صنعا (جیوڈیسک) جنوب اور مشرقی یمن میں 2 بم دھماکوں کے نتیجے میں بریگیڈیئر جنرل سمیت 4 فوجی اہلکار ہلاک اور 6 زخمی ہو گئے جب کہ باغیوں نے ٹیکنوکریٹس حکومت سمیت تمام تجاویز مسترد کردیں۔
جنوبی یمن کے شہر عدن کی المنصورہ کالونی میں سینٹرل جیل سے کچھ فاصلے پر بریگیڈیئر جنرل کی گاڑی کو ریموٹ کنٹرول بم دھماکے سے اڑا دیا گیا جس کے نتیجے میں بریگیڈیئر جنرل احمد محمد صالح العمری ہلاک اور ان کا بیٹا شدید زخمی ہوگیا۔
دوسری طرف وادی حضرموت میں سیون اور شبام شہروں کے درمیان فوجی جیپ سڑک کنارے نصب بارودی سرنگ سے ٹکرا گئی جس کے نتیجے میں زور دار دھماکا ہوا اور جیپ میں سوار 3 فوجی ہلاک اور 6 زخمی ہوگئے۔
دوسری طرف صدر کی مذاکراتی ٹیم کے ترجمان عبدالمالک المخالفی نے یمن کے دارالحکومت میں مسلح احتجاجی کیمپ قائم کرنے والے باغیوں کے کمانڈر عبدالمالک الہوتی ساتھ مذاکرات ناکام ہونے۔
کا اعلان کردیا۔ انھوں نے بتایاکہ باغیوں نے ٹیکنوکریٹس کی حکومت سمیت تمام تجاویز کو مسترد کر دیا۔ اے ایف پی کے مطابق عبدالمالک المخالفی نے کہا کہ لگتاہے باغی کمانڈر عبدالمالک الہوتی جنگ چاہتے ہیں۔
اپنے مطالبات منوانے کے لیے ہزاروں مسلح باغیوں نے دارالحکومت صنعا میں وزارت داخلہ کے دفتر سے 100 میٹر کے فاصلے پر احتجاجی کیمپ قائم کررکھا ہے، باغی 2004 سے مسلح جدوجہد کررہے ہیں۔
مذاکراتی ٹیم نے باغی کمانڈر عبدالمالک الہوتی سے 4 دن مذاکرات کیے جو ناکام ہو گئے، باغی موجودہ حکومت کا خاتمہ اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں کمی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ باغی یمن کے شمالی علاقوں میں اختیارات اور مستقبل کی وفاقی حکومت میں معقول حصہ چاہتے ہیں۔