واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکا کے وزیر دفاع جیمز میٹس نے خبردار کیا ہے کہ یمن سے امریکی فوجی امداد کا انخلا اور شراکت دار ممالک کو ہتھیارو ں کی فروخت روکنا ایک گم راہ کن اقدام ہوگا۔
جیمز میٹس نے بدھ کو یہ بیان کیپٹول ہِل میں امریکی سینیٹروں کے ساتھ ایک بند کمرے کے اجلاس میں دیا ہے۔انھوں نے کہا:’’ یہ ہمارے مفاد میں ہے کہ یمن میں جاری خانہ جنگی کو روکیں ، ایرانی اثرونفوذ کامقابلہ کریں،حوثیوں کے ایران کے مہیا کردہ راکٹوں اور بغیر پائیلٹ طیاروں کے متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب اور ان کی شہری آبادیوں پر حملوں کو روکیں‘‘۔
انھوں نے کہا کہ ’’ ہماری محدود فوجی امداد کی دستبرداری سے عرب اتحاد کے الحدیدہ کی بندرگاہ کے خلاف کارروائی کو ملتوی کرنے کا جواز ملے گا۔ ہماری لاتعلقی اور اثر ورسوخ کے خاتمے کے نتیجے میں انسانی بحران میں شدت پیدا ہوگی‘‘۔
جیمز میٹس نے امریکی سینیٹروں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ’’ امریکا کو یہاں تک پہنچنے میں بہت زیادہ وقت لگا ہے ۔اگر امریکی حکمت عملی میں کوئی تبدیلی آتی ہے تو اس کے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی برائے یمن مارٹن گریفتھس کی امن مذاکرات کی بحالی کے لیے کوششوں پر اثرات مرتب ہوں گے۔حوثیوں کی لڑاکا کارروائیوں کو نئی زندگی ملے گی جبکہ وہ پہلے ہی اقوام متحدہ کے مصالحت کار سے متردد انداز میں معاملہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں‘‘۔