ریاض (جیوڈیسک) یمن کے سیاسی رہنمائوں کا تین روزہ اجلاس سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ختم ہو گیا۔ اجلاس کے آخری روز یمن میں قیام امن کیلئے ریاض اعلامیہ بھی جاری کیا گیا۔ یمنی صدر منصور حادی نے شرکا سے خطاب میں مذاکرات کو یمن تنازعہ کا سیاسی حل قرار دیا۔ اقوام متحدہ کی قرارداد 2216 پر عملدرآمد کرانے پر بھی زور دیا گیا۔
اجلاس میں نائب یمنی صدر اور یمن میں تعینات چینی سفیر نے بھی شرکت کی۔ دوسری جانب سعودی عرب کی سربراہی میں یمنی باغیوں کی سرکوبی کیلئے قائم فوجی اتحاد نے حوثیوں اور سابق صدر علی عبداللہ صالح کی حامی ملیشیائوں کے اسلحہ ڈپووںفوجی اڈوں پر بمباری کی ہے تاہم فوری طورپر کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں مل سکی ۔ عرب میڈیا کے مطابق ان فضائی کارروائیوں میں علی صالح کے بیٹے احمد علی صالح کے محل کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
ادھر حوثی باغی یمن اور سعودی عرب کی سرحد پر واقع قصبات پر گولہ باری کرتے رہے۔ انسا نیوز ایجنسی نے ایرانی ڈپٹی وزیر خارجہ حسین امیر کے حوالے سے بتایا امدادی جہاز جبوتی میں لنگر اندا کریں گے اور اقوام متحدہ کے اہلکاروں کو اسکے معائنے کی اجازت دے دینگے۔ یمنی وزیر خارجہ ریاض یاسین نے کہا 28 مئی کو ہونوالے جنیوا مذاکرات میں ہماری شرکت کا امکان نہیں ہے۔