ہارون آباد (احسان باری) اللہ اکبر تحریک کے قائد ڈاکٹر احسان باری نے کہا ہے کہ12 سال سے زائد عرصہ گورنر ہائوس میں قیام پذیر عشرت العباد پر سابق گورنر حکیم محمد سعیدکے قتل کا الزام تھا جونہی ان کی نامزدگی کا پرویز مشرف نے اعلان کیا میں بائی روڈ لیاقت پور ضلع رحیم یار خان سے گزر رہا تھا میں نے فوراً پاکستانی میڈیا کو یہ انکشاف کرڈالااور مطالبہ کیا کہ قاتل گورنر کا حلف نہ اٹھا سکے۔
مگر صد حیف کہ تاریخ کے بدترین و بد کردار ڈکٹیٹر نے اسے گورنربناہی ڈالا۔یہ خبر پاکستانی میڈیا میں اہم جگہ پاگئی اور آج جبکہ منوں اسلحہ کراچی کے دہشت گرد وں ، قاتلوں اور بوری بند لاشوں کے تحفوں کے موجدین سے برآمد ہو چکا ہے اور انہی کے پالتو قاتلوں کے سرخیل نے پھانسی سے قبل ہمہ قسم انکشافات بھی کرڈالے ہیں توکیا اب بھی قاتل کو سندھ گورنر ہائوس میں ہی براجمان رہنا چاہیے۔
ہمارا مشرقی بازو چند روز میںہی فوری علیحٰدہ نہیں ہو گیا تھا بلکہ اس کے لیے عرصہ درا ز سے بھارتی راء اپنے ایجنٹوں کے ذریعے تحریک چلائے ہوئے تھی۔ ر یکارڈ پر ہے کہ پاکستان کا جھنڈا تک تو الطاف حسین اور اسکے حواری جلا چکے ہیں بھارت سے بھی رابطوں میں ہیں اس سے بڑی ملک دشمنی کا ثبوت اور کیا ہو گا۔
جبکہ بین الاقوامی سامراجی قوتیں بھی پاکستان دشمنی پر تلی ہوئی ہیں اور کراچی جو ہمارا معاشی حب ہے اس لیے وہاں امن کا قیام ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے دوسری طرف لیاری گینگ کے سرغنہ عزیر بلوچ نے بھی انکشاف کرڈالا ہے کہ آصف زرداری ، ذوالفقار مرزا اور شرجیل میمن ٹارگٹ کلنگ کے لیے احکامات دیتے تھے اسی لیے تو فوراً زرداری صاحب نے ایم کیو ایم کو اپنی حمایت کا اعلان کردیا ہے اب سارے مقتدر سیاست دان ایک پلیٹ فارم پر ہیں اورعوام دوسری سائڈ پر متحد ہیں کہ اب دہشت گردوں کو ان کی کمیں گاہوں سے گرفتار کرکے انہیں قرار واقعی سزائیں دی جائیں۔
تاکہ ملک ترقی پذیر ہو ۔اور اللہ اکبر کی تحریک کے ذریعے بنیادی مسائل مہنگائی بے روزگاری،بدامنی ،غربت سے نجات پاسکے اور صحیح معنوں میں اسلامی فلاحی مملکت بن جائے مجیب الرحمٰن کی طرح اگر الطاف حسین کی باگیں کھلی چھوڑی گئیں توخاکم بدہن وہ ملک کی بندرگاہ کے گیٹ پر بیٹھا ہے کسی بھی وقت وہ کوئی بھی “دھماکہ” کرسکتا ہے ایم کیو ایم بطور بچہ ضیاء الحق کے دور میں پرورش پاتی رہی اور اس کے مسلح دہشت گرد ونگ کو مشرف نے دودھ پلا کرجوان کرڈالا اور اب تو وہ بوڑھے اژدھوںکی طرح سمندر کناروں سے لسانی و نسلی زہریلی آگ اگلتے اور پھنکارے مار رہے ہیں۔
ہم پانی کے ڈیم تو بنا نہیں سکے مگر تمام ہی بڑی مقتدر سیاسی جماعتوں نے کراچی کواسلحہ وبارود کی چھائونی اور یرغمالی بناڈالا ہے ڈاکٹر باری نے آخر میں مطالبہ کیا ہے کہ فوری مؤثر اقدامات کیے جائیں (گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں ۔اورصدا عیش دوراں دکھاتا نہیں) وگرنہ بالآخر تمام مقتدر قوتوں کے رائے ونڈی اور بنی گالائی محلات بلاول و زردای ہائوسز زمین بوس ہو کر رہیں گے۔