ممبئی (جیوڈیسک) ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ نے بھارت کا چہرہ بے نقاب کر دیا، سات سال کے دوران بھارت میں زیر حراست چھ سو افراد تشدد سے ہلاک ہوگئے ۔ نیویارک میں انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے بھارت کا ایک اور بھیانک چہرہ بے نقاب کر دیا۔
ہیومن رائٹس گروپ کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں دو ہزار نو سے پندرہ کے دوران پولیس کے تشدد سے چھ سو قیدی ہلاک ہوگئے ۔ بھارتی پولیس گرفتاریوں کے مروجہ طریقہ کار پر عمل نہیں کرتی اور ان ہلاکتوں کی وجہ خودکشی یا بیماری قرار دے دیتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پولیس تھرڈ ڈگری کا استعمال کرتے ہوئے ملزموں کو مار پیٹ سے جرم منواتی ہے ۔ اتر پردیش سے ایک ریٹائر بھارتی پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ملزم مارپیٹ کے بغیر کچھ بولتے نہیں ۔ دو ہزار پندرہ میں 97 افراد پولیس تشدد سے ہلاک ہوئے ، ان میں سے 67 گرفتاری کے صرف 24 گھنٹے بعد اور مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیے جانے سے پہلے بھارتی پولیس کی درندگی کا شکار ہو کر موت کی وادی میں چلے گئے۔
اپریل دو ہزار بارہ میں 37 سالہ شیامو سنگھ کو پولیس نے تشدد کر کے مار ڈالا اور بعد میں رپورٹ پیش کی کہ اس نے خود کشی کی تھی ۔ انکوائری رپورٹ میں بھی شیامو سنگھ کیس میں ملوث سات پولیس اہلکاروں کو کلئیر قرار دے دیا گیا تھا۔