ریاض (جیوڈیسک) یمنی باغیوں نے سعودی عرب کی مجوزہ عارضی جنگ بندی کے پہلے ہی روز خلاف ورزی کرتے ہوئے سعودی سرحدی علاقوں پر راکٹ داغے ہیں، غیر ملکی میڈیا کے مطابق سعودی وزارت دفاع کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ بدھ کی صبح 10 بجے نجران اور جازان کے علاقوں میں راکٹ حملے کیے جب کہ حوثی ملیشیا کی جانب سے فائرنگ بھی مانیٹرنگ کی گئی تاہم کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔
عہدیدار کا کہنا تھا کہ سعودی مسلح فورسز نے اتحادی فورسز کے فیصلے کے تحت جنگ بندی کے معاہدے کو مدنظر رکھتے ہوئے جوابی کارروائی سے اجتناب کیا، اتحادی فورسز کے ترجمان بریگیڈیر جنرل احمد العسیری نے کہا کہ ہم معاہدے کا احترام کرنے کے لیے پرعزم ہیں، انھوں نے مزید بتایا کہ ہم عارضی جنگ بندی کی کسی بھی قسم کی خلاف ورزی پر ردعمل ظاہر کرنے کے لیے تیار ہیں
ادھر شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے یمن امدادی مرکز کے قیام کے لیے ایک ارب ریال مختص کرنے کا اعلان کیا ہے، یہ رقم ماضی میں یمن کی امداد کے ضمن میں کیے گئے وعدوں کے علاوہ ہوگی، دریں اثنا سعودی عرب میں منشیات کی اسمگلنگ کے الزام میں 3 یمنی باشندوں کے سر قلم کردیے گئے ہیں۔
ان کے نام عیسیٰ علی احمد حاجر، محمد علی سیفی اور ماجد گاسم ہیں، اے ایف پی کے مطابق ایران نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے یمن کے لیے امدادی سامان کا جہاز روکا تو جنگ شروع ہو جائے گی۔ بریگیڈیئر جنرل مسعود نے کہا ہے کہ یہ ہمارا حق ہے کہ ہم انسانی بنیادوں پر ہونے والی جنگ بندی کے دوران یمن کے لوگوں کو امدادی سامان پہنچائیں جب کہ لاپتہ ہونے والے مراکشی ایف 16 طیارے کے پائلٹ یاسین نورالدین کے والد نور الدین بحتی نے کہا ہے کہ وہ اپنے بیٹے کی زندہ واپسی کے حوالے سے پرامید ہیں
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے غیر قانونی طرز عمل کا بھانڈا پھوڑا اور بتایا کہ جنگ پسند حوثی اپنی افرادی قوت پوری کرنے کے لیے اسکولوں کی چھوٹی کلاسوں میں زیر تعلیم بچوں کو بھی جنگ میں جھونک رہے ہیں، حوثیوں نے اپنی جنگی ہوس گیری کے لیے بچوں سے قلم وکتاب چھین کر ان کے ناتواں کاندھوں پر بندوق رکھ دی ہے۔