واشنگٹن (جیوڈیسک) یمن کے صحت سے وابستہ حکام کا کہنا ہے کہ یمن میں سعودی قیادت میں شیعہ باغیوں کے خلاف کی جانے والی فضائی کارروائی کے دوران جمعرات کو ایک بس کو نشانہ بنایا گیا، جس میں کم از کم 43 افراد ہلاک ہوئے۔
ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے کہا ہے کہ اس کے زیر سایہ چلائے جانے والے اسپتال میں 15 برس سے کم عمر کے 29 بچوں کی لاشیں لائی گئی ہیں، جب کہ حملے میں زخمی ہونے والے 48 افراد کو داخل کرایا گیا ہے، جس میں 30 بچے شامل ہیں۔
دیگر اطلاعات کے مطابق، 60 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
یہ حملے شمالی یمن میں حوثیوں کے مضبوط ٹھکانے پر کیے گئے، جو سعودی عرب کی سرحد کے قریب واقع علاقہ ہے؛ جب کہ بس صوبہٴ سعادہ کے دعیان مارکیٹ میں نشانہ بنی۔
عینی شاہدین اور حملے کی وڈیو فوٹیج میں خون سے لت پت لاشیں پڑی ہیں جب کہ پٹیاں لگے زخمی اسٹریچر پر پڑے دکھائی دے رہے ہیں، جن کا ڈاکٹر علاج کر رہے ہیں۔
دریں اثنا، امریکی محکمہٴ خارجہ نے اس واقعے کی تفتیش کا مطالبہ کیا ہے، یہ کہتے ہوئے کہ سعودی عرب کی قیادت والے اتحاد پر لازم ہے کہ بے گناہ شہری آبادی کو نشانہ بنانے سے احتراز کیا جائے۔
ایک سوال کے جواب میں جمعرات کو ترجمان ہیدر نوئرٹ نے کہا ہے کہ امریکہ شہری آبادی کے خلاف حملوں کی مذمت کرتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ امریکہ کو اس بات کا علم ہے کہ ایرانی ہتھیاروں کی مدد سے، حوثی باغی حملوں میں مصروف ہیں۔
سوال میں کہا گیا تھا کہ سعودی عرب کو امریکہ ہتھیار فراہم کرتا ہے اور یہ کہ آیا امریکہ کو علم ہے کہ ان ہتھیاروں کا غلط استعمال تو نہیں ہو رہا۔