سعودی عرب (اصل میڈیا ڈیسک) سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی عرب میں سرمایہ کاری کے بڑے امکانات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ’ سعودی عرب میں آئندہ دس برس کے دوران 6 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کے مواقع ہیں جس میں سے تین ٹریلین ڈالر وژن 2030 کے اصلاحاتی پروگرام کے تحت نئے منصوبوں میں لگائے جائیں گے‘۔
سعودی ولی عہد نے ان خیالات کا اظہار ورلڈ اکنامک فورم کی سرگرمیوں کے تحت بدھ کو آن لائن سٹریٹجک مکالمے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب وژن 2030 کے تحت مملکت کی ایسی توانائیوں سے استفادہ کرے گا جس سے اب تک فائدہ نہیں اٹھایا گیا ہے۔ نئے شعبے قائم ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’اس بڑے اقتصادی پرگرام کی 85 فیصد فنڈنگ پبلک انویسٹنڈ فنڈ اور مملکت کا پرائیوٹ سیکڑ کرے گا باقی پندرہ فیصد فنڈنگ کے لیے خلیج اور دنیا دیگر ممالک میں غیر ملکی سرمائے کو متحرک کیا جائے گا‘۔
ولی عہد نے کہا کہ ’سعودی عرب قابل تجدید توانائی، چوتھے صنعتی انقلاب، سیاحت، ٹرانسپورٹ، تفریح اور کھیلوں کے شعبے میں قائدانہ پورزیشن حاصل کرنے ک لیے پرعزم ہے۔ اسی تناظر میں ان شعبوں میں سرمایہ لگایا جائے گا‘۔
انہوں نے مزید نے کہا کہ ’مملکت میں خدا داد صلاحیت کے مالک شہریوں کی استعداد کو نکھارنے، ٹکنالوجی، علم کی منتقلی اور سعودائزیشن میں اضافہ کرنے والے موثر اور سنجیدہ شرکا کے کردار کو قدر ومنزلت سے دیکھیں گے‘۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے سٹریجک مکالمے کے دوران سعودی وژن کے اعلان کے بعد سے حاصل ہونے والے کارناموں کا جائزہ لیا اور بتایا کہ تیل کے ماسوا ذرائع سے آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔ لیبر مارکیٹ میں خواتین کو بااختیار بنایا گیا ہے۔ تجارت کے ماحول میں مسابقت کا کردار بلند ہوا ہے۔ پبلک انویسمنٹ فنڈ کا کردار موثر ہوا ہے اور ماحولیات کے تحفظ میں بڑی بہتری آئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ’ سعودی عرب نے کاربن سرکلراکنامومی سے متعلق جو فارمولہ پیش کیا تھا جی ٹوئنٹی کی طرف سے اسے پذیرائی ملی ہے‘۔
محمد بن سلمان نے کہا کہ ’سعودی عرب نے یہ کامیابیاں وژن 2030 کے تحت چار برسوں کے دوران تیز رفتار اصلاات اور تبدیلی پروگرام کے ضمن حاصل کی ہیں۔ آئندد دس بر س کے دروان ان اصلاحات میں مزید اضافہ ہوگا‘۔ انہوں نے کہا کہ ’2020 چیلنجوں سے بھرپور سال تھا اور سعودی عرب اس کے لیے تیار تھا‘۔
سعودی ولی عہد کا کہنا تھا ’سعودی عرب خطے کے استحکام اور ترقی کے لیے اپنا کردار کرتا رہا ہے اور آئندہ بھی کرتا رہے گا۔ تیل منڈی کے تحفظ کے لیے کام کرتا رہا ہے اور آئندہ بھی کرے گا‘۔ ’سعودی عرب کو یقین ہے کہ اس کا یہ کردار اقتصادی تعاون کے فروغ ، امن وسلامتی کے قیام اور خطے کے مفاد میں ہے‘۔