یمن (جیوڈیسک) اقوامِ متحدہ کے خصوصی ایلچی نے کہا ہے کہ یمن میں جاری تنازعے کے دوران 72 گھنٹے کی جنگ بندی جمعرات سے شروع ہو رہی ہے۔
اسماعیل ولد شیخ احمد کا کہنا تھا کہ انھیں یمن میں فریقین نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ جنگ بندی پر عمل کریں گے۔
یمنی صدر عبد ربہ منصور ہادی کی فوجیں دارالحکومت صنعا پر قابض حوثی باغیوں سے محو جنگ ہیں۔
خصوصی ایلچی کی جانب سے یہ اعلان ایسے وقت میں کیا گیا ہے کہ جب حال ہی میں سعودی عرب کی جانب سے ایک جنازہ گاہ پر کیے جانے والے فضائی حملے میں 140 افراد ہلاک ہو گیے تھے۔
سعودی حکام کا کہنا ہے کہ یہ فضائی حملہ حوثی باغیوں کے رہنماؤں کو ہلاک کرنے کے لیے کیا گیا لیکن جنازہ گاہ غلط معلومات کی وجہ سے نشانہ بن گئی۔
امریکہ، برطانیہ اور اقوامِ متحدہ کے ایلچی یمن میں فریقین سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے تھے۔
اپنے بیان میں اسماعیل ولد شیخ احمد کا کہنا تھا کہ انھیں یمن میں فریقین نے جنگ بندی کے لیے متفقہ شرائط و ضوابط پر عمل درآمد کا یقین دلایا ہے۔
یمنی فوجیں دارالحکومت صنعا پر قابض حوثی باغیوں سے محو جنگ ہیں ان کا مزید کہنا تھا کہ 19 اکتوبر کی رات کو شروع ہونے والی 72 گھنٹے کی اس جنگ بندی میں توسیع کا بھی امکان ہے۔
انھوں نے کہا: ’یہ جنگ بندی یمن کے لوگوں کو مزید خونریزی سے بچائے گی اور اس کی وجہ سے انسانی امداد پہنچانے میں مدد ملے گی۔ ‘
اس سے پہلے یمن کے وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ صدر ہادی 72 گھنٹے کی جنگ بندی کے لیے راضی ہو گئے ہیں تاہم انھوں نے کہا تھا کہ اس جنگ بندی کے ساتھ باغی یمن کے تیسرے بڑے شہر تعز کا محاصرہ ختم کرنے کا وعدہ پورا کریں۔
اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ یمن میں جاری جنگ سے ان تک سات ہزار افراد مارے جا چکے ہیں جبکہ 35 ہزار افراد زحمی ہوئے ہیں۔ ادارے کے مطابق گذشتہ برس مارچ سے اب تک کم از کم 30 لاکھ افراد نے یمن سے نقل مکانی کی ہے۔