لاہور (جیوڈیسک) ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ ایم کیو ایم کے 3 کارکنوں کی ایدھی سینٹر سے لاشیں ملی ہیں یہ سب پولیٹیکل سائنس کے طالبعلم تھے، ان کو سادہ کپڑوں میں ملبوس پولیس کی موبائل وین والوں نے اٹھایا تھا۔ عمران خان سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ ہم نے ٹارگٹڈ آپریشن کی حمایت کی تھی لیکن سب سے زیادہ ہمارے ہی کارکنوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، اب تک ماورائے عدالت 19 ہلاکتیں ہو چکی ہیں جبکہ 40 کے قریب لوگوں کو گرفتار کیا گیا جن کی کہیں سے برآمدگی نہیں ہو رہی۔
قائم علی شاہ، شرجیل میمن، آئی جی سندھ، ڈی جی رینجرز سب اس واقعے کی مذمت کر چکے ہیں اگر آپریشن کامیاب ہو رہا ہے تو پھریہ کون لوگ ہیں جو سرگرم ہیں۔ پیپلزپارٹی کی رہنما پلوشہ رحمان نے کہا کہ مذاکرات کے لیے بنائی گئی کمیٹیوں کی کوئی حیثیت نہیں کیونکہ جن کمیٹیوں میں وہاں کے لوگ ہی شامل نہ ہوں ان کی کیا حیثیت ہو سکتی ہے، ایسا لگتا ہے حکومت خود نہیں چاہتی کہ وہ 5 سال پورے کرے۔
تجزیہ کار بریگیڈیئر رٹائرڈ فاروق احمد نے کہا کہ عملی طور پر مذاکرات کا عمل رک چکا ہے اگر سیزفائر میں توسیع ہوتی تو کہا جا سکتا تھا کہ مذاکرات کا کوئی نتیجہ نکل رہا ہے لیکن ایسا نہیں ہوا، پچھلے چند سال میں کراچی کے حالات اور خراب ہوئے ہیں، لاپتہ افراد کامسئلہ بلوچستان میں تھا اب کراچی میں بھی سراٹھا رہا ہے، فیصلہ ہوچکا کہ اگر طالبان کی طرف سے حملہ ہوا تو پاک فورسز بھرپور کارروائی کریں گی۔
تحریک انصاف کی رہنما عائشہ گلالئی نے کہا کہ پچھلے 11 سال سے آپریشن ہوئے ہیں لیکن امن نہیں ہوا حکومتی وزراء مذاکرات کے حوالے سے کبھی کچھ بیانات دیتے ہیں تو کبھی کچھ ، اگر مذاکرات کا عمل ایسے ہی چلا تو پھر تو یہ کئی سال لے جائیں گے۔