب 73 ارب روپے کا قرض لیا گیا۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سینیٹ کو تحریری جواب میں بتایا کہ یکم جنوری 2014 سے 31دسمبر کے دوران حکومت نے آئی ایم ایف سے ساڑھے 5 کھرب روپے جبکہ یکم جنوری سے 2014سے 30 نومبر 2016تک عالمی بینک سے چار کھرب 42 ارب روپے قرضہ لیا۔
اس عرصے میں ملکی بینکوں سے بھی 2376 ارب روپے کا قرض حاصل کیا گیا۔ ملک میں موجودہ آبادی کے 20 کروڑ کے تخمینے کے مطابق قو م کا ہر فرد گزشتہ تین برس میں 16ہزار 8سو 65روپے کا مزید مقروض ہوا ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سلسلہ یونہی چلتا رہا تو دو ہزار اٹھارہ تک پاکستان کے صرف بیرونی قرضے ہی 100 کھرب تک پہنچ جائیں گے۔
سینیٹ میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر صنعت و پیداوار مرتضی جتوئی نے بتایا کہ تیس نومبر2016ء تک پاکستان اسٹیل ملز کے ذمہ گیس بل کی مد میں 46.25 ارب روپے کی رقم واجب الادا ہے ۔حکومت کی جانب سے اسٹیل ملز کی نجکاری کے عمل کے لئے بھرپور کوششیں کی جارہی ہیں۔
اسٹیل ملز کو امدادی پیکیج فراہم کرنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں۔ اپریل 2014 میں ملز چھ فیصد سی اے یو پی پر کام کر رہی تھی، امدادی پیکیج کے نتیجے میں خام اسٹیل کی پیداوار جولائی 2014ء سے 9.4 فیصد سے بڑھ کر اکتوبر 2014ء تک 40.6 فیصد ہو گئی۔ اس وقت پیداوار رکی ہوئی ہے ۔سٹیل ملز کی لیز میں چین اور ایران بھی دلچسپی رکھتے ہیں۔
وزیر سائنس و ٹیکنالوجی رانا تنویر حسین نے بتایا کہ پینے کے پانی کے معیار کو یقینی بنانا پی ایس کیو سی اے اور پی سی آر ڈبلیو آر کا مینڈیٹ نہیں ہے ، بوتلوں میں جو پانی ہوتا ہے اس کا معیار چیک کرنا ہمارا مینڈیٹ ہے ۔ اسلام آباد میں پینے کے لئے صاف اور محفوظ پانی کی سپلائی کے لئے سی ڈی اے نے مختلف مقامات پر ٹیوب ویلز اور فلٹریشن پلانٹس نصب کئے ہیں۔
یہ بات درست ہے کہ بوتلوں والے پانی کی فراہمی کا مافیا بھی موجود ہے ۔ ایک کمپنی کے خلاف ایک جگہ کارروائی کرتے ہیں تو وہ دوسری جگہ جاکر کام شروع کر دیتی ہے ۔ لوگ غیر محفوظ پانی خرید کر پی رہے ہیں ۔ ہم نے اپنے دور میں غیر محفوظ پانی فراہم کرنے والی 87 کمپنیاں اور فیکٹریاں سیل کی ہیں۔ غیر معیاری منرل واٹر کی تیاری روکنے کے لئے سزائوں اور جرمانے کی رقم میں اضافہ کیا ہے ۔ سزا تین ماہ سے بڑھا کر پانچ سال کر دی ہے ۔
مرتضیٰ جتوئی نے بتایا کہ ہنڈا اٹلس کار کا 2016ء ماڈل اگر مقررہ معیار کا نہیں ہے تو اس کی فروخت پھر بھی بہت زیادہ ہے ۔ کوالٹی کنٹرول ہماری وزارت کا نہیں وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کا کام ہے ۔ زاہد حامد نے بتایا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت وسیلہ حق اور وسیلہ روزگار اسکیموں کے لئے تخصیص میں اضافے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں، یہ دونوں اسکیمیں بند ہو چکی ہیں۔
شاہی سید نے سوال کیا کہ سود اللہ اور رسول سے جنگ کے مترادف ہے ، تو کیا اللہ و رسول سے جنگ جاری رہے گی یا ختم کرنے کا ارادہ ہے ۔ وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ کے شریعت اپیلٹ بینچ میں زیر سماعت ہے۔