سعودی عرب (اصل میڈیا ڈیسک) سعودی عرب کے نائب وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے باور کرایا ہے کہ یمن میں فائر بندی سعودی عرب کی اُن کوششوں کی عکاسی کرتی ہے جو وہ خطے میں استحکام کو یقینی بنانے کے لیے کر رہا ہے۔ شہزادہ خالد کے مطابق یہ حوثیوں کے لیے ایک موقع ہے کہ وہ یہ بات ثابت کریں کہ وہ ایران کے ہاتھوں میں استعمال ہونے والا کوئی آلہ کار نہیں۔
جمعرات کے روز اپنی سلسلے وار ٹویٹس میں سعودی نائب وزیر دفاع نے لکھا کہ اُن کا ملک یمن میں اقوام متحدہ کے انسانی منصوبے میں 50 کروڑ ڈالر کے ساتھ شریک ہے۔
شہزادہ خالد کا مزید کہنا ہے کہ آج حوثی ملیشیا سنجیدہ اسلوب اختیار کرنے کے مطالبات پر کان نہیں دھر رہی ہے جب کہ کرونا کی وبا کا خطرہ موجود ہے۔ اس طرح وہ یمن کے عوام کو مزید مشکلات میں دھکیل رہی ہے اور وہ عوام کے بوجھ کی خود ذمے دار ہو گی۔ یمن کے عرب عوام کسی کے تابع نہیں ہیں اور حوثیوں کے پاس موقع ہے کہ وہ اس بات کا اظہار کریں کہ اُن کی ڈوریں ایران کے ہاتھ میں نہیں ہیں۔
سعودی نائب وزیر دفاع کے مطابق کرونا کی وبا کے سبب یمن کے دکھوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اسی واسطے سعودی عرب نے سال 2020 کے لیے اقوام متحدہ کی یمن کے واسطے انسانی امداد کا جواب دیتے ہوئے 50 کروڑ ڈالر کا حصہ ڈالا۔ اس کے علاوہ مملکت نے کرونا کی وبا کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے 2.5 کروڑ ڈالر کی اضافی رقم دی ہے۔
شہزادہ خالد نے باور کرایا کہ سعودی عرب کے قائدانہ کردار، امن کے لیے اس کی مستقل کوششوں اور خطے میں استحکام کو یقینی بنانے کے لیے مملکت کی جانب سے ذمے داری نبھانے کی بنیاد پر ،،، یمن میں آئینی حکومت کو سپورٹ کرنے والے اتحاد کی مشترکہ فورسز کی کمان نے دو ہفتوں کے لیے فائر بندی کے واسطے ایک جامع منصوبے کا اعلان کیا ہے۔
یمن میں جنگ بندی کا اعلان کرونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والے بحران کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق اس سے قبل عرب اتحادی فوج کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے بتایا کہ یمن میں جنگ بندی کا آغاز بدھ اور جعمرات کی درمیانی شب 12 بجے ہو گا۔ یہ جنگ بندی دو ہفتوں تک جاری رہے گی۔ جنگ بندی میں حالات کے پیش نظر توسیع کی جا سکتی ہے۔ المالکی نے کہا کہ جنگ بندی صرف یمنی قوم کے لیے کی گئی ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ یمن میں حوثی باغی بھی جنگ بندی کی تجویز کو قبول کریں گے۔