اسلام آباد (جیوڈیسک) وزارت خزانہ اور این ایل سی کے درمیان لینڈ پورٹ اتھارٹی پر معاملات طے نہ پا سکے جس کی وجہ سے ڈیرھ سال گزرنے کے باوجود لینڈ پورٹ اتھارٹی کا قیام تعطل کا شکار ہے۔
وزارت تجارت کے مطابق وفاقی حکومت نے ہمسایہ ممالک سے تجارت کو دستاویزی بنانے، اسمگلنگ کے خاتمے اور اس سے متعلقہ تمام اداروں کو ایک چھتری تلے اکٹھا کرنے کے لیے لینڈ پورٹ اتھارٹی کے قیام کے لیے ہوم ورک مکمل کرلیا تھا، قانونی معاملات نمٹانے کا ٹاسک ایف بی آر کو دیا گیا تاکہ اس حوالے سے بل پارلیمنٹ سے پاس کرایا جائے گا۔ وزارت تجارت کے ذرائع کے مطابق لینڈ پورٹ اتھارٹی کا قیام عالمی اداروں کے تعاون سے کیا جائے گا، جو تمام ہمسایہ ممالک سے تجارت کے فروغ میں کلیدی کرداد ادا کرے گا۔
بھارت کے بارڈر واہگہ اور پاک افغان سرحد پر چمن اور طورخم کے مقامات پر بائیو میٹرک ڈیوائسز لگائی جائیں گی، جہاں نہ صرف سامان کے وزن اور مقدار کا ڈیٹا لیا جائے گا اور سیکیورٹی کلیئرنس بھی دی جائے گی۔ اس کے بعد ہمسایہ ملک چین اور ایران کے بارڈرز پر بھی اس طرح کا انفرااسٹرکچر بنایا جائے گا۔ لینڈ پورٹ اتھارٹی کے فوری قیام کے لیے ایگزیکٹو آرڈر کی تجویز پر بھی عملدرآمد نہیں ہو سکا۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے ایکسپریس کو بتایا کہ لینڈ پورٹ اتھارٹی کا قیام رواں سال ممکن نہیں، اگلے سال اس کا قیام ہو سکے گا کیونکہ ابھی تک محکمہ فنانس اور این ایل سی کے درمیان معاملات چل رہے ہیں جیسے ہی یہ معاملات طے پائیں گے، اس کے بعد اس پر عملدرآمد شروع ہو جائے گا جبکہ چیئرمین ایف بی آر نے بھی ایکسپریس کو بتایا ہے کہ لینڈ پورٹ اتھارٹی پر کام جاری ہے، اس کا قیام جلد ہو جائے گا۔